خیبر پختونخوا میں سونےکی کان کنی پر عائد پابندی میں 30 دن کی توسیع
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
محکمہ داخلہ کے مطابق دفعہ 144 کے تحت سونے کی کان کنی پر پابندی مزید 30 روز کیلئے برقرار رہے گی جب کہ پابندی کا اطلاق صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ اور ملحقہ علاقوں میں دریائے سندھ اور دریائےکابل کےکناروں پر ہوگا جہاں غیر قانونی کان کنی کی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے سونےکی کان کنی پر عائد پابندی میں توسیع کردی۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے سونےکی کان کنی پر پابندی میں 30 دن توسیع کردی ہے۔ محکمہ داخلہ کے مطابق دفعہ 144 کے تحت سونے کی کان کنی پر پابندی مزید 30 روز کیلئے برقرار رہے گی جب کہ پابندی کا اطلاق صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ اور ملحقہ علاقوں میں دریائے سندھ اور دریائےکابل کےکناروں پر ہوگا جہاں غیر قانونی کان کنی کی جارہی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غیرقانونی کان کنی سے دریا کے کناروں کو نقصان پہنچ رہا ہے جب کہ غیرقانونی سرگرمیوں سے امن و امان کے مسائل، مقامی تنازعات اور اسمگلنگ کے امکانات بھی ہیں۔ محکمہ داخلہ کا کہنا ہےکہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو سونے کی غیرقانونی کان کنی میں استعمال ہونے والی مشینری، گاڑیاں اور آلات ضبط کرنےکا اختیار دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی کان کنی پر محکمہ داخلہ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں کرفیوکا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبرپختونختوا کے ضلع ٹانک میں اتوار کو صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔
ضلعی انتظامیہ نے اتوار کو کرفیو کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ جس کے مطابق ضلع ٹانک کی سب ڈویژن جنڈولہ میں کرفیو کے باعث بازار بند رہیں گے جبکہ کرفیو کے دوران ہر قسم کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہو گی۔
ضلع ٹانک کے کوڑ قلعہ، خرگی شاہراہ بھی ٹریفک کے لیے بند رہیں گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مندرجہ بالا شاہراہوں پر داخلہ سختی سے منع ہے۔ اور صرف ایمرجنسی کی صورت میں متاثرہ راستوں پر پولیس یا سیکورٹی فورسز کی اجازت کے ساتھ، شناختی کارڈ اور کاغذات جمع کروا کر سفر جاری رکھا جا سکتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ کرفیو کے دوران صرف منظور شدہ ایمرجنسی نقل و حرکت کی اجازت ہے۔ سیکورٹی فورسز کو دیکھ کر گاڑی 50 میٹر پہلے روکیں اور سب افراد نیچے اتر جائیں۔ خلاف ورزی کی ذمہ داری متعلقہ فرد پر عائد ہو گی۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar