کراچی:

ڈسٹرکٹ ملیر میں ٹرانسپورٹر کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا واقعہ سامنے آنے پر شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے 4 پولیس اہلکاروں سمیت 12 ملزمان کے خلاف اغوا اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کے لیے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل پولیس کے حوالے کر دیا۔

 ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن امین کھوسہ نے بتایا کہ مدعی مقدمہ سرفراز نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ پولیس موبائل اور سفید ڈبل کیبن میں سوار سادہ لباس اہلکاروں نے مجھے اور میرے دوست کو اغوا کیا اور ہماری آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔

مدعی کے مطابق اغوا کاروں نے فون پر میری کسی شخص سے بات کرائی جس نے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ، مدعی نے مقدمے میں شاہ لطیف تھانے کے 4 اہلکاروں امام بخش ، شکیل ، افتخار اور خاور سمیت 12 افراد کو نامزد کیا ہے۔

 مدعی کے مطابق اغوا میں ملوث پولیس اہلکار کو تاوان دینے سے انکار کیا تو مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مجھ سے پوچھا کہ تم کتنے پیسے دے سکتے ہو جس پر اغوا کاروں کو بتایا ہے کہ میں نے  گاڑی کی چھت پر پیسے چھپائے ہوئے ہیں جس پر انھوں نے میری گاڑی کی چھت پہ چھپائے ہوئے 5 لاکھ 25 ہزار روپے نکال لیے بعدازاں مجھے نیشنل ہائی وے پر چھوڑ دیا۔

 پولیس کے مطابق مذکورہ واردات 28 مارچ 2025 کی شب ساڑھے دس بجے کے قریب پیش آئی تھی،  تاہم اے وی سی سی پولیس اس حوالے سے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایم کیو ایم کے سابق رکن صوبائی اسمبلی کامران فاروقی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

کراچی:

گارڈن پولیس نے ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن صوبائی اسمبلی کامران فاروقی کے خلاف پیکا ایکٹ اور سنگین نتائج کی دھمکی دینے کی دفعہ کے تحت سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔

اس حوالے سے گارڈن تھانے میں پولیس افسر راؤ محمد شاہ رخ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 454 سال 2025 بجرم دفعات 506 بی اور پیکا ایکٹ کے تحت درج کرلیا۔

جس میں مدعی مقدمہ نے بیان دیا ہے کہ وہ گارڈن تھانے میں بحیثیت لنک ڈیوٹی افسر اور ڈیوٹی پر موجود تھا جبکہ میرے ساتھ سب انسپکٹر ظفر اقبال بھی ڈیوٹی پر تھے، شام 6 بجے کے قریب میں نے اپنے موبائل فون پر فیس بک کے سوشل میڈیا پیج ذرائع نیوز پر ایک ویڈیو دیکھی۔

جس میں کامران فاروقی نامی نے شخص یہ الفاظ ادا کیے کہ آج اس کی خوش قسمتی تھی اس بدبخت کی کہ یہ چند لمحوں پہلے نکل گیا ورنہ یہ آج اپنی گاڑی سمیت جلتا یہ عوامی ردعمل ہے آج ایک بچے کی اس نے روندا ایک ڈمپر نے جس کی شادی۔  

مدعی کے مطابق جبکہ اسی خبر کے نیچے تحریر ہے کہ لیاقت محسود کی خوش قسمتی تھی جو چند لمحوں قبل بچ گیا ورنہ آج اپنی گاڑی سمیت جلتا (کامران فاروقی) یہ خبر میں نے اور اپنے ہمراہ ڈیوٹی افسر نے بھی سنی اور پڑھی۔ 

مدعی کے مطابق چونکہ گزشتہ رات ایک ڈمپر نمبر ٹی اے ایم 812 کے ڈرائیور نے نشتر روڈ رامسوامی علاقہ تھانہ گارڈن میں شاہ زیب نامی موٹر سائیکل سوار کو ٹکر مار کر ہلاک اور اس کی اہلیہ کو زخمی کیا اس واقعے کے بعد لوگوں نے ڈمپر کو آگ لگا دی تھی۔

بعدازاں ڈمپر ایسوسی ایشن کا صدر لیاقت محسود ہمراہ اپنے گن مینوں و دیگر کے ساتھ گاڑیوں میں جائے وقوعہ پر آیا تھا ، مدعی کے مطابق اس حوالے سے پہلے ہی 2 مقدمات گارڈن تھانے میں درج ہو چکے ہیں اور اب کامران فاروقی ولد نامعلوم شوشل میڈیا پر اشتعال پھیلاتے ہوئے اسے زندہ جلانے کی دھمکیاں دینے اور خوش قسمتی سے بچ جانے کا بیان و خبر شائع کی ہے جس کا یہ جرم 506 بی اور پیکا ایکٹ 2016 کا ہونا پاتا ہے جو قابل دست اندازی جرم ہے۔

لہذا مقدمہ برخلاف کامران فاروقی کے خلاف درج کیا جس کی مزید تفتیش انویسٹی گیشن سی آئی سی گارڈن ڈویژن پولیس کریگی ۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، کوہی گوٹھ میں پولیس مقابلہ، دو ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • ایم کیو ایم کے سابق رکن صوبائی اسمبلی کامران فاروقی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
  • خدیجہ شاہ سمیت 4 ملزمان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم
  • بھکر میں قرض کی رقم واپس نہ کرنے پر مقروض کی 4 سالہ بیٹی کا اغوا
  • صحافی طاہر نصیرکی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کا کیس ، پولیس سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب
  • کراچی: نوجوان کی موت پر 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • کراچی؛ ایف آئی اے نے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا
  • خیبر،جرگہ مذاکرات، دہشتگردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • کراچی: نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج