اب غیر ملکیوں، کرایہ داروں، گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن کیسے ہوگی؟ اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
غیر ملکیوں کے ساتھ کرایہ داروں گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن عرصہ قبل لازمی قرار دی جا چکی ہے تاہم کے پی حکومت نے اس حوالے سے اہم قدم اٹھایا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں ایک اور پیش رفت کر لی اب کرایہ داروں گھریلو ملازمین اور غیر ملکیوں کی رجسٹریشن ڈیجیٹلائز ہوگی۔کے پی آئی ٹی بورڈ اور پولیس کے تحت عوامی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن کیلیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوئی۔ اس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور، کابینہ اراکین، چیف سیکریٹری ، آئی جی اور طلبا نے شرکت کی۔
اس موقع پر خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ اور محکمہ پولیس کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ اس کے تحت اب پولیس سرٹیفکیٹ، غیر ملکیوں، کرایہ داروں کی رجسٹریشن کو ڈیجیٹلائز کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن، ریئل ٹائم ٹریفک انفارمیشن اور گمشدگی رپورٹ بھی ڈیجیٹلائز ہو گی۔تقریب میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے 2 نئے سٹیزن فیسیلی ٹیشن سینٹرز کا افتتاح کیا۔ یہ نئے فیسیلی ٹیشن سینٹرز ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز ڈی آئی خان اور سوات میں قائم کیے گئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی تمام محکموں میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل شروع کر دیا تھا۔ عوامی خدمات کے ساتھ اُن کے انتظامی امور کو بھی ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ کے پی نے مزید کہا کہ صوبے میں سرکاری محکموں کی بیشتر خدمات آن لائن فراہم کی جا رہی ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن سےوسائل کی بچت اور لوگوں کو سہولت فراہم ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کی بدولت ہی 250 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس سروسز کی آٹومیشن صوبائی حکومت کا ایک انقلابی اقدام ہے اور خیبر پختونخوا پولیس سروسز کو ڈیجیٹلائز کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ ہمارا صوبہ دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیف سٹی منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے اور اس منصوبے کو صوبے کے تمام اضلاع تک توسیع دیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور گھریلو ملازمین کرایہ داروں کی رجسٹریشن غیر ملکیوں وزیر اعلی کہا کہ
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے، سعودی اعلیٰ عہدیدار
برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو میں سعودی اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، یہ جامع دفاعی معاہدہ ہے۔ سعودی عرب کے اعلیٰ عہدیدار نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان نے مشترکہ دفاعی معاہدے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے حوالے سے سعودی اعلیٰ عہدے دار نے برطانوی خبر ایجنسی سے گفتگو میں بتایا کہ سعودی عرب اور پاکستان دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، یہ جامع دفاعی معاہدہ ہے۔ سعودی عرب کے اعلیٰ عہدے دار نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔ سعودی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی معاہدہ وزیرِاعظم پاکستان کے دورۂ سعودی عرب کے دوران ہوا ہے۔ معاہدے پر وزیرِاعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف آج سعودی عرب پہنچے ہیں، جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔ جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق قصر الیمامہ پہنچنے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِاعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ وزیرِاعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ استقبال کیا گیا اور انہیں سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال، مسئلہ فلسطین اور دیگر اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں پاک سعودی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی ایک بار پھر مذمت کی۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین پر دو ٹوک مؤقف اختیار کیا، پاکستان مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی بھی موجود تھے۔