کس چہرے کی بناوٹ پر کون سا ہیئر کٹ مناسب ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ہر انسان کی ظاہری شکل منفرد ہوتی ہے اور اس میں چہرے کی ساخت ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بالوں کا کٹوانا آپ کی شخصیت کو نکھارنے اور آپ کے خدوخال کو نمایاں کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ہر طرح کا ہیئر کٹ ہر چہرے کی ساخت کے لیے موزوں نہیں ہوتا؟ آئیے جانتے ہیں کہ مختلف چہرے کی اشکال اور ان کے لیے بہترین ہیئر کٹس کون سے ہیں۔
1: گول چہرہ (Round Face)گول چہرے کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ اس کی لمبائی اور چوڑائی قریباً برابر ہوتی ہے۔ اس قسم کے چہرے کو لمبا اور پتلا دکھانے کے لیے ایسے ہیئر کٹس کا انتخاب کرنا چاہیے جو چہرے پر کچھ زاویے بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں 2025 میں خواتین کے فیشن ٹرینڈز کیا ہوں گے؟
گول چہرے والی خواتین کے لیے مناسب ہئیر کٹس میں لیئرڈ کٹس سب سے زیادہ مناسب ہے۔ کیونکہ اس میں بال مختلف تہوں میں کٹتے ہیں، جس سے چہرہ لمبا دکھائی دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر بالوں کو اونچا بن بنا کر اسٹائل کیا جائے تو اس سے بالوں کو اوپر باندھنے سے چہرہ لمبا دکھائی دے گا، جس سے چہرے کی بناوٹ پتلی نظر آتی ہے۔
سائیڈ پارٹنگ اسٹائل، بالوں کو ایک طرف سے مانگ نکال کر دوسری طرف گرانا چہرے کی گولائی کو کم کرتا ہے، اور اگر بالوں کو بالکل بغیر کسی کٹنگ کے رکھا جائے تو لمبے اور سیدھے بال چہرے کو کھینچ کر لمبا تاثر دیتے ہیں۔
جبکہ چہرے کے گرد گھنے اور گول کٹس، چن تک آنے والے بلنٹ کٹس سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ چہرے کو مزید گول دکھا سکتے ہیں۔
2: بیضوی چہرہ (Oval Face)بیضوی چہرے کو متوازن اور مثالی سمجھا جاتا ہے، اس قسم کے چہرے پر قریباً ہر طرح کا ہیئر کٹ اچھا لگتا ہے۔ جیسا کہ تمام طرح کے چھوٹے، درمیانے اور لمبے کٹس۔
مختلف لمبائیوں کا باب کٹ بیضوی چہرے پر بہت خوبصورت لگتا ہے۔ جسے ویسپی بینگز بھی کہا جاتا ہے، ہلکی پھلکی پیشانی پر آنے والی لٹیں چہرے کو دلکش بناتی ہیں۔ اس کے علاوہ قدرتی یا مصنوعی ہلکے کرلی بال بھی چہرے کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔
لیکن اگر آپ کے بال بہت پتلے ہیں تو بہت زیادہ لیئرز سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے بال کمزور لگنے لگتے ہیں۔
3: مربع چہرہ: (Square Face)مربع چہرے کی نمایاں خصوصیت اس کی چوڑی جبیں اور مضبوط جبڑے کی لکیر ہوتی ہے، اس قسم کے چہرے کو نرم اور گولائی والا تاثر دینے کے لیے ایسے ہیئر کٹس کا انتخاب کرنا چاہیے جو جبڑے کی لکیر کو نرم کریں۔ چہرے کے گرد سافٹ لیئرز کٹوانے سے چہرے کے شارپ کٹس کم نظر آنے لگتے ہیں۔
راؤنڈڈ باب کٹس اس طرح کی بناوٹ پر کافی مناسب لگتے ہیں کیونکہ یہ بھی جبڑے کی لکیر کو نرم بناتے ہیں۔
لانگ ویوی ہیئر اسٹائل بھی اس طرح کے چہرے پر اچھا لگتا ہے، کیونکہ یہ لہریں اور لمبائی چہرے کی زاویائی ساخت کو کم کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ ترچھی پیشانی کی لٹیں بھی چہرے کی چوڑائی کو کم دکھاتی ہیں، مگر اس طرح کے چہرے کی بناوٹ والی خواتین کو سیدھے اور سخت کٹس سے پرہیز کرنا چاہیے جو جبڑے کی لکیر کو مزید نمایاں کریں اور چن کی لمبائی والے بلنت کٹس سے بھی گریز کرنا چاہیے۔
چن کی لمبائی والے بلنٹ کٹس سے بھی احتیاط کرنا زیادہ منازب ہے۔
4: لمبا چہرہ (Oblong Face)لمبے چہرے کی لمبائی اس کی چوڑائی سے کہیں زیادہ ہوتی ہے، اس قسم کے چہرے کو چھوٹا اور متوازن دکھانے کے لیے ایسے ہیئر کٹس کا انتخاب کرنا چاہیے جو چہرے کی چوڑائی میں اضافہ کریں۔
جیسا کہ پیشانی پر آنے والی لٹیں چہرے کی لمبائی کو کم کرتی ہیں، جس میں وائڈ لیئرز زیادہ بہترین لگتی ہیں، یہ لیئرز چہرے کو چوڑا تاثر دیتی ہیں، کندھوں تک بالوں کی لمبائی بھی چہرے کو متوازن دکھاتی ہے، اس کے علاوہ گھنگھریالے بال بھی چہرے پر حجم پیدا کرتے ہیں۔
بہت لمبے اور سیدھے بالوں سے پرہیز کریں جو چہرے کو مزید لمبا دکھا سکتے ہیں، اور سر کے اوپر بہت زیادہ حجم والے کٹس سے بھی گریز کریں۔
5: دل کی شکل کا چہرہ (Heart Shaped Face)دل کی شکل کے چہرے میں چوڑی پیشانی اور نوکیلی ٹھوڑی ہوتی ہے، اس قسم کے چہرے کو متوازن دکھانے کے لیے ایسے ہیئر کٹس کا انتخاب کرنا چاہیے جو ٹھوڑی پر حجم پیدا کریں۔
چن کی لمبائی والے باب کٹس: یہ کٹ ٹھوڑی پر حجم پیدا کرتے ہیں۔
سائیڈ پارٹنگ کے ساتھ لیئرز : یہ پیشانی کی چوڑائی کو کم کرتے ہیں۔ لمبے بال جن میں لیئرز ٹھوڑی کے گرد ہوں، یہ ٹھوڑی کو بھرا ہوا دکھاتے ہیں۔
سوفٹ وائیڈ بینگز: چوڑی اور ہلکی پیشانی کی لٹیں توازن پیدا کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پروفیشنل خواتین کو کس قسم کے ملبوسات کا انتخاب کرنا چاہیے؟
بہت چھوٹے اور اوپر کی طرف اٹھے ہوئے کٹس سے پرہیز کریں جو پیشانی کو مزید نمایاں کریں۔ پیشانی پر بہت زیادہ حجم والے کٹس سے گریز کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews چہرے کی خوبصورتی خواتین زنیرہ رفیع ہیئر اسٹائل ہیئرکٹنگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چہرے کی خوبصورتی خواتین زنیرہ رفیع ہیئر اسٹائل ہیئرکٹنگ وی نیوز اس قسم کے چہرے کو اس کے علاوہ کی لمبائی بالوں کو سے پرہیز بھی چہرے کی بناوٹ کرتے ہیں چہرے پر کو مزید چہرے کی ہوتی ہے کٹس سے
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔
قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات
سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔
امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔
سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔
چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ
ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔
توانائی شعبے میں اصلاحات
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔
نجکاری
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔
محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی
وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔