نصرت فتح علی کی قوالی گانے پر گلوکار فلک شبیر نے عاطف اسلم پر تنقید کیوں کی؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
مقبول گلوکار عاطف اسلم نے استاد نصرت فتح علی خان کی قوالی ’سانوں اِک پل چین نہ آوے‘ ریلیز کر دیا جس میں مرحوم گلوکار کی اصلی آواز کو وژوئل افیکٹس (وی ایف ایکس) کے ذریعے ملاکر ری کریئٹ کیا ہے۔
جہاں شائقین اس قوالی کی تعریف کر رہے ہیں وہیں گلوکار فلک شبیر کو عاطف اسلم کی جانب سے گایا گیا یہ نیا ورژن ایک آنکھ نہ بھایا اور انہوں نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی جس میں انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ ’خان صاحب کو آخری آرام گاہ میں تو آرام کرنے دیں پلیز اور اوریجنل پر کام کریں‘۔
مداحوں کا کہنا ہے کہ فلک شبیر نے عاطف اسلم کی طرف اشارہ کیا ہے جنہوں نے حال ہی میں نصرت فتح علی خان کا گانا گایا ہے۔ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ فلک شبیر گلوکار عاطف اسلم سے حسد کر ر ہے ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ صرف توجہ چاہتے ہیں اس لیے ایسا کر رہے ہیں۔
چند صارفین کا ماننا ہے کہ عاطف اسلم نے نصرت فتح علی خان کے شاہکار کو خراب کر دیا ہے، انہیں اس پر تجربہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
ایک صارف نے عاطف اسلم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نصرت فتح علی خان کے ماسٹر پیس کو برباد کرنے پر شرم آنی چاہیے۔
اگرچہ نصرت فتح علی خان 1997 میں دنیا سے رخصت ہو چکے، لیکن ان کی آواز کو اس گانے میں اس مہارت سے شامل کیا گیا ہے۔ گانے کی ویڈیو میں بلال لاشاری نے وائس ایفیکٹس استعمال کیے ہیں جسے چند شائقین کی جانب سے خوب پسند کیا جا رہا ہے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سانوں ایک پل چین نہ آوے عاطف اسلم فلک شبیر نصرت فتح علی خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فلک شبیر نصرت فتح علی خان نصرت فتح علی خان فلک شبیر
پڑھیں:
دنیا میں اب تک بنائے گئے تمام گانے اسٹور کرنیوالی کیسٹ تیار
چین میں سائنس دانوں نے ایک کیسیٹ ٹیپ بنائی ہے جس میں اب تک ریکارڈ کیے گئے تمام گانے اسٹور کیے جاسکتے ہیں۔
چین کے صوبے گوانگ ڈونگ میں موجود سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والی ٹیم نے یہ کامیابی مصنوعی ڈی این اے کو پلاسٹک ٹیپ پر پرنٹ کر کے اور اس پر ’کرسٹل آرمر‘ چڑھا کر محفوظ کرتے ہوئے حاصل کی۔
100 میٹر طویل یہ ڈی این اے ٹیپ 36 پیٹا بائٹس (36 ہزار ٹیرا بائٹ ہارڈ ڈرائیوز کے برابر) کا ڈیٹا ذخیرہ کر سکتی ہیں۔
عالمی سطح پر ڈیٹا کی مقدار میں اضافے کے پیشِ نظر سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس کثیر اسٹوریج کے طریقے کو روایتی طریقوں کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ سیمی کنڈکٹرز پر مبنی نان وولیٹائل میموری مُورز لا کی حد تک پہنچ چکی ہے انتہائی بڑی مقدار کے ڈیٹا کو اسٹور کرنے کے لیے نئے میڈیا کی ضرورت ہے۔