پاکستان کی سینئر اور ورسٹائل اداکارہ، مصنفہ و سماجی کارکن بشریٰ انصاری نے ایک بار پھر جرأت مندانہ انداز اپناتے ہوئے بھارتی مصنف جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

یورپ کے دورے پر موجود بشریٰ انصاری نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جعلی کارروائیوں اور پاکستان مخالف بیانات پر دو ٹوک موقف اختیار کیا اور جاوید اختر کو “بےبنیاد الزامات” لگانے پر بھرپور جواب دیا۔

انسٹاگرام پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں بشریٰ انصاری نے کہا، ’کیا ڈرامہ چلا رکھا ہے بھارت نے؟ پہلے اپنی ناکام پالیسیاں دیکھو۔ پاکستان میں ان عورتوں کو واپس دھکیلا جا رہا ہے جو 40 سال سے بھارت میں رہ رہی تھیں، تم نے انہیں ویزے دیے ہی کیوں تھے؟‘

انہوں نے جاوید اختر پر براہِ راست تنقید کرتے ہوئے کہا، ’تم تو اللّٰہ پر یقین بھی نہیں رکھتے اور پاکستان کے خلاف زبان چلاتے ہو، عجیب شخص ہو، مرنے کے قریب ہو اور اب بھی باز نہیں آ رہے، کم از کم نصیر الدین شاہ کی طرح خاموش تو رہو۔‘

بشریٰ انصاری نے بھارتی میڈیا پر بھی کڑی تنقید کی اور  اینکر ارناب گوسوامی کو چیخنے والا ذہنی مریض قرار دیا اور ان ریٹائرڈ بھارتی فوجی افسران کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو ہر وقت پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔

انہوں نے اپنے یورپی دورے میں ایک بھارتی لڑکی سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ لڑکی بہت پیار سے ملی، اصل میں نفرتیں عوام میں نہیں، مخصوص افراد لوگوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بشریٰ انصاری کے اس دلیرانہ موقف کو سراہا جا رہا ہے، مداحوں نے جرأت، اندازِ بیاں اور وطن سے محبت پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔ 

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جاوید اختر

پڑھیں:

وفاقی بجٹ میں سندھ کو نظرانداز کرنے پر پیپلز پارٹی برہم

قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکانِ اسمبلی نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو اس کا جائز حصہ نہیں دیا جارہا، جو کہ صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی، جو کہ حکومتی اتحاد کے ایک بڑے اتحادی ہیں، انہوں نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر اپنی تنقید جاری رکھی اور وفاقی حکومت کو صوبہ سندھ کے ساتھ مبینہ امتیازی سلوک پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوران تقریباً تمام پی پی پی ارکان نے یکساں نوعیت کی تقاریر کیں، جن میں انہوں نے وفاق کی جانب سے سندھ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور زیادتیوں کو اجاگر کیا۔

ان کے مطابق سندھ کو ترقیاتی منصوبوں میں اس کا جائز حصہ نہیں دیا جارہا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان جو کہ حکومتی اتحاد کے ایک اور اہم اتحادی ہیں، انہوں نے بھی سندھ کے مختلف منصوبوں کے لیے مختص بجٹ پر تحفظات کا اظہار کیا، ساتھ ہی انہوں نے پی پی پی کی زیر قیادت سندھ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کراچی کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔

پی پی پی کے ارکان نے بنیادی طور پر وفاقی حکومت کی جانب سے ان منصوبوں کو سندھ حکومت کے حوالے نہ کرنے پر احتجاج کیا جو سابقہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے ذریعے چلائے جارہے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پہلے ہی یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے تمام منصوبے صوبوں کے حوالے کیے جائیں گے، لیکن باقی تین صوبوں کے برعکس یہ فیصلہ سندھ پر لاگو نہیں کیا جارہا۔

دوسری جانب ایم کیو ایم-پی کے ارکان نے ان منصوبوں کو سندھ حکومت کے حوالے نہ کرنے کے وفاقی اقدام کی حمایت کی۔

ان کا مؤقف تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ صوبائی حکومت ان منصوبوں کو مکمل نہیں کر پائے گی۔

بحث کے دوران پی پی پی اور ایم کیو ایم کے ارکان کے درمیان زبانی جھڑپیں بھی ہوئیں اور دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو کراچی کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا۔

شازیہ مری کی تقریر پر ایم کیو ایم-پی کے ارکان نے احتجاج کیا، جب انہوں نے بالواسطہ ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو بھی کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیونکہ کراچی کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے۔

ایم کیو ایم-پی کی آسیہ اسحاق کو پی پی پی کی نشستوں کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا تاکہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکیں، جس پر کئی پی پی پی رہنما اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے تاکہ کسی ممکنہ تصادم کو روکا جاسکے، کیونکہ آصفہ بھٹو زرداری بھی شازیہ مری کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں۔

ایم کیو ایم کی نکہت شکیل نے الزام لگایا کہ وفاق اور سندھ دونوں حکومتیں کراچی کو نظرانداز کررہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت سندھ میں کچھ منصوبے مکمل کررہی ہے، تو پی پی پی کو بلاوجہ شور مچانے کی ضرورت نہیں۔

ادھر پی ٹی آئی کے رائے حسن نواز نے پی پی پی اور ایم کیو ایم کی اس چپقلش کو ایک ڈرامہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ دونوں جماعتیں بجٹ پر تنقید کررہی ہیں، لیکن آخر میں دونوں بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گی۔

پی پی پی کے صادق میمن نے کہا کہ یہ درست ہے کہ اُن کی جماعت حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اور اہم آئینی عہدے بھی رکھتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے سندھ کے عوام کا مینڈیٹ بھی حاصل ہے۔

پی پی پی کے عبدالقادر گیلانی نے پنجاب حکومت کی جنوبی پنجاب کے ساتھ امتیازی پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ اس خطے میں احساسِ محرومی بڑھتا جارہا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لیے صرف تین ترقیاتی اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے، جب کہ لاہور اور وسطی پنجاب کے لیے تقریباً 40 منصوبے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ہم تختِ لاہور سے کب نجات پائیں گے، لیکن ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جو کہ الگ جنوبی پنجاب صوبے کے مطالبے کی جانب اشارہ تھا۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج (بدھ) صبح 11 بجے دوبارہ ہوگا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • جنیوا: پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارتی دعوے پھر مسترد کر دیئے
  • پہلگام واقعہ کے بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں، امرجیت سنگھ
  • پاکستان کے علماء و عوام مشکل کی اس گھڑی میں ایرانی حکومت و عوام کے شانہ بشانہ ہیں، مولانا امین انصاری
  • پہلگام واقعہ  انٹیلی جنس ناکامی ، خطے میں پاکستان کا کردار اہم ہے،بھارتی سابق انٹیلی جنس چیف کابرملااعتراف
  • مودی کی ڈھٹائی، پاک بھارت تنازع پر امریکی ثالثی ماننے سے انکار
  • تہران میں کشمیری طلبہ کو بھارت نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا
  • بھارت فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات اور ظہرانے سے بری طرح گھبرا گیا
  • ڈرامے میں غلط  انگریزی بولنے پر تنقید، فیصل قریشی خاموش نہیں رہ سکے
  • وفاقی بجٹ میں سندھ کو نظرانداز کرنے پر پیپلز پارٹی برہم
  • ٹرمپ اور مودی کا رابطہ، پاک بھارت تنازع پر تیسرے فریق کے معاملے پر گفتگو