محبوبہ مفتی کا مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
دورہ پہلگام کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج اور پولیس کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کی پولیس اسٹیشنوں اور آرمی کیمپوں میں پوچھ گچھ کیلئے طلبی روز کا معمول بند گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مقبوضہ علاقے میں بے گناہ کشمیریوں کی گرفتاریوں اور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے دورہ پہلگام کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج اور پولیس کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کی پولیس اسٹیشنوں اور آرمی کیمپوں میں پوچھ گچھ کیلئے طلبی روز کا معمول بند گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں چھاپوں، کشمیریوں کی گرفتاریوں اور پوچھ گچھ کا سلسلہ دراز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی پکڑ دھکڑ اور املاک کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ لوگوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کیلئے پہلگام آئی ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں لوگوں میں خوف محسوس ہوا جس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے کہا کہ
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔