یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے یمن کے مغربی ساحلی شہر الحدیدہ کی بندرگاہ پر چھ فضائی حملے کیے۔ حوثی میڈیا "المسیرہ" کے مطابق، یہ حملے باجل ضلع میں بھی کیے گئے۔

حوثیوں کے سرکاری خبررساں ادارے "سبا" کے مطابق، صنعاء اور ہوائی اڈے کی سڑک کو بھی امریکی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 16 افراد زخمی ہوئے۔

المسیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ صنعاء میں مزید تین اور شمالی گورنری الجوف میں سات فضائی حملے کیے گئے۔

یہ حملے ایسے وقت ہوئے جب حوثی باغیوں نے اتوار کو دعویٰ کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے بین گوریون پر ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا تھا، جو کہ ہوائی اڈے کے اندر گرا، اور اس سے چھ افراد زخمی ہوئے۔

اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے یمن پر فضائی حملے کیے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو نے حوثیوں اور ان کے پشت پناہ ایران کے خلاف سخت جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

ایرانی حکومت نے اسرائیل پر حملے میں کسی بھی طرح کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حوثیوں کا خودمختار فیصلہ ہے جو انہوں نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر کیا ہے۔ ایران نے واضح کیا کہ اگر اس کی سرزمین پر حملہ ہوا تو وہ پوری قوت سے جواب دے گا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب کوئی میزائل بین گوریون ائیرپورٹ کی حدود میں گرا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فضائی حملے

پڑھیں:

جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ کی امن فوج برائے لبنان (یونیفل) نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملوں کو سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ حملے خطے کے نازک امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق یونیفل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ کارروائیاں شہریوں کے اس اعتماد کو بھی مجروح کرتی ہیں کہ تنازع کے پرامن حل کی کوئی صورت ممکن ہے۔

امن فوج نے تصدیق کی کہ فضائی حملوں کے دوران دیر کیفا کے قریب برج قلعویہ میں تعینات امن فوجیوں کو اپنی جان بچانے کے لیے پناہ لینا پڑی۔ ’’ان حملوں نے لبنانی فوجیوں، امن فوجیوں اور عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں ۔

یونیفل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’مزید حملوں سے گریز کرے اور مکمل طور پر لبنانی سرزمین سے انخلا کرے۔‘‘ امن فوج نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ قرارداد 1701 اور فائر بندی معاہدے کی پاسداری کریں۔

اقوام متحدہ کے مطابق یونیفل اور لبنانی فوج روزانہ سرحدی علاقے اور بلیو لائن پر امن و استحکام کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں،یہ میکنزم خاص طور پر تنازعات کو حل کرنے اور یکطرفہ تشدد سے بچنے کے لیے موجود ہیں، ان سے مکمل طور پر فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی طیاروں نے جنوبی لبنان میں فضائی حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے حزب اللہ کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے، نومبر 2024 میں ایک جنگ بندی طے پائی تھی جس کے تحت اسرائیل کو جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، اسرائیلی فوج اب بھی سرحدی علاقوں میں پانچ ٹھکانوں پر موجود ہے۔

واضح رہےکہ  ستمبر 2024 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شروع ہونے والی بھرپور جنگ میں اب تک 4 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 17 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قطر پر اسرائیلی حملے کے مضمرات
  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
  • چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
  • امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، چاہ بہار استثنیٰ ختم
  • یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • ایک گھنٹے میں یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل
  • لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری