عازمین حج کی آمد سے قبل تمام سہولیات کی موجودگی کو یقینی بنا رہے ہیں، ڈی جی حج
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ڈائریکٹر جنرل حج عبدالوہاب سومرو نے کہا ہے کہ عازمین حج کی آمد سے قبل تمام سہولیات کی موجودگی کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ پاکستانی حجاج کو مکہ مکرمہ میں ہر ممکن آرام اور سہولت میسر ہو۔
ڈی جی حج نے کوآرڈینیٹر مکہ ذوالفقار خان، ڈائریکٹر حج مکہ عزیز اللہ خان اور دیگر معاونین کے ہمراہ رہائشی عمارتوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے کمروں، ڈائننگ ہالز، لفٹس اور صفائی ستھرائی کے نظام کا تفصیلی جائزہ لیا۔
انہوں نے واضح ہدایات جاری کیں کہ عازمین حج کی رہائش، کھانے، نقل و حمل، رہنمائی اور شکایات کے ازالے سے متعلق ہر شعبہ اپنی تیاری مکمل رکھے۔ ڈی جی حج کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی ہدایت کے مطابق حج مشن کی اولین ترجیح حجاج کرام کو معیاری سہولیات فراہم کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: سرکاری پروازوں کے ذریعے 14ہزار 670 عازمین حج مدینہ منورہ پہنچ گئے
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی عازمین کی مکہ مکرمہ میں آمد 7 مئی سے شروع ہو جائے گی اور حج آپریشن کامیابی کے ساتھ اپنے دوسرے مرحلے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ڈی جی حج نے اطمینان کا اظہار کیا کہ تمام عملہ اپنی ذمہ داریاں سنجیدگی سے نبھا رہا ہے اور ہر رہائشی عمارت کو مکمل طور پر تیار کیا جا رہا ہے تاکہ حجاج کو کسی بھی قسم کی دقت کا سامنا نہ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حجاج ڈائریکٹر جنرل حج عبدالوہاب سومرو ڈائریکٹر حج مکہ عزیز اللہ خان کوآرڈینیٹر مکہ ذوالفقار خان مکہ مکرمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مکہ مکرمہ ڈی جی حج رہا ہے
پڑھیں:
این آئی سی وی ڈی، فارما کمپنیوں کے خرچے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے غیر ملکی دورے
فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے مفت غیر ملکی دوروں سے ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان
 ڈاکٹر طاہر صغیر کے مفت غیر ملکی دوروں کی سہولیات کے انکشاف سے طبی حلقوں میں بے چینی
(جرأت رپورٹ) این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے غیر ملکی دوروں میں فارماسوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے اخراجات اُٹھانے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ واضح رہے کہ شعبہ صحت میں فارما کمپنیوں کی جانب سے ہیلتھ کے اداروں میں ذمہ داران اور ڈاکٹرز کے اخراجات اُٹھانے کے عمل کو دنیا بھر میں معیوب سمجھا جاتا ہے اور اسے بنیادی طبی اخلاقیات اور مفادات کے ٹکراؤ کا ایک مکمل مقدمہ سمجھا جاتا ہے۔ دراصل فارما کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹرزسے لے کر اسپتالوں کے ذمہ داران کے اخراجات اُٹھانے کے پیچھے ادویات کی فروخت سمیت مختلف مفادات کارفرما ہو تے ہیں۔ ادارہ امراض قلب میں مختلف ادویات سمیت سرجیکل آلات اور دیگر ضروری سامان کی خریداری کا عمل فارما کمپنیوں کی جانب سے ایگریکٹو ڈائریکٹر کے اخراجات اُٹھانے کو مشکوک بنا دیتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے اگست 2024 سے اکتوبر 2025 کے دوران چار غیر ملکی دورے کیے، تمام غیر ملکی دوروں کے اخراجات فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے برداشت کیے ہیں۔ پہلا دورہ اگست 2024 میں لندن کا کیا گیا ،دوسرا دورہ بھی لندن کا کیا گیا اور یہ فروری 2025 میں ہوا۔ڈاکٹر طاہر صغیر نے تیسرا دورہ اگست 2025 میں اسپین اورچوتھا دورہ اسی سال اکتوبر میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کانفرنس کے سلسلے میں کیا۔فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے مفت غیر ملکی دورے ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہیں،طبی حلقوں کی جانب سے حکومت سے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔