Daily Ausaf:
2025-11-05@00:43:06 GMT

آٹا و گندم کی اسمگلنگ اور فوڈ سکیورٹی؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT

پنجاب اورسندھ سے آج کل آٹااورگندم کی خیبرپختونخوا اوربلوچستان کے راستے افغانستان کو اسمگلنگ کا دھندہ عروج پر ہےاور ہرہفتے اربوں روپےمالیت کا آٹا اور گندم افغانستان، ایران اور سینٹرل ایشیاء کےممالک میں بھجوایاجا رہا ہے، گھوسٹ سیڈکمپنیوں اور فلور ملز مالکان کی بڑی تعداد اس کالے دھندے میں شامل ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گندم کی ضلع بندی اس نیک نیتی کے تحت ختم کی تھی تاکہ پرائیویٹ سیکٹر جہاں سے جی چاہے گندم کی خریداری کرے تاکہ مارکیٹ میں ایک صحت مند مقابلے کی فضا بنے اور کاشتکار کو اس کی فصل کا مناسب معاوضہ مل سکے، نیک نیتی کےتحت دی گئی اس سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھایاجارہا ہے، ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اس میں مختلف قومی اور نجی بینکوں کے ایریا مینیجرز،زونل مینیجر، مقامی بنک مینیجرز سمیت مختلف افسران کی بڑی تعداد بھی ملوث ہے، اس ملی بھگت کا نتیجہ یہ ہے کہ نجی شعبہ بظاہر بنکوں سے قرضے لے کر 25 کروڑ عوام کی پورے سال کی ضرورت کی گندم ذخیرہ کر رہا ہے لیکن عملی صورتحال یہ ہے کہ بنکوں سے کروڑوں اربوں روپے کے قرضے لے کرخریدی گئی گندم کی بڑی مقدار ملی بھگت سے اورچوری چھپے بیرون ملک اسمگل کی جارہی ہے،مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو یا تو اس ’’واردات‘‘کا علم ہی نہیں یا پھر ان کا ’’حصہ‘‘ انہیں مل رہا ہے، اس لئے آج کل صورتحال یہ ہے آٹا و گندم مافیا کی پانچوں گھی میں ہیں اور اسمگلنگ کا دھندہ پورے زور و شور سے جاری ہے، نجی شعبے کے ذریعے ملک کی فوڈ سکیورٹی کا انتظام کرنے کےنام پرجاری اس اسمگلنگ کا نقصان یہ ہوگاکہ جب گندم کی کاشتکاروں سے خریداری مکمل ہو جائے گی تو اس کی قیمت میں تیزی سے اضافہ کردیاجائیگا اور خاص طور پر اگست ستمبر میں ملک میں ہاہا کار مچا دی جائے گی کہ گندم کی قلت پیدا ہو گئی ہے اس لئے روس اور یوکرین سے گندم فوری امپورٹ کی جائے، اگر ان دنوں عالمی مارکیٹ میں نرخ زیادہ ہوئے تو اسے جواز بنا کر پاکستان میں 2000 سے 2200 روپے من خریدی گئی گندم کا ریٹ اچانک 3000 سے 3200 روپے من کردیاجائےگا اورعوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جائے گا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی سال بھر کی ضرورت کی گندم کا تخمینہ لگا کر پرائیویٹ سیکٹر میں گندم ذخیرہ کرنے کی پالیسی کی مانیٹرنگ سخت کی جائے، کیونکہ بہت سے فلور ملز اور سیڈ کمپنیوں کے مالکان نے بنکوں سے قرضے لے کر جو گندم اسٹور کر رکھی ہے اس کے اندر 60 سے 70 فیصد تک بھوسہ بھرا ہے، گوداموں میں گندم کی بوریوں کے جو پہاڑ لگے ہیں، ان کے اندر 60 سے 70 فیصد تک بھوسہ ہے صرف اوپر اوپر گندم کی بوریاں ہیں، وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہبازشریف، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو چاہیے کہ وہ مختلف نجی اور قومی بنکوں کے اعلیٰ افسران سے مل کر یہ امر یقینی بنائیں کہ بنکوں نے جو قرضے فوڈ سکیورٹی پالیسی کے تحت ملک میں گندم کے محفوظ ذخائرکےلئےدیئے ہیں ان سے خریدی گئی گندم واقعی محفوظ ذخائر کی صورت میں موجود بھی ہو۔پاکستان بھر میں رجسٹرڈ فلور ملز کی تعداد تقریباً 2,589ہے، جن میں سے صرف پنجاب میں 1,619 فلور ملز موجود ہیں۔ ان میں سے کئی فعال طور پر گندم کی پروسیسنگ اور آٹا بنانے کے عمل میں مصروف ہیں، جبکہ کچھ صرف سیزنل بنیادوں پر کام کرتی ہیں۔ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بھی سینکڑوں فلور ملز ہیں، جو مقامی اور برآمدی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔ بدقسمتی سے، بعض فلور ملز اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی جیسے غیرقانونی دھندوں میں ملوث پائی گئی ہیں، جس سے قومی فوڈ سکیورٹی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں رجسٹرڈ سیڈ کمپنیوں کی تعداد مختلف ذرائع کے مطابق 750 سے زائد ہے۔ ان میں سے 615 سے زیادہ صرف پنجاب میں کام کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں گندم، مکئی، چاول اور دیگر فصلوں کے بیج مہیا کرتی ہیں۔ تاہم، کچھ جعلی یا ’’گھوسٹ‘‘سیڈ کمپنیاں بھی مارکیٹ میں سرگرم ہیں، جو حکومت سے سبسڈی یا بینکوں سے قرضہ حاصل کر کے گندم کی خریداری کے نام پر گودام بھر لیتی ہیں اور بعد ازاں وہی گندم اسمگل کر دیتی ہیں یا بلیک مارکیٹ میں فروخت کر دی جاتی ہے۔ہر سال فلور ملز اور سیڈ کمپنیاں لاکھوں میٹرک ٹن گندم خریدتی ہیں۔ اندازہ ہے کہ صرف پنجاب میں نجی شعبے نے 2024، 2025 ء کے موجودہ سیزن میں 6 سے 7ملین میٹرک ٹن گندم کی خریداری کرنی ہے۔ یہ خریداری بینکوں سے قرضہ لے کر کی جاتی ہے، جسے فوڈ سکیورٹی کے نام پر سبسڈی یا آسان شرائط پر جاری کیا جاتا ہے۔ فلور ملز اور سیڈ کمپنیاں ملک کی فوڈ سکیورٹی کا بنیادی ستون ہیں، لیکن غیر شفاف نظام، کرپشن اور کمزور ریگولیٹری میکنزم کی وجہ سے یہ ادارے ملک کو فائدہ پہنچانے کے بجائے بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ حکومت، خاص طور پر وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ وزارتوں کو فوری طور پر بینکوں کے ساتھ مل کر اس سسٹم کی شفافیت یقینی بنانی چاہیے۔ گندم کی خرید و فروخت، اسٹوریج، اور استعمال پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جانا چاہیے تاکہ ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ اور اسمگلنگ جیسے ناسور کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
حالیہ چند برسوں کے دوران وفاقی حکومت نے31 کسٹمز افسران کی نشاندہی کی ہے جو گندم سمیت ضروری اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ وزارت داخلہ نے ایف بی آر کے چیئرمین کو کارروائی کے لیے کہا ہے،تاہم ابھی تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ پاکستان میں 2024-25 ء کے لیے گندم کی پیداوار 31.

4 ملین میٹرک ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہے، حکومت نے ستمبر 2023ء سے مارچ 2024ء کے درمیان 3.5 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کی، جس سے ملک کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور پاکستانی گندم کے کسان کو مناسب ریٹس بھی نہیں مل سکے۔ اگر آٹا و گندم کی اسمگلنگ کی روک تھام اور قابل اعتماد ذخائر کو یقینی نہ بنایا گیا تو چند ماہ بعد ایک بار پھر مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام کو لوٹا جائے گا۔ مشتری ہوشیار باش

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فوڈ سکیورٹی مارکیٹ میں فلور ملز میٹرک ٹن گندم کی

پڑھیں:

انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں 3 کروڑ کی منشیات برآمد، خاتون سمیت 3 ملزمان گرفتار

راولپنڈی:

ملک بھر میں انسداد اسمگلنگ کارروائیوں کے دوران 2 کروڑ 97 لاکھ روپے سے زائد کی منشیات برآمد کرکے خاتون سمیت تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

ترجمان اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے مطابق ملک کے مختلف  شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور اس دوران  الگ الگ کارروائیوں میں  خاتون سمیت 3ملزمان   کو گرفتار کرکے 2کروڑ 97لاکھ روپے سے زائد مالیت کی37کلوگرام منشیات برآمد کرلی گئی۔

شاہراہِ فیصل کراچی پر کوریئر آفس میں نیوزی لینڈ بھیجے جانے والے پارسل میں کپڑوں میں جذب8 کلو آئس برآمد  کرلی گئی۔ اس کے علاوہ شاہراہِ فیصل ہی پر ایک اور کارروائی کے دوران لندن بھیجے جانے والے پارسل سے فیس ماسک میں چھپائی گئی 2.6 کلو ہیروئن برآمد  ہوئی۔

کراچی ہی میں  کلفٹن کے علاقے میں واٹر کولر میں چھپائی گئی 400 گرام آئس برآمد کرکے 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ اُدھر پنڈی پل بنوں روڈ کوہاٹ پر خاتون کے قبضے سے 6 کلو چرس برآمد  ہوئی۔  اس کے علاوہ چوساک ڈسٹرکٹ کیچ میں جھاڑیوں میں چھپائی گئی 20 کلوگرام ہیروئن برآمد  کرلی گئی۔

تمام کارروائیوں میں انسداد منشیات ایکٹ 1997 کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کلکٹریٹ آف کسٹمز ملتان نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی
  • اسمگلنگ کے خلاف کارروائی میں بڑا قدم، ملتان میں ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کی چاندی ضبط
  • افغانستان سے خیبر پختونخواہ میں منشیات کی بڑی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب
  • انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں 3 کروڑ کی منشیات برآمد، خاتون سمیت 3 ملزمان گرفتار
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • ملتان میں کسٹمز انفورسمنٹ کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام
  • ملتان کسٹمز کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام،کروڑوں کا مال برآمد
  • تربت میں انسانی اسمگلنگ کی کوشش ناکام، 29 غیرملکی شہری گرفتار
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال