مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے منظور، 2 ججوں کا اختلاف WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی دینے کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کو ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔

ان کے علاوہ جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

وکیل ن لیگ حارث عظمت نے کہا کہ خصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق نہیں تھی، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اس نکتے کا جواب فیصلے میں دیا جا چکا ہے، آپ کی نظرثانی کی بنیاد کیا ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے آراو کا آرڈر اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود تھا۔

حارث عظمت وکیل ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی وکلا کی فوج تھی ان آرڈرز کو چیلنج نہیں کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں؟ کیا سپریم کورٹ کے نوٹس میں ایک چیز آئی تو اسے جانے دیتے؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سارے نکات تفصیل سے سن کر فیصلہ دیا تھا، جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ آپ نظر ثانی میں اپنے کیس پر دوبارہ دلائل دے رہے ہیں، آپ نظر ثانی کی گراونڈز نہیں بتا رہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا فیصلے پر عملدرآمد ہوا تھا؟ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست بھی ہے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست آج لگی ہوئی ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے مسلم لیگ (ن) کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ بار بار ایک سیاسی جماعت کا نام لے رہے ہیں اسے چھوڑ دیں، سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا، آپ ہمیں بتائیں کہ فیصلے میں کیا غلطی ہے، جو باتیں آپ بتا رہے ہمیں وہ زمانہ طالب علمی سے معلوم ہیں۔

جسٹس عقیل عباسی نے ن لیگ کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ کیا اب آپ سپریم کورٹ کو سمجھائیں گے، آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں، آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں پہلے یہ بتاٸیں؟

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دلائل دیے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ کیا آپ نے فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے؟ آپ ہاں یا نہ میں اس سوال کا جواب دیں، وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے ایک پیرااگراف کی حد تک عمل کیا ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کیا یہ آپ کی منشا مرضی کی بات ہے کہ کس پیراگراف پر عمل کریں گے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیس کو چھوڑیں یہ آپ سپریم کورٹ کو لے کہاں جا رہے ہیں؟ کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہے گا بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیا؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ کی پٹیشن پڑھی اس کے قابل سماعت ہونے پر میرا سوال ہے، جسٹس عقیل عباسی نے سوال کیا کہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست اٹھا لیں تو کیا آپ اس کیس میں دلائل دے سکیں گے؟

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوا؟ حارث عظمت نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں، الیکشن کمیشن کا وکیل بتا سکتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ رولز آئینی بینچ پر لاگو ہوتے ہیں؟

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر روسٹرم آئے، جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ آپ اس فیصلے سے کیسے متاثرہ ہیں؟ آپ کو مرکزی کیس میں بھی کہا گیا تھا کہ آپ کا رویہ پارٹی کا ہے، آپ نے جس فیصلے پر عمل نہیں کیا اس پر نظرثانی مانگ رہے ہیں؟ آپ کا کام الیکشن کا انعقاد کروانا ہے، آپ اس کیس میں پارٹی کیسے بن سکتے ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجھے پشاور ہائیکورٹ میں فریق بنایا گیا تھا اس لیے میں سپریم کورٹ آیا،جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آپ آئینی ادارہ ہیں، سپریم کورٹ نے آئین کی تشریح کی، آپ کو تشریح پسند نہیں آئی اور دوبارہ سپریم کورٹ آ گئے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیا ہے؟ اگر الیکشن کمیشن نے فیصلے پر عمل کیا ہے تو ٹھیک ورنہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ہمارے فیصلے پر عمل ہوگا؟

سکندر بشیر نے مؤقف اپنایا کہ ہم فیصلے پر جزوی طور پر عمل کر چکے ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آپ فیصلے پر عملدرآمد میں پک اینڈ چوز نہیں کر سکتے، جو حصہ آپ کو پسند آیا آپ نے اس پر عمل کیا جو پسند نہیں آیا اس پر عمل نہیں کیا۔

سکندر بشیر نے کہا کہ پی ٹی آئی پشاور ہائیکورٹ میں پارٹی نہیں تھی، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ پہلے آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نہ سن لیں؟ آپ نے فیصلے پر عمل نہیں کیا، آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست زیر التوا ہے، اگر آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چلائی جائے تو آپ نظرثانی مانگیں گے؟

سکندر بشیر نے کہا کہ ہم نے عدالتی فیصلے پر عمل کر دیا ہے، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ آپ نے فیصلے پر عمل نہیں کیا، ایسی بات نہ کریں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کو کہاں لے کر جا رہے ہیں؟ سپریم کورٹ کسی کو سزائے موت سنائے اور اس کے گلے میں پھندا ڈال دیں اور آگے کچھ نہیں کریں گے؟

سکندر بشیر نے مؤقف اپنایا کہ میں نے کوئی نکتہ نہیں پڑھا اور آپ نے اپنا ذہن بنا لیا، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ مجھے مت بتائیں مجھے کیا کرنا ہے،

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں نظرثانی درخواستوں پر سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

عدالت عظمیٰ نے نظرثانی درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں، 11 ججز کی اکثریت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ میں تینوں نظرثانی کی درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کرتی ہوں، میں اس پر تفصیلی وجوہات جاری کرونگی۔

جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ میری بھی یہی رائے ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل میں مطلوب ملزم بیٹے سمیت ڈرون حملے میں ہلاک سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل میں مطلوب ملزم بیٹے سمیت ڈرون حملے میں ہلاک وزیر داخلہ کی قطر کے وزیراعظم سے ملاقات، پاک بھارت کشیدگی پر پاکستان کا مؤقف پیش ایف بی آر کے غیرمنصفانہ ایس آر او اور پوائنٹ آف سیل انضمام کے خلاف نجی تعلیمی اداروں کی اپیل منظور مسلم لیگ ق کے انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم کر لیے گئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پاک بھارت کشیدگی ختم کروائے،اکرم گِل پاکستان دہشت گرد نہیں، خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے، بلاول بھٹو TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مخصوص نشستیں پی ٹی ا ئی کے فیصلے فیصلے پر کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے ججز بغیر اجازت بیرون ملک نہیں جا سکیں گے :چیف جسٹس چھٹی دینے اور ختم کرنے کے مجاز ہونگے ،نوٹیفکیشن سب نیو پر

سپریم کورٹ کے ججز بغیر اجازت بیرون ملک نہیں جا سکیں گے :چیف جسٹس چھٹی دینے اور ختم کرنے کے مجاز ہونگے ،نوٹیفکیشن سب نیو پر WhatsAppFacebookTwitter 0 19 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ کے ججز کو بیرون ملک سفر سے قبل چیف جسٹس سے این او سی لینا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ جنرل اسٹینڈنگ آرڈر میں ججز کی چھٹیوں اور تعطیلات کے حوالے سے ضابطہ کار طے کر دیا گیا ہے۔
ایس او پی کے مطابق چیف جسٹس کو ججز کی چھٹی منظور یا مسترد کرنے اور ضرورت پڑنے پر واپس بلانے کا اختیار حاصل ہوگا۔ ججز کو ہر قسم کی چھٹی کے لیے پیشگی منظوری حاصل کرنا ہوگی اور معقول وجہ دینا بھی لازمی ہوگا۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس عوامی مفاد میں صوابدیدی اختیارات استعمال کریں گے، جب کہ ججز کو چھٹی کے دوران اپنا موجودہ پتہ اور رابطہ تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔

ایس او پی کے مطابق صرف سرکاری دوروں کی صورت میں وزارت خارجہ کو پروٹوکول کے لیے درخواست دی جائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کا اسرائیل پر اب تک کا بڑا حملہ، بڑے پیمانے پر تباہی، 50 سے زائد صہیونی زخمی ایران کا اسرائیل پر اب تک کا بڑا حملہ، بڑے پیمانے پر تباہی، 50 سے زائد صہیونی زخمی ڈیفنس میں نوجوان پر تشدد کا کیس: دو ملزمان کی ضمانت منظور سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکا میں شان دار پذیرائی پر بھارتی گھبراہٹ عیاں ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دیدی، امریکی اخبارکا دعویٰ آئی بی کے سابق سربراہ بریگیڈیر ریٹائرڈ امتیاز احمد طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستیں، کیا سپریم کورٹ کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں؟ کوئی حد تو ہونی چاہیے،آئینی بنچ
  • ’’لگتا ہے آپ کے اپنوں نے ایسا کیا‘‘ مخصوص نشستیں کیس کی سماعت میں دلچسپ مکالمے
  • ’’لگتا ہے آپ کے اپنوں نے ایسا کیا‘‘  مخصوص نشستیں کیس کی سماعت میں دلچسپ مکالمے
  • کیاسپریم کورٹ کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں؟ کوئی حدتو ہونی چاہیے! مخصوص نشستیں کیس میں جج کے ریمارکس
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کی سماعت، وکیل سلمان اکرم راجا کے دلائل
  • مخصوص نشستیں کیس؛ سیاسی مسائل خود حل کریں، ججز نے اصلاحات نہیں کرنی، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: ’آپ دیر سے آئے اور درست نہیں آئے‘ جسٹس مندوخیل کا سلمان اکرم راجا سے مکالمہ
  • سپریم کورٹ کے ججز بغیر اجازت بیرون ملک نہیں جا سکیں گے :چیف جسٹس چھٹی دینے اور ختم کرنے کے مجاز ہونگے ،نوٹیفکیشن سب نیو پر
  • مخصوص نشستیں کیس؛ سپریم کورٹ آئینی بینچ کے وکیل سلمان اکرم سے اہم سوالات
  • سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں کی سماعت کا آغاز، لائیو کوریج جاری