افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو تربیت دے کر مختلف دہشت گرد تنظیموں کو بیچے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
وزیراعظم کے معاون خصوصی برایے افغانستان محمد صادق خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربیت دے کر بیچ دیا جاتا ہے، ان کو مختلف تنظیموں کو بیچا جاتا ہے۔
علاقائی ڈائیلاگ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی ایک چیلنج ہے، یہ پاک افغان تعلقات کو ڈینٹ ڈال رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب ہم ضرب عضب کے بعد ٹی ٹی پی کے مسئلے کو حل کر سکتے تھے، اس وقت کچھ سرحد پار چلے گئے، کچھ یہاں سلیپر سیل میں بدل گئے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اہم وقت وہ بھی آیا جب افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کو خطرہ سمجھتے ہوئے ان کی گرفتاریاں کیں، دوحہ مذاکرات میں بھی ٹی ٹی پی کی بات کی گئی۔
محمد صادق نے کہا کہ موجودہ افغان طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات کو حل نہیں کر سکی، افغان شہروں، دیہات، قصبوں میں ہر جگہ طالبان کی موجودگی ہے، وہ ہتھیار رکھتے ہیں اور ابھی جنگ سے نہیں تھکے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مختلف خطوں میں مختلف طرح کے لوگ موجود ہیں، ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کو جنگ میں خود کش حملہ آور، مالی امداد، انٹیلیجنس اور ہتھیار فراہم کیے، افغان عبوری حکومت کہتی ہے کہ ڈر ہے کہ اگر ہم ٹی ٹی پی کے خلاگ کارروائی کریں تو خدشہ ہے کہ یہ داعش میں شامل ہو جائیں گے۔
محمد صادق خان نے کہا کہ خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربیت دے کر بیچ دیا جاتا ہے، ان کو مختلف تنظیموں کو بیچا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی اب افغانستان کے اندر ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے، کارکنان ٹی ٹی پی، داعش و دیگر جہادی گروہوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خود کش حملہ نے کہا کہ ٹی ٹی پی جاتا ہے
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔