کراچی میں مینگروز کاٹنے پر پہلا مقدمہ درج، کتنی سزا ہو سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
کراچی ساحل سمندر پر قیمتی مینگروز درخت کاٹنے پر پہلی بار ایف آئی آر درج کرلی گئی، کے پی ٹی ذرائع کے مطابق مینگروز کٹائی پر صوبائی اور وفاقی حکومت کی مشترکہ کوآرڈینیشن سامنے آئی ہے، مینگروز کاٹنے والوں کو کراچی پورٹ اینٹی انکروچمنٹ ٹیم نے حراست میں لیا ہے، کارروائی کے بعد محکمہ جنگلات حکومت سندھ نے ملزمان کے خلاف ایف آئی درج کروا دی، اور یہ مینگروز کٹائی پر درج ہونے والا پہلا مقدمہ ہے۔
درج مقدمہ کے مطابق مائی کلاچی سرکاری جنگلات پر محکمہ جنگلات کے 2 محافظوں نے 2 افراد کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ سرکاری جنگل سے مینگروز کے درخت کاٹ کر لا رہے تھے جن کا وزن 3 من ہوگا، لکڑی کو بذریعہ گدھا گاڑی منتقل کرنا تھا جس کے لیے 2 گدھے اور گاڑی بھی موجود تھی جنہیں تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کا تدارک: برطانیہ میں سمندر سے کاربن نکالنے کا آغاز
مقدمہ کے مطابق سرکاری جنگل سے درخت کاٹنے پرکمشنر ایسٹ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ ہے جس کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے، دفعہ 144 کی خلاف پر ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے، پولیس کے مطابق ملزموں کو مجسٹریٹ کے روبرو پش کیا جائے گا۔
سینئیر وکیل خیر محمد خٹک نے دفعہ 144 کے بارے میں بتایا کہ یہ محدود مدت کے لیے کہیں بھی لگائی جا سکتی ہے، جیسے سمندر پر محدود مدت تک جانے کی پابندی ہے تو دفعہ 144 نافذ کردی، 5 سے زائد افراد کا جمع ہونا منع ہے یا ڈبل سواری پر پابندی ہے۔
خیر محمد خٹک کہتے ہیں کہ ایسے ہی جنگلات کے روک تھام کے لیے ممکن ہے دفعہ 144 لگائی گئی ہو جس کے تحت جو بھی مقدمہ درج ہوگا وہ 188 دفعہ کے تحت ہوگا اور یہ کسی زمانہ میں ناقابل ضمانت تھی لیکن اب مجسٹریٹ اس میں ضمانت دے دیتے ہیں جہاں تک سزا کی بات ہے تو اس میں 1 ماہ سے 6 ماہ تک سزا ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کراچی کراچی ساحل سمندر مقدمہ درج مینگروز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی کراچی ساحل سمندر کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
کراچی: نوجوان کی موت پر 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-6
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو ) کی حراست میں نوجوان عرفان کی موت کا مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 6 اہلکاروں کے خلاف درج کرلیا۔ذرائع ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ اینٹی کرپشن سرکل میں ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں نے دوران حراست عرفان پر تشدد کیا جس سے اس کی موت ہوئی جب کہ اہلکاروں نے نوجوان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔مزید کہا گیا کہ نوجوان کی غیر قانونی گرفتاری سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، مقدمے میں نامزد ملزم اے ایس آئی عابد شاہ اور پولیس کانسٹیبل آصف زیر حراست ہیں باقی 4 ملزم پولیس اہلکار مفرور ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔واضح رہے کہ 22 اکتوبر کو کراچی میں ایس آئی یو پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے نوجوان عرفان جاں بحق ہوگیا تھا، جبکہ پولیس سرجن نے بتایا تھا کہ نوجوان عرفان کے پوسٹ مارٹم میں جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے بتایا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد دو اہلکاروں (اے ایس آئی عابد شاہ اور کانسٹیبل آصف علی) کو گرفتار کر لیا ہے۔