عالمی عدالت انصاف میں یو اے ای کے خلاف سوڈان کا مقدمہ خارج
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے سوڈان کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے خلاف دائر نسل کشی کا مقدمہ خارج کردیا۔
دی ہیگ (ہالینڈ) میں قائم اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ)، نے پیر کے روز سوڈان کی جانب سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلاف دائر نسل کشی میں مبینہ شراکت داری کے مقدمے کو مسترد کر دیا۔
سوڈان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ یو اے ای نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے، جو 2023 سے سوڈانی فوج کے خلاف لڑ رہی ہے۔ تاہم یو اے ای نے اس الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو ”سیاسی ڈرامہ“ قرار دیا، جس کا مقصد جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے، جس میں کئی اموات ہو چکی ہیں۔
عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس کیس پر اس کا دائرہ اختیار ”واضح طور پر نہیں بنتا“ تاہم مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔
سوڈان کے مقدمے کو مسترد کرنے کے حق میں 14 منصفین نے ووٹ دیے جبکہ 2 نے اس کی مخالفت کی۔ عدالت نے 7 کے مقابلے میں 9 کی اکثریت سے اس درخواست کو مقدمات کی اپنی عمومی فہرست سے بھی خارج کر دیا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے خلاف سوڈان کی جانب سے کیے گئے دعووں کی سچائی کے حوالے سے کوئی موقف اختیار کرنے سے قاصر ہے۔
یو اے ای کی وزارت خارجہ کی ڈپٹی اسسٹنٹ وزیر برائے سیاسی امور ریم کتی نے عالمی عدالت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس حقیقت کی واضح اور قطعی تصدیق ہے کہ یہ کیس سراسر بے بنیاد تھا۔
فیصلے سے قبل، کتیت نے سوڈان پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے یہ مقدمہ محض “اپنے ہی عوام کے خلاف مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک کوشش کے طور پر دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ سوڈان میں ’آر ایس ایف‘ اور ملک کی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے مابین اپریل 2023 سے لڑائی جاری ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور ایک کروڑ 27 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو گئے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالمی عدالت یو اے ای کے خلاف
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ میں کسی تیسرے ملک کی عسکری مداخلت تباہ کن ہوسکتی ہے، اقوام متحدہ
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انتونیوگوتریس نے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ مزید عسکری مداخلت پورے خطے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انتونیوگوتریس نے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ مزید عسکری مداخلت پورے خطے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کسی کا نام نہیں لیا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری مراکز کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی فوجی مدد کرنے کا مبہم اشارہ دے چکے ہیں۔ انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ پر گہری تشویش میں مبتلا ہوں اور ایک بار پھر فوری کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کی اپیل کرتا ہوں۔
انھوں نے ایک بار پھر عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تنازع کو بین الاقوامی سطح پر وسعت دینے سے باز رہیں۔ انتونیو گوتیرس نے عام شہریوں کی اموات، زخمیوں، اور گھروں و اہم شہری انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کو "افسوسناک اور غیر ضروری" قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام اور خطے کے سکیورٹی معاملات کا واحد حل سفارتکاری ہے۔ انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی مکمل پاسداری کریں تاکہ دنیا کو جنگ کی ہلاکت خیزی سے بچایا جا سکے۔