عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے سوڈان کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے خلاف دائر نسل کشی کا مقدمہ خارج کردیا۔

دی ہیگ (ہالینڈ) میں قائم اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ)، نے پیر کے روز سوڈان کی جانب سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلاف دائر نسل کشی میں مبینہ شراکت داری کے مقدمے کو مسترد کر دیا۔

سوڈان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ یو اے ای نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے، جو 2023 سے سوڈانی فوج کے خلاف لڑ رہی ہے۔ تاہم یو اے ای نے اس الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو ”سیاسی ڈرامہ“ قرار دیا، جس کا مقصد جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے، جس میں کئی اموات ہو چکی ہیں۔

عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس کیس پر اس کا دائرہ اختیار ”واضح طور پر نہیں بنتا“ تاہم مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔

سوڈان کے مقدمے کو مسترد کرنے کے حق میں 14 منصفین نے ووٹ دیے جبکہ 2 نے اس کی مخالفت کی۔ عدالت نے 7 کے مقابلے میں 9 کی اکثریت سے اس درخواست کو مقدمات کی اپنی عمومی فہرست سے بھی خارج کر دیا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے خلاف سوڈان کی جانب سے کیے گئے دعووں کی سچائی کے حوالے سے کوئی موقف اختیار کرنے سے قاصر ہے۔

یو اے ای کی وزارت خارجہ کی ڈپٹی اسسٹنٹ وزیر برائے سیاسی امور ریم کتی نے عالمی عدالت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس حقیقت کی واضح اور قطعی تصدیق ہے کہ یہ کیس سراسر بے بنیاد تھا۔

فیصلے سے قبل، کتیت نے سوڈان پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے یہ مقدمہ محض “اپنے ہی عوام کے خلاف مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک کوشش کے طور پر دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ سوڈان میں ’آر ایس ایف‘ اور ملک کی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے مابین اپریل 2023 سے لڑائی جاری ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور ایک کروڑ 27 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو گئے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی عدالت یو اے ای کے خلاف

پڑھیں:

دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت آزاد کشمیر

محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے 5 اگست کو بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات علاقے کی شناخت، علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت پر براہ راست حملہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو ایک بڑے نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ قراردیا جس کا مقصد آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے ذریعے مقامی آبادی کو اختیارات سے محروم کرنا، قوانین کو کمزور کرنا اور انتخابی حد بندی کی ازسر نو تشکیل کرنا تھا۔

محمود ساغر نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ کشمیریوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق چھیننے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ان کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کرے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں استعماری پالیسیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک اور رہنما اور سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے یوم استحصال کے سلسلے میں اپنے پیغام میں کہا کہ ریاستی دہشت گردی یا کالے قوانین کا نفاذ کشمیریوں کو آزادی اور حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست کو یوم استحصال اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ فاروق رحمانی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ مقبوضہ علاقے کے غیر قانونی الحاق اور اس کی تقسیم کو مسترد کرتے ہیں اور آزادی اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کریں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔

حریت رہنما شمیم شال نے دفعہ 370 کی منسوخی کو کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، شہری آزادیوں اور آئینی ضمانتوں کے لیے ایک سنگین دھچکہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف قانونی دفعات پر نہیں بلکہ شہری آزادیوں پر بھی حملہ ہے جس میں اختلاف رائے کا حق، روابط قائم کرنے کا حق اور خوف کے بغیر زندگی گزارنے کا حق شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات نے انسانی حقوق کے سنگین بحران کو جنم دیا ہے اور 80 لاکھ سے زائد کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ پیدا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں خاص طور پرقرارداد نمبر 122، 123 اور 126 کی خلاف ورزی ہیں جن میں کسی بھی فریق کو جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ حریت رہنما شیخ عبدالمتین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے کشمیریوں سمیت تمام فریقین کے درمیان مذاکرتی عمل میں سہولت فراہم کرے۔ حریت رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور اپنی پرامن اور منصفانہ جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مسجد اقصی پر اسرائیلی وزرا کا دھاوا عالمی قانون، انسانی ضمیر پر براہ راست حملہ ہے، پاکستان
  • سندھ کے محکموں میں فوکل پرسنز کا تقرر؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی
  • سیوریج نظام کی غفلت پر عدالت برہم، متاثرہ خاندان کو انصاف مل گیا
  • دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت آزاد کشمیر
  • ضمنی الیکشن: عمران خان کے بائیکاٹ کے فیصلے سے اہم پی ٹی آئی رہنماناخوش 
  • 26 نومبراحتجاج‘ مسلسل غیر حاضر ملزموں کیخلاف اشتہاری پراسس شروع 
  • نومئی مقدمہ: احمد چٹھہ کی درخواستِ ضمانت خارج، عمر ایوب، زرتاج گل کی ضمانت میں توسیع
  • 9 مئی مقدمہ: عمر ایوب، زرتاج گل کی ضمانت میں توسیع
  • 9 مئی مقدمہ: احمد چٹھہ کی درخواستِ ضمانت خارج، عمر ایوب، زرتاج گل کی ضمانت میں توسیع
  • توشہ خانہ 2 کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیب گواہ کا بیان قلمبند