لال قلعے کا قبضہ دلوایا جائے، مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے کی بیوہ عدالت پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر پڑپوتے کی بیوہ سلطانہ بیگم نے بھارتی سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی کے لال قلعے کا قبضہ انہیں دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں بھارت: مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کا مقبرہ گرانے کے مطالبے پر ہنگامہ آرائی، ناگ پور میں کرفیو نافذ
عدالت نے سلطانہ بیگم کی درخواست پر مؤقف اختیار کیاکہ اگر ہم آپ کو لال قلعے کا قبضہ دے دیتے ہیں تو پھر آپ کی جانب سے آگرہ اور فتح پور سیکری کے قلعے بھی مانگے جائیں گے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنا نے سلطانہ بیگم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہاکہ لال قلعے کا قبضہ نہیں دیا جا سکتا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سلطانہ بیگم اس سے قبل دہلی ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرچکی ہیں، اور ہائیکورٹ نے دو بار ان کی درخواست مسترد کی۔۔
ہائیکورٹ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اب 150 برس گزر چکے ہیں، اس لیے یہ درخواست قابل سماعت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں اورنگزیب کا مقبرہ مسمار کرنے کا فیصلہ، مہاراشٹر میں مذہبی منافرت کی آگ بھڑک اٹھی
واضح رہے کہ لال قلعہ بھارت کے دارالحکومت دہلی میں واقعہ ہے، جس کی ایک تاریخی حیثیت ہے، یہ مغلیہ حکمرانوں کی رہائشگاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی سپریم کورٹ بہادر شاہ ظفر پڑپوتے کی بیوہ درخواست مسترد دہلی ہائیکورٹ قبضہ لال قلعہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی سپریم کورٹ بہادر شاہ ظفر درخواست مسترد دہلی ہائیکورٹ لال قلعہ وی نیوز لال قلعے کا قبضہ سلطانہ بیگم
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
 
 گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔