بھارت کیخلاف متفقہ قرارداد سیاسی قیادت کی یکجہتی علامت
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)قومی اسمبلی میں بھارت کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی، قرار داد طارق فضل چوہدری نے پیش کی۔ قومی اسمبلی کے اسپیکرسردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کیا اور معمول کا بزنس معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔ایک ایسے موقع پر جب بھارت پہلگام واقعہ کی آڑمیں پاکستان کے خلاف کشیدگی بڑھارہاہے، قومی اسمبلی میں بھارت کے خلاف متفقہ قرارداد کی منظوری ایک سیاسی اقدام ہے، جوملکی سلامتی کے لئے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک واضح ہم آہنگی کی علامت ہے،متفقہ قرارداد کے ذریعیواضح کردیاگیاہے کہ بھارت کی حالیہ جارحانہ پالیسیوں، لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیوں، یا کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، قرارداد کا متفقہ طور پر منظور ہونا اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں قومی مفاد کے معاملے پر یکجہتی کا مظاہرہ کر رہی ہیں، جو سفارتی محاذ پر ایک مضبوط پیغام ہے، علاوہ ازیں ایسی قراردادیں بین الاقوامی برادری کو متوجہ کرنے کے لیے اہم ہوتی ہیں، کیونکہ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کی پالیسیوں کے خلاف پاکستانی پارلیمنٹ متحد ہے۔ اس کا مقصد اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں پر دباؤ بڑھانا بھی ہو سکتا ہے۔اسی طرح ایسے اقدامات اکثر داخلی سیاسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے بھی کیے جاتے ہیں، خاص طور پر اگر عوامی سطح پر بھارت مخالف جذبات پائے جا رہے ہوں، ایسی قراردادوں کا عملی طور پر کوئی قانونی اثر نہیں ہوتا، مگر یہ خارجہ پالیسی کی سمت، اور حکومتی عزم کو ظاہر کرنے کا ایک ذریعہ ثابت ہوتی ہیں۔قراردادکی متفقہ منظوری کے ذریعے جوپیغام بھارت کو دیاگیاوہ تو درست بات ہے لیکن ایوان کے اندرحکمران اتحادکے ارکان اور وزراء کی کم حاضری اور غیرسنجیدہ رویہ کسی طورپر بھی قابل ستائش نہیں ہے،جے یو آئی کیسربراہ مولانافضل الرحمان جب تقریرکرنے کے لئے کھڑے ہوئے تو اس وقت ڈپٹی سپیکرسیدغلام مصطفیٰ شاہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے ،مولانافضل الرحمان نے اپنی تقریرادھوری چھوڑدی اور پارٹی ارکان کے ہمراہ احتجاجاًایوان سے واک آوٹ کرگئے ،مولانافضل الرحمان کاکہناہے کہ ایک طرف بھارت ہمیں دھمکیاںدے رہاہے ،قراردادبھی منظورہوئی ہے لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ نہ تو وزیراعظم ،نہ ہی وزیرخارجہ اور نہ ہی وزیردفاع ایوان میںموجودہیں،غیرسنجیدگی کامظاہرہ کیاگیاہے ،ہم ایک جذبے کے تحت آئے تھے کہ آج ایوان میں ڈاٹ کر بات کی جائے گی اور دشمن کو پیغام دیاجائے گا لیکن حکومتی رویے سے مایوسی ہوئی ،ہم اپنی بانسری کس کے سامنے بجائیں،مولانافضل الرحمان کے موقف میں وزن ہے اگروزیراعظم ایرانی وزیرخارجہ اور بلاول بھٹو سمیت اہم ملاقاتوں میں مصروف تھے تو وزیرخارجہ اوروزیردفاع کو تو ایوان میں ہوناچاہئیتھااوروزیرخارجہ کو موجودہ صورتحال پر ایوان کو بریف کرناچاہئے تھا،میری رائے میں کل کے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف خود ایوان میں آئیں اور قو م کے جذبات کی ترجمانی کریں، پاکستان نے ابدالی ویپن سسٹم کے بعد آج ایک اور میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق فتح میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا، “ایکس انڈس” مشق کے تحت فائر کیے گئے فتح میزائل کی رینج 120 کلومیٹر ہے، میزائل میں جدید نیویگیشن سسٹم اور اعلیٰ درستگی شامل ہے، فتح میزائل کی کامیاب آزمائش پاکستان کے جدید ویپن سسٹمز میں ایک اور اضافہ ہے،اس تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی ٹیکنالوجی میں مسلسل بہتری لا رہا ہے،بھارت کے ساتھ کشیدگی کے تناظرمیں یہ میزائل تجربہ بہت اہمیت کاحامل ہے، فتح جیسے کم فاصلے کے میزائل میدان جنگ میں فوری ردعمل کے لیے مؤثر ہیں، خاص طور پر ایسے ہدف کے خلاف جہاں تیز رفتار، درست نشانہ مطلوب ہو۔یہ میزائل نظام دشمن کی فوجی تنصیبات یا پیش قدمی کرنے والی فورسز کو نشانہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، فتح میزائل کا کامیاب تجربہ پاکستان کی دفاعی ٹیکنالوجی کی ترقی کی علامت بھی ہے۔ یہ نہ صرف فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے بلکہ ایک اسٹریٹجک پیغام بھی دیتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانافضل الرحمان فتح میزائل ایوان میں کے خلاف
پڑھیں:
غزہ کی صورتحال انسانیت کے ضمیر پر دھبہ ہے ،عالمی برادری کو اب خاموش نہیں رہنا چاہئے. پاکستان
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 جون ۔2025 )پاکستان نے غزہ میں جاری صورتحال کو انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر ایک دھبہ قرار دے د یا اور کہا ہے کہ خطرات انتہائی سنگین ہیں اور عالمی برادری کو اب خاموش نہیں رہنا چاہئے، پاکستان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے. ان خیالات کااظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے جنرل اسمبلی کے دسویں ہنگامی خصوصی اجلاس کے دوبارہ آغاز کے موقع پر فلسطین کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اب تک 55,000سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 18,000 بچے اور 28,000 خواتین شامل ہیں.(جاری ہے)
عاصم افتخار نے کہا کہ غزہ میں گھروں، ہسپتالوں، سکولوں، ثقافتی ورثے اور عبادت گاہوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو زمین بوس کر دیا گیا ہے، جبکہ قحط کا خدشہ بھی منڈلا رہا ہے، انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے پر بے دریغ حملے کئے جا رہے ہیں، انہوں نے زور دے کر کہا یہ صرف ایک انسانی بحران نہیں بلکہ انسانیت کا زوال ہے. پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ خطرات انتہائی سنگین ہیں اور عالمی برادری کو اب خاموش نہیں رہنا چاہئے، انہوں نے کہا بین الاقوامی نظام بالخصوص کثیرالطرفہ نظام کی ساکھ آزمائش سے دوچار ہے اور یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ قابض قوت، جو بین الاقوامی قانون کی بدترین خلاف ورزی کی مرتکب ہے اور اس کے محافظ، اس باوقار ایوان میں کھڑے ہو کر بقیہ دنیا کو ہی موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں جو تاریخ کے درست پہلو پر کھڑی ہے. انہوں نے کہا کہ اخلاقی دیوالیہ پن کی اس ایوان میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے اور زور دیا کہ سیاسی دبا ﺅاور مفادات سے بالاتر ہو کر ہمیں اخلاقی وضاحت، قانونی دیانت اور سیاسی ارادے کے ساتھ عمل کرنا ہوگا عاصم افتخار نے کہا کہ ایسے نازک لمحات میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جو سب سے نمائندہ اور جمہوری ادارہ ہے کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے اور یہ ادارہ وہ بات کرے جہاں سلامتی کونسل کو خاموش کرا دیا گیا ہو. انہوں نے گزشتہ ہفتے جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد شہریوں کے تحفظ اور قانونی و انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد بین الاقوامی عزم کا ایک اہم اظہار تھی اور پاکستان کو اس اقدام کی حمایت اور اس کی مشترکہ پیشکش پر فخر ہے مستقل مندوب کا کہنا تھاکہ قرارداد میں درج ذیل نکات شامل تھے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور احتساب پر زور دیا گیا تھا . عاصم افتخار نے کہا کہ یہ قرارداد اس بات کو یاد دلاتی ہے کہ یہ ایک غیر قانونی قبضے کی صورتحال ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت قابض طاقت، اسرائیل کی ذمہ داریوں کو دوبارہ اجاگر کرتی ہے، انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ذمہ داریوں کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے فوری اور موثر اقدام کرے انہوں نے پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا پاکستان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے اور قرارداد 2735 کے مکمل نفاذ پر زور دیتا ہے، غزہ کی ناکہ بندی کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ انسانی امداد کی آزادانہ اور بلا خوف رسائی ممکن ہو. عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان آئندہ ہفتوں میں فلسطین اور دو ریاستی حل سے متعلق ہائی لیول کانفرنس کے انعقاد کا منتظر ہے جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ یہ کانفرنس پائیدار امن، فلسطینی ریاست کے قیام اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کے لئے ایک قابلِ اعتبار راستہ فراہم کرنے میں ٹھوس نتائج دے، یہ اس بات کا ایک اور واضح اظہار ہوگا کہ عالمی برادری اس مسئلے پر کہاں کھڑی ہے.