صرف 6 ہزار روپے کی خاطر شہری کو قتل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
لاہور:
صرف 6 ہزار روپے کی خاطر شہری کو قتل کردیا گیا، پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
بادامی باغ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے صرف 6 ہزار روپے کی خاطر شہری کو قتل کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ملزمان نے نشہ کی معمولی رقم پر شہری کو چاقو کے وار سے زخمی کر دیا تھا۔
اقو سے سیدھا دل پر وار کیا گیا تھا، جس پر ااسپتال منتقل کرنے کے دوران شہری ابراہیم جانبر نہیں ہو سکا۔
بعد ازاں ڈی ایس پی شفیق آباد کی سربراہی میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے فوری ٹیم تشکیل دی گئی، تاہم اس دوران ملزمان شہری کو قتل کر کے موقع سے فرار ہو گئے، جن کی گرفتاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور ہیومین ریسورس سے مدد حاصل کی گئی۔
ملزمان قتل کرنے کے بعد پہلے قبرستان میں چھپے، رات فٹ پاتھ پر گزاری جب کہ پولیس ان کا پیچھا کرتی رہی۔ بعد ازاں ملزمان پولیس کو چکما دینے کے لیے اپنی لوکیشن بدلتے رہے۔ ملزم کا ساتھی اور مرکزی ملزم امیر عرف میرو اپنی فیملی کے ہمراہ پشاور فرار ہو گئے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزم جتنا بھی شاطر ہو قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا، یہی وجہ ہے کہ لاہور واپسی پر پولیس نے دونوں ملزمان کو دھر لیا، جن میں امیر اللہ عرف میرو اور غلام خان شامل ہیں، جن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہری کو قتل
پڑھیں:
کراچی: 7 سالہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنیوالے ملزمان کا بیان سامنے آ گیا
—فائل فوٹوکراچی کے علاقے لانڈھی میں 7 سال کے بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزمان کا بیان منظرِ عام پر آ گیا، دونوں ملزمان نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
2 روز قبل لانڈھی 36 بی کی کچرا کنڈی سے 7 سال کے سعد کی لاش ملی تھی، پولیس ابتدائی تحقیقات کے بعد جلد ہی حقائق تک پہنچی اور 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
ملزمان کی جانب سے پولیس کو دیا گیا ویڈیو بیان ’جیو نیوز‘ نے حاصل کر لیا ہے جس میں ملزمان نے ناصرف جرم کا اعتراف کیا ہے بلکہ یہ تفصیل بھی بتائی ہے کہ انہوں نے کس سفاکی کے ساتھ اس جرم کا ارتکاب کیا۔
ملزم سہیل نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا ہے کہ زیادتی اور قتل کے بعد کس طرح دونوں نے مل کر 7 سال کے سعد کو ٹھکانے لگایا۔
پولیس سرجن کے مطابق بچے سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں، موت سر پر وزنی چیز سے چوٹ لگنے کے باعث ہوئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے بچے کو 18 ستمبر کو اغواء کیا اور زیادتی کے بعد قتل تک کی واردات 2 گھنٹوں میں انجام دی۔
پولیس نے والدین کی جانب سے گمشدگی کا مقدمہ درج کرواتے ہی علاقے میں ایسے افراد کی معلومات جمع کرنا شروع کر دی تھی جو اپنے گھروں میں اکیلے رہ رہے ہوں۔
اس دوران اس باڑے کی نشاندہی بھی ہوئی جس میں مرکزی ملزم حسن اکیلا رہتا تھا، جبکہ بچے کی تلاش کے دوران اس کی لاش کی نشاندہی بھی دونوں مرکزی ملزمان نے ہی کی تھی۔
پولیس کے مطابق مقتول بچہ 18 ستمبر کو لانڈھی تھانے کی حدود بی ایریا نزد گوشت مارکیٹ سے لاپتہ ہوا تھا جس کی گمشدگی کا مقدمہ لانڈھی تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
بچے کے والد کا کہنا تھا کہ مقتول سعد ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور چند روز قبل بچے کا اسکول میں ایڈمیشن کروایا تھا، جس روز سعد لاپتہ ہوا میں اسے اسکول اور پھر ٹیوشن سے لے کر آیا تھا، بچہ گھر سے 20 روپے لے کر چیز لینے نکلا تھا اس کے بعد سے لاپتہ تھا، 5 روز سے ہم مسلسل اسے تلاش کرتے رہے۔