پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر کیے گئے حملے کو شدید الفاظ میں بزدلانہ اور بلا اشتعال جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ہرگز نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔

اپنے بیان میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے مریدکے، بہاولپور، کوٹلی اور مظفرآباد جیسے شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر جنگی جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ معصوم خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا طاقت کی نہیں بلکہ بزدلی کی علامت ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بہادر افواج، بالخصوص فضائیہ، دشمن کو منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہماری مسلح افواج ایک ناقابلِ شکست قوم کی بھرپور حمایت کے ساتھ دشمن کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دے رہی ہیں۔"

چیئرمین پیپلزپارٹی نے واضح کیا کہ بھارت کی جارحیت کو کچل دیا جائے گا اور کسی بھی مہم جوئی کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، "ہم اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ پاکستان ایک ہے، متحد ہے، سر اٹھا کر کھڑا ہے، اور ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔"

بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی جارحیت کا نوٹس لے اور امن و استحکام کے قیام میں اپنا کردار ادا کرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلاول بھٹو جائے گا

پڑھیں:

ہرگز نہ بھولیں

اسلام ٹائمز: یاد رکھو، دشمن اور اسکی دشمنی ختم نہیں ہوئی اور وہ ایک زخمی سانپ کی طرح باقی ہے، جو کسی بھی وقت ڈنک مارنے کے ارادے سے دوبارہ حرکت کرسکتا ہے۔ دشمن کے زہر سے محفوظ رہنے کا حل یہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی ان سات حکمت عملیوں پر توجہ دی جائے، جو حالیہ مسلط کردہ جنگ کے شہداء کی 40ویں برسی کے موقع پر آپ کے پیغام میں جاری کی گئی تھیں۔ تحریر: مہدی فاضلی

ایران پر صیہونی حکومت کے حملے اور دوسری مسلط کردہ جنگ کے آغاز کو تقریباً پچاس دن گزر چکے ہیں اور ہمیں اس جنگ اور اس کی چھپی اور ظاہر ہونے والی جہتوں کے بارے میں اب بھی بات کرنا اور لکھنا چاہیئے۔ ہمیں ہوشیار رہنا چاہیئے اور  اس جنگ کے اسباق اور عبروتوں کو نہیں بھولنا چاہیئے۔ ان قیمتی کامیابیوں کو بھی مدنظر رکھنا چاہیئے، جو ایک ہزار سے زائد شہداء کے خون کی قیمت پر حاصل ہوئیں۔جن میں باقری، سلامی، رشید اور حاجی زادہ جیسے اعلیٰ کمانڈر اور تہرانچی، عباسی اور فقہی جیسے سائنسدان شامل ہیں۔ اس موقع پر میں چند نکات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں؛ سب سے پہلے، کم از کم اس جنگ میں یہ تو واضح ہوگیا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت یعنی ٹرمپ اور نیتن یاہو میں کوئی فرق نہیں ہے اور یہ دونوں تمام جرائم میں شریک ہیں۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو کو الگ کرنے کی کوشش کم از کم ایک سادہ کوشش ہے، جس کا مقصد امریکہ کے خلاف ہتھیار ڈالنے اور قومی آزادی کو نظر انداز کرنے کے مساوی ہے۔

دوسرا؛ اس جنگ میں، کم از کم سکیورٹی کے حوالے سے، ہمیں "نیٹو  سکیورٹی" کا سامنا تھا، موساد اور سی آئی اے کے علاوہ، کئی یورپی اور علاقائی سکیورٹی سروسز نے صیہونی قاتل گروہ کے ساتھ تعاون کیا۔ تیسرا؛ اشارے اور بعض بیانات کی بنیاد پر صیہونی حکومت تقریباً دس سال سے ایران پر حملہ کرنے کا بڑا منصوبہ بنا رہی تھی اور یہ منصوبہ حملے سے تقریباً 8 یا 9 ماہ قبل عمل درآمد کے لیے آپریشنل تفصیلات کے ساتھ تیار کر لیا گیا تھا۔ چوتھا، اس مقام پر صیہونی حکومت اور امریکہ کے اس حملے کی وجہ ایک بار پھر ان کا غلط اندازہ تھا۔ ایک غلطی جو ان دونوں ممالک کے حکام کے ذہنوں میں اس تجویز کی تشکیل کے نتیجے میں پیدا ہوئی کہ "ایران کمزور ہوگیا ہے اور اب دباؤ کو تیز کرنا چاہیئے" اور آخرکار یہ غلط اندازہ ان دو مکار فوجی طاقتوں کی رسوائی اور ناکامی کا باعث بنا۔

سب سے اہم سبق یہ ہے کہ دشمن جب بھی ایران کو کمزور سمجھتا ہے تو وہ نہ صرف اپنے دباؤ اور دھمکیوں کو کم نہیں کرتا بلکہ اپنی دھمکیوں کو بڑھانے اور ان پر زیادہ مناسب طریقے سے عمل درآمد کرنے کے مواقع کا بھی جائزہ لیتا ہے۔ لہذا وہ تمام لوگ جو دانستہ یا غفلت کے ساتھ دشمن کو ایران کے کمزور ہونے کا پیغام دیتے ہیں، جان لیں کہ وہ دشمن کو ایران پر حملہ کرنے اور دباؤ ڈالنے کی ترغیب دینے اور اکسانے والوں میں شریک ہیں۔ چوتھا; اس وحشیانہ اور بزدلانہ حملے میں دشمن کا ارادہ اور ہدف کوئی وقتی اور عارضی اقدام نہیں تھا بلکہ دشمن نے اپنے جھوٹے اور بھونڈے مفروضے کی بنیاد پر ایران کا کام تمام اور پھر مزاحمتی محاذ کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے حملہ کیا تھا۔ دشمن نے "فتح تہران" کا گانا تیار کر لیا تھا اور اس کی کمپوزنگ میں مصروف تھا اور اپنے بعض خفیہ اتحادیوں کو پیغام بھیجا تھا کہ ایران کا کام اگلے 24 یا 48 گھنٹوں میں ختم ہو جائے گا۔

لیکن یہ غلط ثابت ہوا۔ دشمن کو ایک بار پھر ایک ذہین قیادت، ایک مہذب اور قابل قوم، ایک بہادر اور تیار مسلح افواج کی فولادی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا اور سب سے بڑی بات یہ کہ اس نظام اور عوام کو خداوند عالم کی مدد و نصرت نصیب ہوئی، جس نے دشمن کے ڈنگ کو بے اثر بنا دیا اور آخری بات، یاد رکھو، دشمن اور اس کی دشمنی ختم نہیں ہوئی اور وہ ایک زخمی سانپ کی طرح باقی ہے، جو کسی بھی وقت ڈنک مارنے کے ارادے سے دوبارہ حرکت کرسکتا ہے۔ دشمن کے زہر سے محفوظ رہنے کا حل یہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی ان سات حکمت عملیوں پر توجہ دی جائے، جو حالیہ مسلط کردہ جنگ کے شہداء کی 40ویں برسی کے موقع پر آپ کے پیغام میں جاری کی گئی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • یومِ استحصال کشمیر: قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور، بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت
  • مودی کے غیرقانونی اقدام کو 6 سال مکمل، پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم استحصال کشمیر
  • مودی حکومت کا 5 اگست کا اقدام تاریخ کا سیاہ باب ہے، شرجیل انعام میمن
  • بلاول بھٹو کا یوم آزادی بھارت سے جنگ جیتنے کے جشن کے طور پر منانے کا اعلان
  • بلاول بھٹو سے پی پی بلوچستان کے نئےعہدیداروں کی ملاقات
  • بلاول بھٹو سے مکیش کمار کی ملاقات، گاڑیوں پر سیکیورٹی فیچر والی نمبر پلیٹس نصب کرنے کی تاریخ میں توسیع
  • بلاول بھٹو زرداری سے منسوب وائرل ویڈیو کے حقیقت سامنے آ گئی
  • پولیس کے شہدا امن کے خاموش نگہبان ہیں، بلاول بھٹو زرداری
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ میں امدادی مراکز پر حملے، 57 فلسطینی شہید
  • ہرگز نہ بھولیں