پاک افواج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب، پاک فضائیہ نے دشمن کے دو طیارے مار گرائے ،سکیورٹی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاک افواج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب، پاک فضائیہ نے دشمن کے دو طیارے مار گرائے ،سکیورٹی ذرائع WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: (سب نیوز) سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی مسلح افواج بھارتی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دے رہی ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق پاک فضائیہ نے دشمن کے دو جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فضائیہ کے تمام جہاز محفوظ ہیں اور دشمن کی کسی بھی حرکت پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر فعال ہے اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دشمن کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت اور تیاری رکھتی ہیں۔ قوم کو کسی بھی قسم کی افواہوں پر کان نہ دھرنے اور ملکی دفاعی اداروں پر مکمل اعتماد رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآپریشن سندور میں پاکستان میں 9مقامات کو نشانہ بنایا، میزائل حملوں کے بعد بھارت کا موقف بھی آگیا بھارت کا پانچ مقامات پر حملہ ، کوٹلی ، احمد پور شرقیہ ، مظفر آباد ، باغ اور مریدکے شامل ،، تفصیلات سب نیوز... بھارت نے پاکستان میں تین مقامات پر میزائل داغے، پاکستان کا مؤثر جواب آنے والا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر بھارت نے مظفرآباد، کوٹلی اور بہاولپور میں میزائل داغ دیے، بچہ شہید، پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی شروع بھارت نے پاکستان پر بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے 3 شہروں پر میزائل داغ دیے، معصوم بچہ شہید، دو شہری زخمی وزیراعظم کا سروسز چیفس کے ہمراہ آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرزکا دورہ، وطن کے دفاع کے عزم کا اعادہ سپر ٹیکس کیس: پیسے پورے ملک سے اکٹھے ہورہے ہیں تو اس پر تمام صوبوں کا حق ہے، سپریم کورٹ
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جارحیت کا
پڑھیں:
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن
ریاض احمدچودھری
قیام پاکستان کے اڑھائی ماہ بعد 29 اکتوبر 1947 کوبھارت نے کشمیر پر لشکر کشی کی اور ریاست ہائے جموں و کشمیر پر اپنا تسلط جما لیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ 6 نو مبر 1947 کو ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ایک سازش کے تحت جموں کے نہتے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جو ہجرت کر کے پاکستان جارہے تھے۔ اس دن مظلوم اورمجبور ریاستی مسلمانوں کا خون اس بے دردی سے بہایا گیا جس کی تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی۔
6 نومبر یوم شہداء جموں تحریک آزادی کشمیر کا سنگ میل ہے ۔لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کی محبت ، بھارت سے وطن کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔4نومبر کو بھارتی وزیر داخلہ سردار پٹیل ، بھارتی فوجی سربراہ سردار بلدیو سنگھ اور پٹیالیہ کے مہاراجہ کے ہمراہ جموں پہنچے تھے اور انہوںنے 5 نومبر کواعلان کیا تھا کہ پاکستان جانے کیلئے مسلمان پولیس لائنز میں اکٹھے ہو جائیں ۔ اگلے دن 6 نومبر کو خواتین اور بچوں سمیت مسلمانوں کو ٹرکوں میں بھر کر پاکستان کیلئے روانہ کیا گیا۔ تاہم منزل پر پہنچے سے قبل ہی بھارتی اور ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ان کا قتل عام کر دیا۔ 6 نومبر 1947 کو جموں کے مسلمانوں پر جو قہر ڈھایا گیا اس کی یادیں آج بھی کشمیریوں کے ذہنوںمیں تازہ ہیں۔ پاکستان لانے کے بہانے لاکھوں مسلمانوں کو بلاامتیاز جس سفاکی سے قتل کیا گیا اس سے انسانی روح کانپ اٹھتی ہے ۔دنیا کے 56 مسلمان ممالک مقبوضہ ریاست میں مظلوم مسلمانوں پر بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں۔
جموں کے مسلمانوں کاہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوںقتل عام محض ایک اتفاق نہ تھا بلکہ یہ ایک گہری سازش کا شاخسانہ تھا جس کا تعلق بھی قیام پاکستان کے مقصد کو ناممکن بنانا تھا۔ یوم شہدائے جموں دراصل اس عزم کی تجدید کے لیے منایا جاتا ہے کہ جموں کے مسلمانوں نے1947ء کو نومبر کے پہلے ہفتے میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ جس مقصد کے حصول کے لیے پیش کیا تھا اس مقصد کو نہ تو فراموش کیا جائے گا اور نہ ہی اس کے حصول میں آئندہ کسی بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ کیا جائے گا۔
بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہر ممکن طریقہ سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے اور کچلنے کی کوشش کی ہے مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ بھارتی فوج نے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ۔ہزاروں کشمیری مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی۔ بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہزاروں کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں پڑ ے ہیں۔کشمیر کا کوئی ایسا گھر نہیں جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہو لیکن اس کے باوجود کشمیری مسلمانوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پرکشمیری مسلمانوں کو غلام بناکر رکھنا چاہتا ہے تاریخ گواہ کے کشمیری قوم برسوں سے عزم و استقلال کا پہاڑ بن کر بھارت کے ظلم و تشدد کو برداشت کر رہی ہے مگر ان کی بھارت سے نفرت کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے، کوئی کمی نہیں آئی۔ مقبوضہ کشمیر میں اس کی آٹھ لاکھ فوج خود بھارت کے لئے بہت بڑا بوجھ بنتی جا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور کٹھ پتلی انتظامیہ آزادی اور حریت کا نعرہ بلند کرنے والوںکی آواز کو دبانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اسلامی تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے اورتناسب آبادی کو تبدیل کرنیکی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔کھانے پینے کے سامان کی قلت ہے ۔کاروبا ر بند ہیں۔ معمولات زندگی معطل ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں کراس کر لی ہیں۔ تحریک آزادی کشمیربرہان مظفروانی کی شہادت کے بعد ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے ۔ اس سے آزادی کی منزل اور قریب آگئی ہے۔ وہ دن بہت جلد آنے والا ہے جب ساری ریاست آزادہو کر پاکستان کا حصہ بنے گی۔
بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کرفیو،ظلم و ستم ،شہادتوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی سے اس کا دوہرا کردار ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔ حقوق انسانی کے وہ عالمی ادارے جنھوں نے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی بھی تنظیمیں بنا رکھی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی پر ان کی مجرمانہ خاموشی افسوسناک ہے۔ انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سختی سے نوٹس لینا چا ہیے تھا مگر کسی نے نہیں لیا۔ پاکستانی حکمران ہی کشمیریوں کے نعروں اور پاکستان کے ساتھ ملنے کی آرزو لئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کے خون کی لاج رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کریں۔ جب تک بھارت کشمیر پر سے قبضہ ختم نہیں کرتا حکومت پاکستان کو کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھنی چاہیے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس شہ رگ کو دشمن کے قبضہ سے چھڑانا انتہائی ضروری ہے۔اگرحکمران ان کشمیریوں کی اخلاقی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں توپھر یہ کوئی اخلاق نہیں ہے کہ آپ کشمیری مسلمانوں کے حق میں دو چار بیانات دے کر خاموش ہو جائیں اور انہیں بھارت کے چنگل میں پھنسا ہوا چھوڑ دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔