راولپنڈی:

بانی پی ٹی آئی سے دو بہنوں کی ملاقات کرادی گی، عظمی خان اور نورین خان نے 45 منٹ تک جیل میں بانی سے ملاقات کی، علیمہ خان کو آج بھی ملاقات کی اجازت نہ ملی، عمران خان نے مائنز اینڈ منرل بل پر عمل درآمد روک دیا، اے پی سی، ایپکس کمیٹی، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں پارٹی رہنماؤں کو جانے سے روک دیا۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد عظمیٰ خان اور نورین خان نے علیمہ خان کو ملاقات کی تفصیلات فراہم کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے علیمہ خان نے بتایا کہ آج مائنس علیمہ خان کے بعد نورین نیازی اور ڈاکٹر عظمی کی ملاقات کرادی گئی ہے، میری بہنوں نے بانی کو احتجاجاً بتایا ہے کہ آپ ان لوگوں سے نہیں ملیں گے جن کے نام فہرست میں شامل نہیں ہونگے، میری بہنوں نے بانی کو بتایا آپ سے جو لوگ ملتے ہیں وہ باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں، بانی کو بتایا گیا کہ آپ کے اکاؤنٹ سے وی لاگرز کی تعریف کی گئی ہے۔

علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ انہوں نے کسی کی تعریف نہیں کی نہ ایسی کوئی بات ہے، جو لوگ پچھلے دنوں اندر گئے ہیں انہوں نے جھوٹ بولا ہے، ہم نے اس چیز کو روکنا ہے کہ بانی کا اکاؤنٹ مس یوز نہ ہو، میری بہنوں بانی کے سامنے احتجاج کیا کہ آپ لسٹ کے بغیر لوگوں سے نہ ملیں، بانی نے واضح طور پر کہا ہے کوئی مائنز اینڈ منزلز بل کے پی اسمبلی میں پیش نہیں ہوگا، بانی نے تاکید کی ہے علی امین گنڈا پور میرے پاس ملاقات کیلئے نہیں آتے، بانی نے کہا ہے نواز شریف کی پوری کیبنیٹ جیل اور لندن چلی جاتی تھی علی امین جیل کیوں نہیں آتے۔

علیمہ خان کے مطابق بانی نے سختی سے ہدایت کی ہے کوئی بھی پالیسی انکے بغیر اپروو نہیں ہوگی، بانی نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ کوئی بھی اپیکس کمیٹی میں انکی اجازت کے بغیر نہیں جائے گا، بانی نے جنید اکبر کو ہدایت کی ہے سارا فوکس تحریک پر کریں، بانی نے کہا ہے لوگ اس وقت بھر پور تحریک چاہتے ہیں۔

علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا ہے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں، بانی نے الیکشن ٹریبونلز میں جانے کی ہدایت کی ہے، بانی نے کہا ہے کوئی ڈیل نہیں ہورہی نہ کسی سے کوئی بات ہورہی ہے، بانی کی طبیعت بلکل ٹھیک ہے انکی صحت بھی ٹھیک ہے، بانی نے ان سے متعلق بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈا پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔

علیمہ خان نے کہا کہ آج پولیس والوں نے ارکان اسمبلی کو مارا ہے، کپڑے پھاڑے ہیں، یہ پولیس والے بتارہے ہیں ایک منتخب ممبر کی کیا حیثیت ہے۔ بانی نے کہا ہے انہوں فیصل چودھری سے پوچھا تم کیسے اندر آجاتے ہو؟ بانی کے ایکس اکاؤنٹ سے غلط بیانی نہیں کرنے دیں گے، انڈیا کے معاملے پر مجھے حکومت کی سنجیدگی دکھائیں، حکومت انڈیا کے ساتھ تناؤ پر ڈرامے کررہی ہے، صدر اور وزیراعظم پہلے بیان دیں۔

علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے دونوں بہنوں کو ہدایت دیتے ہوئےمائنز اینڈ منرل بل پر عمل درآمد روک دیا ہے، اے پی سی، ایپکس کمیٹی، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں پارٹی رہنماؤں کو جانے سے روکنے کی ہدایت کی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا ہے ہدایت کی ہے ملاقات کی کمیٹی میں روک دیا

پڑھیں:

میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط      

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

  اسلام آباد:بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہنیں چیف جسٹس پاکستان کو عمران خان کا خط دینے عدالت عظمیٰ پہنچ گئیں۔علیمہ خان نے کہا کہ یہ خط مختلف مقدمات اور عدالتی نظام کے حوالے سے ہے، بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے اور ہم یہ خط دینے یہاں آئے ہیں تاہم عدالت عظمیٰ پولیس اتھارٹی نے علیمہ خان اور ان کی ہمشیرہ کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔پولیس حکام نے مو ¿قف اختیار کیا کہ بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں، رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف نہیں جایا جا سکتا، جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہوچکی ہے۔اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مو ¿قف دیا کہ ہم چیف جسٹس کو بانی پی ٹی آئی کا خط پہنچانا چاہتے ہیں، علیمہ بی بی سائلہ ہیں، انہیں جانے دیا جائے۔ تاہم پولیس حکام نے اجازت نہ دی۔بعدازاں عمران خان کا خط عدالت عظمیٰ میں جمع کرایا گیا ہے، پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ خط لے کر قائمقام رجسٹرار کے دفتر پہنچے جہاں یہ خط جمع کرایا گیا۔

خط میں بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان اور ان کی اہلیہ پر انصاف کے دروازے بند ہیں۔انہوں نے لکھا کہ وہ 772 دنوں سے تنہائی کی قید میں ہیں، جہاں 9×11 کے کمرے کو ان کے لیے پنجرہ بنا دیا گیا ہے، ان کے خلاف 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گئے جو پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں رکھتے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلیہ بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، انہیں تنہائی میں قید رکھا گیا ہے اور علاج و کتب تک رسائی سے بھی محروم کیا گیا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے مو ¿قف اپنایا کہ خواتین قیدیوں کو ضمانت میں رعایت دینا قانون کا حصہ ہے لیکن بشریٰ بی بی کو یہ حق بھی نہیں دیا جا رہا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلخانہ اور وکلا سے ملاقات کرائی جاتی ہے نہ ہی بیٹوں سے فون پر بات کرنے کا بنیادی حق دیا جا رہا ہے، یہ قید نہیں بلکہ سوچا سمجھا نفسیاتی تشدد ہے تاکہ عوام کا حوصلہ توڑا جا سکے۔مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہزاروں کارکنان اور حامی اب بھی جیلوں میں بند ہیں جبکہ بھانجے حسن نیازی کو فوجی حکام نے حراست میں لے کر اذیت دی اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، بہنوں اور بھانجوں کو بھی ناحق مقدمات اور قید کا سامنا ہے۔خط میں مو ¿قف اختیار کیا گیا کہ عدلیہ کو سیاسی جماعت توڑنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف نے 8 فروری 2024 کے انتخابات جیتے لیکن عوامی مینڈیٹ راتوں رات چرا لیا گیا، 26ویں آئینی ترمیم انتخابی ڈکیتی کو جائز بنانے کے لیے استعمال ہوئی۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ مقدمات سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہے جبکہ بشریٰ بی بی اور ان کے دیگر مقدمات بھی التوا کا شکار ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کو فوری طور پر اہم اپیلوں پر سماعت کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے خط میں مو ¿قف اپنایا کہ جب قانون کی حکمرانی دفن ہو جائے تو قومیں اندرونی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ انصاف ذوالفقار بھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر ملنا چاہیے۔خط میں چیف جسٹس سے اپیل کی گئی کہ بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے اور بشریٰ بی بی کو علاج کے لیے ڈاکٹر تک فوری رسائی فراہم کی جائے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کے عوام سپریم کورٹ کو انصاف کی آخری پناہ گاہ سمجھتے ہیں اور عدلیہ کی خودمختاری بحال ہونی چاہیے۔علاوہ ازیں عمران خان کی بہنوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی۔ سردار لطیف کھوسہ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خط چیف جسٹس کو پیش کیا جسے بڑے سکون سے سنا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں اس پر جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان 9×11 فٹ کی کال کوٹھڑی میں قید ہیں اور انہیں اور ان کی اہلیہ کو جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملاقات میں چیف جسٹس کو عدلیہ بارے تحفظات اور جیل میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی پالیسی اور جیل ریفارمز پر ان پٹ لینے کی یقین دہانی کروائی۔سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ عدلیہ کے باپ ہیں اور باپ کی حیثیت سے آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط      
  • عمران خان کی بہنوں کی پھرتیاں‘ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملنے پہنچ گئیں
  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • بانی پی ٹی آئی کی بہنیں سپریم کورٹ پہنچ گئیں، عمران خان کا خط چیف جسٹس کو دینے کی کوشش ناکام
  • یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام
  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں مقصد عمران خان کو آئسولیٹ کرنا ہے، علیمہ خان
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف