مودی سرکار کی تلملاہٹ اور سازشیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
مودی سرکار نے ہندوستان کو جنگی ہیجان میں بری طرح مبتلا کر دیا ہے ۔گودی میڈیا ہیجان کی آگ پر مسلسل مسلم دشمنی کا تیل چھڑک رہا ہے۔ پہلگام دہشت گرد حملے کے ڈرامے سے بھارت جو کچھ حاصل کرنا چاہتا تھا وہ اب تک تو نہیں مل سکا۔ پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی کا سرپرست قرار دینا چاہا ۔ دنیا بھر میں کوئی بھی ریاست مودی سرکار کا موقف تسلیم نہیں کر رہی۔ یہ نوبت آچکی ہے کہ تزویراتی شراکت دار امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا بھی دہشت گردی کی مذمت کرکےبھارت سے قربت کی خانہ پری کر رہے ہیں۔ بھارت کے لئے یہ سفارتی دھچکا بہت شدید ہے۔ اس کی شدت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، چین اور ملائشیا جیسے ممالک پاکستان کے شفاف تحقیقات کی پیشکش کی حمایت کرتے ہیں۔ تحقیقات کی اہمیت پر زور دینے والے ممالک دراصل بھارت کو یہ کہہ رہے ہیں کہ پہلے ثبوت پیش کرو اور پھر پاکستان پر الزام لگائو۔ نرم انداز میں عالمی سطح پر بھارت کو جھوٹا کہاجا رہا ہے۔ امریکی نائب صدر کے فوکس نیوز کو دئیے گئے انٹرویو کو توڑ مروڑ کر گودی میڈیا جھوٹی سرخیاں تراش کر پاکستان پر کیچڑ اچھال رہا ہے۔ یہ سوال اپنی جگہ جواب طلب ہےکہ اگر امریکی نائب صدر نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا ہی تھا تو وہ واضح بیان حملے کےفوراًبعد اس وقت کیوں نہ دے سکے جبکہ وہ اپنی بھارتی نژاد شریمتی کے ساتھ ہندوستان میں تھے؟ اس کام کےلئےانہیں امریکہ جانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟درحقیقت امریکی نائب صدر کے بیان نے مودی سرکار کی امیدوں پر مزید پانی ڈال دیا ہے۔
امریکی نائب صدر نےبھارت کو واضح الفاظ میں متنبہ کیا ہے کہ ایسا کوئی اقدام نہ اٹھایا جائے جس سے خطے میں وسیع تنازع جنم لے۔ اس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ احمقانہ فوجی مہم جوئی کی صورت پاکستان کے فیصلہ کن ٹھوس رد عمل سے خبردار رہا جائے۔ بے سرے قوالوں کی طرح پاکستان کو سبق سکھانےکی تانیں لگانےوالے بھارتی اینکر اور خود ساختہ تجزیہ کار پوری شدت سے فوجی مہم جوئی کےغبارےمیں ہوا بھر رہے ہیں۔ فرانس سے خریدے گئےجدید جنگی طیارے رافیل بھی کام نہ آپائے۔ ابھی نندن کے طیارے کی تباہی اور گرفتاری کی خجالت مٹانےکے لئے بھارتی فضائیہ نے پرانے ناکارہ جنگی جہازوں کا رونا رویا تھا۔ وہ بہانہ بھی اب نہیں چل سکتا کیونکہ اس مرتبہ جدید رافیل طیارے بھی کارگر نہ ہو سکے۔ دستیاب اطلاعات کے مطابق جے ٹین سی طیارے اور جدید ریڈارز نے بھارتی رافیل طیاروں کا مواصلاتی نظام جام کر دیا۔ اس ناکامی پر تلملاہٹ کی شکار مودی سرکار اپنے بال نوچ رہی ہے۔ یہ خبریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں کہ سینئر افسروں کے تبادلے بطور سزا کیے جارہے ہیں۔
بھارتی سینا کی صفوں میں انتشار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ جن بھارتی خفیہ اداروں کو بالی وڈ فلموں میں ناقابل تسخیر دکھایا جاتارہا ہے انہیں کی حساس دستاویزات سوشل میڈیا پر پھیل چکی ہیں۔ میزائل سسٹم کا پول پہلے ہی کھل چکا ہے۔ چند برس قبل ایک براہموس میزائل پاکستانی علاقے میں آن گرا تھا۔بھارت کا موقف تھا کہ میزائل غلطی سے فائر ہوا تھا ۔اس پیشہ ورانہ غفلت پرمزیدمہرلگ رہی ہے۔ جنگی مشقوں اور تربیت کے دوران بھارتی سورماں کے جہاز تباہ ہو رہے ہیں۔ براہموس میزائل ناقص اسٹوریج کی بدولت ناکارہ ہو چکے ہیں۔ اس قدر ناقص پیشہ وارانہ معیار والی سینا کو مودی سرکار ان افواج پاکستان سے بھڑوانا چاہتی ہے جس کی اعلیٰ کارکردگی کی ایک دنیا معترف ہے۔میدان حرب میں دو بدو پنجہ آزمائی بھارت کےبس کی بات نہیں۔ مودی سرکار صرف سازشوں، جھوٹے پروپیگنڈے اور پشت سے وار کرنےمیں ماہر ہے۔ یہ نہتے کمزور کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کر کے جعلی مقابلوں کے بعد اپنے سینوں پر تمغے سجانے والے سورما ہیں ۔گزشتہ دنوں شہید ہونے والےامتیاز ماگرے کا المناک واقعہ مودی سرکار کی سفاکیت کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔ دن دہاڑے ماورائے عدالت حراستی قتل کو دہشت گردوں سے مقابلے کا عنوان دیا جا رہا ہے۔ بھارت نے کوشش کی کہ پاکستان پر کیچڑ اچھالا جائے تاہم معاملہ اس کے برعکس ہو رہا ہے۔
عالمی برادری پر یہ انکشاف ہو رہے ہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر متنازع خطہ ہے۔ بھارت انسانی حقوق کی پامالی اورماورائے عدالت قتل و غارت میں ملوث ہے۔ پہلگام فالس فلیگ دراصل مودی سرکار کا رچایا ڈرامہ ہے۔ پاکستان میں جاری دہشت گردی کا سرپرست دراصل بھارت ہے۔ مودی کی قیادت میں بھارت کی حکومت نے مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کر دی ہے۔ مودی کا جنگی جنون رفتہ رفتہ خطے سمیت عالمی امن و استحکام کے لئے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکی نائب صدر مودی سرکار رہے ہیں رہا ہے کے لئے
پڑھیں:
بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول
بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معروف صحافی اور واشنگٹن پوسٹ کی کالم نگار رعنا ایوب اور ان کے اہلِ خانہ کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں، کیونکہ انہیں حال ہی میں اپنے فون پر ایسے شخص سے متعدد دھمکیاں ملی ہیں جو ان کا گھر کا پتہ جانتا ہے۔
سی پی جے کے بھارت میں نمائندے کونال مجمدار نے ایک بیان میں کہا کہ ’کسی نامعلوم بین الاقوامی نمبر سے رعنا ایوب اور ان کے والد کو دی جانے والی تشدد کی دھمکیاں انتہائی تشویش ناک ہیں۔ حکام کو فوری طور پر اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے، اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ بھارت میں صحافی خوف یا تشدد کے خطرے کے بغیر کام کر سکیں۔‘
یہ بھی پڑھیے بھارت: صحافی راجیو پرتاپ کی موت، حادثہ یا منصوبہ بندی کے تحت قتل؟
سی پی جے کے مطابق، رعنا ایوب نے 3 نومبر کو پولیس میں درج اپنی شکایت میں بتایا کہ انہیں 2 نومبر کو تقریباً 20 منٹ کے دوران متعدد ویڈیو کالز، فون کالز، اور واٹس ایپ پیغامات موصول ہوئے۔
ان کالز میں ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات پر ایک کالم لکھیں، جن میں اس وقت کی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد تقریباً 3,000 سکھ ہلاک ہوئے تھے۔
رعنا ایوب نے کہا کہ کال کرنے والے شخص نے ان کا گھر کا پتہ بتایا اور دھمکی دی کہ اگر انہوں نے مطلوبہ مضمون شائع نہ کیا تو ان کے گھر پر حملہ کیا جائے گا اور ان کے والد کو قتل کر دیا جائے گا۔
یہ شکایت کوپر کھیرا نے پولیس اسٹیشن (نوی ممبئی) میں درج کرائی گئی ہے۔
رعنا ایوب کے مطابق، کال کرنے والے کے واٹس ایپ پروفائل پر موجود تصویر مبینہ طور پر بھارتی گینگسٹر لارنس بشنوئی کی تھی، جو اس وقت ریاست گجرات کی ایک جیل میں قید ہے۔ تاہم سی پی جے اس تعلق کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔
پولیس حکام کے مطابق، دھمکیوں کے بعد رعنا ایوب کی رہائش گاہ پر سکیورٹی تعینات کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے سلمان خان کے بعد اب شاہ رخ بھی نشانے پر، قتل کی دھمکی موصول
نوی ممبئی کے پولیس کمشنر ملند بھرمبے نے سی پی جے کے پیغام کا فوری طور پر جواب نہیں دیا، جب کہ سینئر انسپکٹر اُمیش گاولی نے بتایا کہ وہ اس وقت رعنا ایوب کا بیان ریکارڈ کر رہے ہیں، اس لیے تبصرہ نہیں کر سکتے۔
قابلِ ذکر ہے کہ رعنا ایوب کا ذاتی فون نمبر گزشتہ سال آن لائن لیک ہو گیا تھا، جس کے بعد انہیں متعدد آن لائن ٹرولنگ، سرکاری دباؤ، تفتیش، اور جنسی و قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رعنا ایوب