اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پاکستان میں کئی جنگیں ہوئیں لیکن انڈس واٹر ٹریٹی کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔ اس دفعہ پہلی بار مودی نے معاہدہ ختم کیا، پاکستان اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائے، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے، پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا بلکہ خود دہشت گردی کا شکار ہے، پاکستانی قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے کہا ہم پاکستان کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی فاروق ستار نے اپنے خطاب میں کہا کہ مودی کا بیانیہ زمیں بوس ہورہا ہے۔ دنیا اب جاگ رہی ہے۔ مودی جیسا مائنڈ سیٹ ہی تھا جس نے پاکستان بننے کی راہ ہموار کی۔ اس مرتبہ انڈین ایئر فورس کا پورا سکوارڈن اتاریں گے۔ اس دفعہ چائے کی پیالی کے بجائے ڈرم بھیجیں گے کیوں کہ مودی کا آبائی پیشہ بھی چائے کا تھا۔ اس دفعہ تمہیں تمہاری حیثیت یاد دلا دیں گے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم سمیت وزراء کی 22 سیٹیں خالی ہیں۔ یہ حکومت کی سنجیدگی ہے، پی پی پی کی قیادت موجود ہے، اپوزیشن موجود ہے مگر مسلم لیگ ن ایوان سے غائب ہے۔ حکومتی رویے سے لگتا ہے کہ حکومت سرنڈر کر چکی ہے۔ اعجاز الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی مشکل وقت آتا ہے قوم اختلافات بھلا کر متحد ہو جاتی ہے۔ جو بات عمر ایوب خان نے کی اس سے اتفاق کرتا ہوں، حکومت تھوڑی سی ایوان پر توجہ دے۔ بھارتی وزیراعظم نے گجرات میں ہولوکاسٹ کیا۔ وقت آئے گا جب پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت کی قوم مودی سرکاری کے خلاف آوازیں اٹھا رہی ہے۔ بھارتی قوم آج مودی سے سوال کررہی ہے کہ سفارتکاری میں ناکامی کیوں ہوئی؟۔ ہم نے پہلگام واقعہ پر ٹھیک وقت پر پتا کھیلا کہ تحقیقات کرا لو۔ بھارت آہستہ آہستہ بند گلی میں جا رہا ہے۔ پوری قوم افواج پاکستان کے پیچھے کھڑی ہے۔ ایوان سے خطاب میں شرمیلا فاروقی نے کہا کہ پہلگام واقعے سے سب کے دل لرزے، ہم وہ ملک ہیں جو دہشت گردوں کو چن چن کر مارتے ہیں۔ پانی ایسی چیز ہے جس سے معیشت بھی چلتی ہے، پانی ہماری ریڈ لائن ہے۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ایوان میں اپنی تقریر کو ’سینسر‘ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ میڈیا کے مطابق عمر ایوب کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ’آپ کی رولنگ اور ایوان میں دی گئی ذاتی یقین دہانی کے باوجود میری تقریر کو سینسر کیا گیا اور قومی اسمبلی کے میڈیا اور فوٹوگرافی ونگ کی جانب سے پارلیمانی کارروائی اور بحث کے تسلسل میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی گئی‘۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دباؤ کا عمل آپ کی واضح یقین دہانی کی خلاف ورزی ہے اور اس سے پارلیمانی امور کی شفافیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کے خلاف صحافیوں کا شدید ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران احتجاجی بائیکاٹ کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، جہاں صحافی سیاہ پٹیاں باندھ کر کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر نکل گئے۔ اسپیکر نے صحافیوں سے مذاکرات کے لیے تین رکنی حکومتی وفد بھیجا لیکن صحافیوں نے اپنے مطالبات پر ڈٹے رہنے کا اعلان کیا۔

اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ وعدے کیے گئے مگر عملی طور پر کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔ ایوان میں سابق اسپیکر اسد قیصر نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ فلسطین کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر وضاحت دی جائے۔

وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری بھی بعد ازاں قومی اسمبلی پریس لاؤنج پہنچے، جہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو پریس کلب میں داخل نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے بھی نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ صحافیوں کے تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے اور اس واقعے کو آزادیٔ اظہار رائے پر قدغن کے طور پر نہ دیکھا جائے۔

دوسری جانب پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے بھی نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ پی آر اے کے صدر ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں احتجاج کیا گیا۔

صحافیوں کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پورے ملک کے صحافیوں کا مشترکہ گھر ہے اور اس پر دھاوا غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات آزادیٔ صحافت کے خلاف سازش ہیں اور انہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • قائم مقام صدر سردار ایاز صادق نے — خضدار میں 14 دہشت گرد ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • معرکہ حق میں شکست کے باوجود مودی سرکار کی افواج میں جارحیت کا سلسلہ جاری
  • معرکہ حق میں عالمی رسوائی کے باوجود انتہا پسند مودی کی  شکست خوردہ افواج  کا جنگی جنون برقرار 
  • وفاقی حکومت نے درخواست کی کہ نائب وزیرِاعظم کی فلسطین پر پالیسی بیان سُن لیں: اعجاز جاکھرانی
  • اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • قومی اسمبلی اجلاس؛ نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا بائیکاٹ
  • مریم نواز کے بیانات کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • مریم نواز کے بیان کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی استعفے دئیے تھے ، پہلے بھی پارلیمنٹ میں واپس آگئے تھے،سپیکر قومی اسمبلی
  • پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی استعفے دیے تھے وہ بھی منظور نہیں کیے تھے، اسپیکر قومی اسمبلی