data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کے خلاف صحافیوں کا شدید ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران احتجاجی بائیکاٹ کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، جہاں صحافی سیاہ پٹیاں باندھ کر کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر نکل گئے۔ اسپیکر نے صحافیوں سے مذاکرات کے لیے تین رکنی حکومتی وفد بھیجا لیکن صحافیوں نے اپنے مطالبات پر ڈٹے رہنے کا اعلان کیا۔

اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ وعدے کیے گئے مگر عملی طور پر کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔ ایوان میں سابق اسپیکر اسد قیصر نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ فلسطین کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر وضاحت دی جائے۔

وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری بھی بعد ازاں قومی اسمبلی پریس لاؤنج پہنچے، جہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو پریس کلب میں داخل نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے بھی نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ صحافیوں کے تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے اور اس واقعے کو آزادیٔ اظہار رائے پر قدغن کے طور پر نہ دیکھا جائے۔

دوسری جانب پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے بھی نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ پی آر اے کے صدر ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں احتجاج کیا گیا۔

صحافیوں کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پورے ملک کے صحافیوں کا مشترکہ گھر ہے اور اس پر دھاوا غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات آزادیٔ صحافت کے خلاف سازش ہیں اور انہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ صحافیوں کا سے واک آؤٹ کرتے ہوئے پریس کلب نے بھی

پڑھیں:

اسلام آباد، فتح جنگ روڈ پر مبینہ ڈکیتی میں مزاحمت پر تاجر قتل

اسلام آباد:

شہر اقتدار کے علاقے تھانہ ترنول کی حدود میں ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر نجی ٹریڈنگ کمپنی کے مالک حافظ قدیر جان کی بازی ہار گئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق تین مسلح ڈاکو موٹرسائیکل پر سوار ہو کر فتح جنگ روڈ پر پہنچے اور اسلحے کے زور پر حافظ قدیر سے رقم چھیننے کی کوشش کی۔

مزاحمت پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں حافظ قدیر موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔

واردات کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے جبکہ مقتول کی لاش اسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔

پولیس حکام نے جائے وقوعہ کا جائزہ لیا اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی اور نیشنل ایکشن پلان
  • فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور
  • سہ فریقی ٹی20 سیریز کے لیے اسلام آباد پولیس کی ٹریفک ایڈوائزری جاری
  • اسلام آباد، فتح جنگ روڈ پر مبینہ ڈکیتی میں مزاحمت پر تاجر قتل
  • ٹی ٹوئنٹی سیریز سے قبل قومی ٹیم کے کپتان سلمان آغا اہم بیان
  • پولیس کی جوابی فائرنگ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • اسلام آباد میں پولیس کی ڈاکوؤں پر جوابی فائرنگ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • سری لنکا کیخلاف سیریز جیتنے پر وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے قومی ٹیم کو مبارکباد
  • سابق ایم این اے نوابزادہ مظہر علی خان 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
  • میڈیا کا کام حکومت سے سوال کرنا ہے نہ کہ اسکی تشہیر، ملکارجن کھڑگے