فائل فوٹو

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی استعفے دیے تھے وہ بھی منظور نہیں کیے تھے۔

اسلام آباد میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی والے پہلے بھی پارلیمنٹ میں واپس آگئے تھے، امید ہے اب بھی قائمہ کمیٹیوں میں آجائیں گے، ہماری کوشش ہے یہ پارلیمنٹ کا پوری طرح حصہ رہیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کی ریکوزیشنز آرہی ہیں انہیں ہم نہیں روک سکتے، قائمہ کمیٹیوں کو کسی صورت غیر فعال نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی واپس آئے اور قائمہ کمیٹیوں کا حصہ بنے، پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو اپنے ایم این اے ہونے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان جن کمیٹیوں کے چیئرمین تھے انکی جگہ ابھی نئے چیئرمین نہیں لگائے، میں کوشش کرتا رہوں گا کہ وہ قائمہ کمیٹیوں کا دوبارہ حصہ بن جائیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹیوں پی ٹی آئی نے کہا

پڑھیں:

ججز کے استعفے لمحۂ فکریہ، پاکستان محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، سعد رفیق

مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کے حالیہ استعفے پاکستان کے عدالتی توازن کے لیے تشویش ناک علامت قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اپنے تفصیلی بیان میں سابق وفاقی وزیرکا مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ استعفوں کو سیاسی دھڑے بندی کے زاویے سے دیکھنا غلط ہوگا۔

سعد رفیق نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منصور علی شاہ کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی ہو گئے ہیں، جو عدلیہ کے اندر ایک نئے اور پریشان کن رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دوران ان کے قریبی ساتھی رہے اور وہ ہمیشہ ان کی دیانتداری اور اصول پسندی کے معترف رہے ہیں۔

البتہ بعض عدالتی معاملات میں اختلافات کے باوجود ان کے دل میں احترام برقرار رہا۔

سعد رفیق نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے طور پر منصور علی شاہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ سے بالاتر ہو کر فیصلے کرنے والے قابل اور دیانتدار جج تھے۔

انہوں نے جسٹس شمس محمود مرزا کے بارے میں بھی کہا کہ وہ اچھی شہرت کے حامل جج تھے، اگرچہ رائل پام کیس اور گوجرانوالہ ریلویز لینڈ کیس میں ان کے فیصلوں سے اختلاف رہا۔

مزید پڑھیں:

لیگی رہنما نے جسٹس شمس محمود مرزا پر معروف وکیل سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کے الزام کو ’طفلانہ حرکت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی۔

سعد رفیق کے مطابق گزشتہ دنوں بھی سپریم کورٹ کے چند ججز مستعفی ہوئے تھے، مگر موجودہ استعفوں کو ان کے ساتھ جوڑنا درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی توازن کے لیے یہ ججز ایک اہم ستون تھے اور ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا باعثِ تشویش ہے۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے خبردار کیا کہ استعفوں کا سلسلہ اگر عدلیہ سے آگے بڑھ کر پارلیمنٹ تک جا پہنچا تو یہ آئین، قانون اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہوگا۔

’ہر مخالف کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، نہ ہر اختلاف کرنے والے کو دشمن قرار دیا جا سکتا ہے، ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے۔‘

انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی کشیدگی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیوکلیئر پاکستان اندرونی محاذ آرائی کا زیادہ دیر تک متحمل نہیں ہوسکتا۔

ان کے مطابق ان استعفوں پر خوشی منانا نہیں بلکہ اُبھرتی فالٹ لائنز کو دور کرنا ہی دانشمندی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ادارہ جاتی کشیدگی استعفے ججز جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس شمس محمود مرزا خواجہ سعد رفیق دھڑے بندی سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ طفلانہ حرکت عدالتی توازن لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ

متعلقہ مضامین

  • قائمہ کمیٹی اجلاس ،چانسلر اردو یونیورسٹی ،رکن کمیٹی سبین غوری میں تلخ کلامی
  • فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور
  • بھارت سے آنے والے یاتریوں سے 10 لاکھ سے زاید کرایہ وصولی کا انکشاف
  • رانا ثنااللہ نے ایک بار پھر 28 ویں آئینی ترمیم کا عندیہ دے دیا
  • ججز کے استعفے لمحۂ فکریہ، پاکستان محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، سعد رفیق
  • ترمیم پارلیمنٹ کا حق، ججز جانبدار، استعفے بھی سیاسی: طلال چودھری 
  • اسپیکر قومی اور گورنر سندھ کی قومی ٹیم کو سیریز جیتنے پر مبارکباد
  • سابق ایم این اے نوابزادہ مظہر علی خان 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
  • ترمیم پارلیمنٹ کا حق، مزید کرنا پڑی تو کرینگے، ججز کے استعفے سیاسی ہیں، طلال چودھری
  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف دائر ہتک عزت کے دعویٰ میں اسپیکر پنجاب اسمبلی طلب