اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں فوجی کارروائیاں تیز کرنے کا عندیہ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اشارہ دیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
ٹیلی ویژن خطاب میں نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ اسرائیلی وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ جائے گا، جہاں جنگ بندی کے نفاذ اور اس کے لیے ٹائم لائن سے متعلق تفصیلات طے کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے پاس معاہدہ قبول کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، اور اسے ہر صورت غیر مسلح کیا جائے گا — چاہے یہ سفارتی طریقے سے ہو یا فوجی طاقت کے ذریعے۔ نیتن یاہو کے مطابق، امریکا کو واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنا لازمی ہے اور یہ ذمہ داری اسرائیل خود پوری کرے گا۔
نیتن یاہو کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدہ قبول نہ کیا تو اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید تیز ہو سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کے بیشتر نکات منظور کر لیے ہیں، تاہم بعض شقوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کے مجوزہ کردار کو مسترد کر دیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
SIDON, LEBANON:صیہونی افواج نے جنگ بندی معاہدے کی پروا کیے بغیر لبنان کے شہر صیدون پر فضائی حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہو گئے۔
لبنانی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے آج جنوبی لبنان کے شہر صیدون میں ایک کھلا کھیل کا میدان نشانہ بنایا جو اس وقت ہزاروں بے گھر افراد کے لیے عارضی پناہ گاہ کا کام دے رہا تھا۔ حملے میں 13 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
لبنانی حکام کے مطابق یہ کھیل کا میدان گزشتہ چند ہفتوں سے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے خاندانوں کی رہائش گاہ بنا ہوا تھا۔ حملے کے فوراً بعد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں مگر تب تک کافی جانی نقصان ہو چکا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ یہ مقام حماس کے عسکری ڈھانچے کے طور پر استعمال ہو رہا تھا اور وہاں موجود افراد اسرائیل کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ تاہم اب تک اس دعوے کی حمایت میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
حماس نے اسرائیلی بیان کو مکمل طور پر من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نشانہ بنایا جانے والا مقام شہری پناہ گزینوں سے بھرا ہوا تھا اور وہاں کوئی عسکری سرگرمی موجود نہ تھی۔