یورپ کے 30 سے زائد قانونی ماہرین نے یورپی فٹبال تنظیم یوئیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور اس کے کلبز کو بین الاقوامی مقابلوں سے خارج کیا جائے۔

جمعرات کو یوئیفا کے صدر الیگزینڈر سیفرین کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ اسرائیل پر پابندی لگانا انتہائی ضروری ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 421  فلسطینی فٹبالرز جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ غزہ کی فٹبال انفراسٹرکچر کو منظم طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اطالوی فٹبال کوچز ایسوسی ایشن کا اسرائیل کو عالمی مقابلوں سے معطل کرنے کا مطالبہ

ماہرین کے مطابق اسرائیلی اقدامات نے ایک پوری نسل کے کھلاڑیوں کو ختم کردیا ہے اور فلسطینی کھیلوں کے ڈھانچے کو مٹا کر رکھ دیا ہے۔

خط پر دستخط کرنے والوں میں لیمکن انسٹی ٹیوٹ برائے انسداد نسل کشی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلیسا فون جوڈن-فورگی اور اقوام متحدہ کے سابق ماہرین شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوئیفا کو اسرائیل کے جرائم کو جائز قرار دینے میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سابق اہلکار کریک موخیبر نے کہا کہ کسی ایسے ملک کو کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دینا جو نسل کشی کر رہا ہے، دراصل اس کی معمول پر واپسی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے، جو ایک طرح کی شراکت داری ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی مثال دی، جہاں دنیا نے نسل پرست نظام کو ختم کرنے کے لیے اسپورٹس بائیکاٹ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطین کے حق میں احتجاج، اٹلی پر اسرائیل کے خلاف میچ منسوخ کرنے کا دباؤ

ماہرین نے کہا کہ یوئیفا اور فیفا نے 2022 میں روس کو یوکرین پر حملے کے فوراً بعد عالمی فٹبال سے معطل کردیا تھا مگر اسرائیل کے معاملے میں دوہرے معیار اپنائے جا رہے ہیں۔

فلسطینی حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو عالمی فٹبال سے برسوں پہلے ہی نکال دینا چاہیے تھا کیونکہ اس کے کلبز غیر قانونی یہودی بستیوں میں قائم ہیں، جو فیفا کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل پابندی فٹ بال فسلطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل پابندی فٹ بال

پڑھیں:

سیلابی نقصانات کم کرنے کیلیے قلیل اور وسط مدت کے فریم ورک پر کام شروع

اسلام آباد:

سیلابی نقصانات کم کرنے کے لیے پاکستان انجینئرنگ کونسل نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے قلیل اور وسط مدت کے فریم ورک پر کام شروع کر دیا۔

پی ای سی کی جانب سے ماہرین کی اعلیٰ سطحی راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ عالمی ماہرین، وفاقی و صوبائی افسران اور ڈونر ایجنسیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

کانفرنس میں سیلابی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی پر مشاورت ہوئی۔

پی ای سی نے قلیل المدتی 12 ماہ کا ایکشن پلان تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا، ایک سے تین سال پر محیط وسط مدتی حکمت عملی بھی فریم ورک کا حصہ ہوگی۔

منصوبوں کا مقصد ہنگامی ردعمل کے بجائے مؤثر اور مربوط نظام اپنانا ہے۔ فریم ورک سے کمیونٹیز، روزگار اور بنیادی سہولیات پر سیلابی اثرات کم ہوں گے۔ سیلاب کے نقصانات سے زرعی پیداوار اور فوڈ سکیورٹی کو تحفظ دینے کا ہدف ایکشن پلان کا حصہ ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت پر سیلابی دباؤ کم کرنے کے لیے پیشگی حکمت عملی ضروری ہے۔

چیئرمین پی ای سی انجینئر وسیم نذیر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں اداروں کو معمول سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا، 2026 اور اس کے بعد کے برسوں کے لیے سیلاب ریزیلینس فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے، انجینئرنگ کونسل حکومت اور اداروں کے ساتھ قریبی اشتراک کیلئے پرعزم ہے۔

انجینئر وسیم نذیر کا کہنا تھا کہ آئندہ سالوں میں سیلابی نقصانات میں نمایاں کمی لانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ فریم ورک میں زراعت، مویشی اور عوامی معیشت کو بچانے کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔

ماہرین کی آراء پر مشتمل ایکشن پلان تیار کرکے عمل درآمد کے لیے حکومت کو بھیجا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کا مثبت ردعمل: ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ
  • فلسطین کے حق میں احتجاج، اٹلی پر اسرائیل کے خلاف میچ منسوخ کرنے کا دباؤ
  • حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
  • گوادر،اسرائیل کیخلاف جماعت اسلامی اور جے یوآئی کے تحت احتجاج
  • سیلابی نقصانات کم کرنے کیلیے قلیل اور وسط مدت کے فریم ورک پر کام شروع
  • ایمریٹس نے اپنی پروازوں میں پاور بینک ساتھ رکھنے کی پابندی کیوں لگائی؟
  • جنوبی افریقی صدر کا اسرائیل سے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
  • غزہ فلوٹیلا پر حملہ، ترکی نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ شروع کر دی
  • پاکستان کا اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل، صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ