ٹرمپ امن معاہدے میں اسرائیل کا راستہ نہیں روکا گیا(مولانا فضل الرحمان)
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
حکومت کی پالیسی سے متفق نہیں،ٹرمپ کی باتوں میں تضاد ہے،معاہدے میں اسرائیل کا ہاتھ کھلا چھوڑا گیا ہے
پاک سعودی دفاعی معاہدے کا دل و جان سے خیر مقدم، دیگر اسلامی ممالک بھی اس کا حصہ بن سکتے ہیں، گفتگو
جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کا ہم دل و جان سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہماری آرزو تھی کہ پاکستان اور سعودی عرب اسلامی دنیا کی قیادت کریں۔ دونوں ممالک نے خطے اور اسلامی دنیا کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ معاہدہ کیا ہے، ہم سعودی حکومت کو اس پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اب اس کی ابتدا ہوگئی ہے، دیگر اسلامی ممالک بھی اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔انہوں نے ٹرمپ امن معاہدہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی پالیسی سے ہم متفق نہیں ہیں۔ ٹرمپ کی اپنی باتوں میں تضاد ہے، ان پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، لہذا یہ معاہدہ کسی طور قابلِ قبول نہیں۔جو نکات پہلے پیش کیے گئے اور جو بعد میں سامنے لائے گئے ان میں واضح فرق ہے۔اسلامی دنیا کے جن ممالک نے ٹرمپ سے ملاقات کی، انہوں نے بھی معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس معاہدے میں گریٹر اسرائیل کا راستہ نہیں روکا گیا بلکہ اسرائیل کا ہاتھ کھلا چھوڑا گیا ہے اور فلسطین کو محکوم بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس طرح کے معاہدے ناقابلِ عمل ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیل گریٹر اسرائیل کی بات کرے گا، ہم مکمل فلسطین کی بات کریں گے۔سینیٹر مشتاق مظلوم فلسطینیوں کی مدد کے لیے پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ہماری دعائیں ان کے ساتھ ہیں، اللہ انہیں اپنی حفظ و امان میں رکھے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اسرائیل کا انہوں نے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا
اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، حکومتی اقدامات اور مختلف جماعتوں کے درمیان بدلتے سیاسی ماحول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ سیاسی حکمتِ عملی اور مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری بھی ایجنڈا میں شامل ہے۔ شوریٰ کے اجلاس میں جماعت کی تنظیمی صورتحال، کارکنوں کی مشاورت اور تنظیمی ڈھانچے میں ممکنہ تبدیلیوں پر بھی بات کی جائے گی۔ اجلاس میں اہم فیصلوں کی توقع ہے جن کا اثر نہ صرف جماعت کے آئندہ بیانیے پر بلکہ ملکی سیاست پر بھی پڑ سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا اہم اور ہنگامی اجلاس 23 نومبر کو طلب کر لیا ہے، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم اور حالیہ قانون سازی کے ممکنہ اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں دینی مدارس کی رجسٹریشن، حکومتی رویے اور مذہبی اداروں کے مستقبل سے متعلق پالیسی امور پر بھی غور کیا جائے گا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، حکومتی اقدامات اور مختلف جماعتوں کے درمیان بدلتے سیاسی ماحول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس کیساتھ ساتھ سیاسی حکمتِ عملی اور مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری بھی ایجنڈا میں شامل ہے۔ شوریٰ کے اجلاس میں جماعت کی تنظیمی صورتحال، کارکنوں کی مشاورت اور تنظیمی ڈھانچے میں ممکنہ تبدیلیوں پر بھی بات کی جائے گی۔ اجلاس میں اہم فیصلوں کی توقع ہے جن کا اثر نہ صرف جماعت کے آئندہ بیانیے پر بلکہ ملکی سیاست پر بھی پڑ سکتا ہے۔