ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو غزہ امن معاہدے کے لیے اتوار تک کا وقت دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کو آخری وارننگ دی جا رہی ہے اور معاہدے کی آخری تاریخ متعین کی گئی ہے۔
ترتھ سوشل پر اپنے پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے کئی جنگجو مارے جاچکے ہیں اور باقی جنگجو طور محصور ہیں۔ صدر نے معصوم فلسطینیوں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر خطرناک علاقوں سے نکل کر محفوظ حصّوں میں منتقل ہو جائیں تاکہ انہیں مناسب امداد فراہم کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے لیے مجوزہ امن معاہدہ: اہم نکات، مضمرات، اثرات
ڈونلڈ ترمپ نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی فریقین ایک بڑے امن معاہدے کی حمایت کرتے ہیں اور حماس کو ایک آخری موقع دیا جا رہا ہے بشرطیکہ یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ہلاک شدگان کی لاشیں واپس کی جائیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر معاہدہ طے نہ پایا تو حماس کے خلاف بے مثال کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔ صدر نے معاہدے کو تسلیم نہ کرنے کی صورت میں سخت ردِ عمل کی دھمکی دیتے ہوئے پھر کہا کہ ہر صورت میں مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کیا جائے گا۔
صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس برسوں سے مشرقِ وسطیٰ میں ایک ظالم اور پرتشدد خطرہ رہی ہے اور اس کے حملوں میں بے شمار قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، جس کا نقطہ عروج 7 اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والا بڑے پیمانے پر قتل عام ہے۔ ان کے بقول اس حملے میں بچے، خواتین، بزرگ اور آنے والے مستقبل کو منانے والے جوڑے بھی نشانہ بنے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے حماس کے 25 ہزار سے زائد جنگجو مارے جاچکے ہیں اور باقی زیادہ تر محصور یا فوجی طور پر پھنس چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا معاہدہ تسلیم کیا جائے تو غزہ کی جنگ فوراً ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو
انہوں نے کہا کہ وہ ایک لفظ کہنے کے انتظار میں ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی تیز ہوسکے، اور جن لوگوں کو باقی رہ جانے کی صورت میں مل جائے گا انہیں ٹریک کر کے ختم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ حماس کو ایک آخری موقع بھی دیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق مشرقِ وسطیٰ کی چند بڑی اور امیر قوموں نے، جن کے ساتھ امریکہ اور اسرائیل نے بھی متفقہ دستاویز پر دستخط کیے ہیں، امن کا بڑا معاہدہ طے کیا ہے جو 3 ہزار سال کے دوران علاقے کے لیے بڑی تبدیلی ثابت ہوگا،اس معاہدے کے تحت بقیہ حماس جنگجویوں کی جانیں بھی بخش دی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو غزہ جنگ بندی کے خواہاں، آئندہ ہفتے حماس کے ساتھ معاہدہ طے پا سکتا ہے، ٹرمپ
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ حماس کو اتوار شام 6 بجے واشنگٹن، ڈی سی کے وقت کے مطابق آخری موقع پر مذاکرات کے لیے کہا گیا ہے اور اگر یہ معاہدہ طے نہ پایا تو حماس کے خلاف بے مثال شدت کی کارروائیاں ہوں گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ تمام یرغمالیوں کو فوراً رہا کیا جائے، ہلاک شدگان کی لاشیں واپس کی جائیں اور وہ امن کے حصول کے بارے میں پراعتماد ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امن معاہدہ حماس ڈونلڈ ٹرمپ غزہ فلسطین وارننگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امن معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین وارننگ ڈونلڈ ٹرمپ معاہدہ طے کیا جائے حماس کو حماس کے کہ حماس کہا کہ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
ٹرمپ کی حماس کو غزہ منصوبے پر جواب کیلئے اتوار کی ڈیڈ لائن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دیتے ہوئے غزہ منصوبے کا جواب دینے کے لیے اتوار کی ڈیڈ لائن دے دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ فلسطینی گروپ کے پاس اپنے 20 نکاتی غزہ منصوبے کا جواب دینے کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔
ٹرمپ نے اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک طویل پوسٹ میں لکھا کہ اگر اس آخری موقع پر معاہدہ نہیں ہوا تو جہنم، جسے پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھا، حماس کے خلاف برپا ہو گا۔
ٹرمپ نے پوسٹ میں حماس کو کئی بار دھمکی دی اور دعویٰ کیا کہ اس کے ارکان گھیرے ہوئے ہیں اور عسکری طور پر پھنسے ہوئے ہیں، بس انتظار کر رہے ہیں کہ میں ‘گو’ کہوں تاکہ ان کی جانیں جلد بجھ جائیں ۔
باقیوں کے بارے میں، ہم جانتے ہیں کہ آپ کہاں اور کون ہیں؟ اور آپ کو تلاش کیا جائے گا، اور مار دیا جائے گا، میں تمام بے گناہ فلسطینیوں سے فوری طور پر غزہ کے محفوظ حصوں کے لیے ممکنہ طور پر مستقبل کی موت کے اس علاقے کو چھوڑنے کا مطالبہ کر رہا ہوں۔ ہر ایک کی اچھی طرح دیکھ بھال کی جائے گی جو مدد کے منتظر ہیں۔
ادھرحماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے گزشتہ روز الجزیرہ عربی میں ہمارے ساتھیوں کو بتایا کہ فلسطینی گروپ جلد ہی امریکی تجویز پر اپنے موقف کا اعلان کرے گا۔ نزال نے کہا کہ حماس، فلسطینی مزاحمت کے نمائندے کے طور پر، فلسطینی عوام کے “مفادات کے لیے” اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق رکھتی ہے۔
محمد نزال کا کہنا تھا کہ گردن پر وقت کی تلوار کیساتھ منصوبے کو نہیں دیکھ سکتے، فلسطینی عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق رکھتے ہیں جبکہ مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی کا کہنا ہے حماس کو قائل کرنے کے لیے قطر اور ترکیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ہم ان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے پر حماس کے باضابطہ جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے رواں ہفتے دورہ امریکا کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بارے میں کوئی اندازہ نہیں ہے کہ حماس کا جواب کیا ہوگا۔