سویلینز کا ملٹری ٹرائل ہوسکتا ہے، سپریم کورٹ نے حکومتی اپیلیں منظور کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سویلین کے فوجی ٹرائل سے متعلق حکومت کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے آرمی ایکٹ کو اصل شکل میں بحال کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی ائینی بینچ نے مختصر فیصلہ سنا دیا۔
انٹرا کورٹ اپیلیں 2-5 کی اکثریت سے منظور کی گئی ہیں، جسٹس نعیم الدین افغان اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔
کیس کا مختصر فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 7 رکنی آئینی بینچ نے تقریباً 5 ماہ تک جاری رہنے والی سماعتوں کے بعد پیر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
پس منظر
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے لیے گزشتہ سال 6 دسمبر کو جسٹس امین الدین خان کی سرابراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا تھا جس نے 9 دسمبر کو اپیلوں پر سماعت شروع کی تھی۔
بعدازاں مقدمے کی سماعت کے دوران آئینی عدالت نے 13 دسمبر 2024 کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے، جس کے بعد فوجی عدالتوں نے پہلے مرحلے میں 21 دسمبر کو 20 ملزموں کو 10 سال تک قید کی سزا سنائی تھی جبکہ 26 دسمبر کو دوسرے مرحلے میں عمران خان کے بھانجے حسان خان نیازی سمیت 60 ملزموں کو 10 سال تک قید کی سزائیں سنائی تھیں۔
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ دسمبر کو دیا تھا خان کی کے بعد
پڑھیں:
زیر التوا مقدمات بوجھ، مسئلہ سنگین، جسٹس گل حسن: ثالثی کو عام کرنا ہو گا، جسٹس شاہد وحید
اسلام آباد (نیٹ نیوز) سپریم کورٹ کے عارضی جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان زیرِ التواء مقدمات کے بوجھ جیسے سنگین مسئلے کا شکار ہے۔ مقدمات کو عدالت میں آنے سے قبل ہی ابتدائی مرحلے میں ثالث کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔ اسلام آباد میں 6 روزہ سول کمرشل ثالثی ٹریننگ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ثالثی کے 3 اجزاء ہیں، بین الاقوامی سطح کی ثالثی کا نفاذ ہونا چاہیے۔ ثالثی کے ذریعے مقدمات کے حل کی قراردار پنجاب اور بلوچستان نے منظور کی۔ امید ہے باقی صوبے بھی جلد ایسا کریں گے۔ انہوں نے کہا 2022ء سے اب تک ترکیہ نے 2 ملین سے زائد مقدمات ثالثی سے نمٹائے، پاکستان کے پاس 200 ثالث ہیں لیکن ان کو مقدمات بھیجے نہیں جاتے، ثالثی کے لیے دل اور دماغ میں تبدیلی لانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا مقدمات کے متبادل حل کی ٹریننگ مکمل کرنے پر شرکاء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو آپ نے سیکھا یہ انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید نے کہا ثالث کا خرچ بچانے کے لیے ججز کو ہی بغیر معاوضہ ثالث کا کردار ادا کرنا ہو گا، ثالثی کے ذریعے مقدمات کے حل کو عام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا قرآن پاک بھی صلح کی تعلیمات دیتا ہے، سپریم کورٹ کی اے ڈی آر کمیٹی نے مستقبل کی گائیڈ لائنز بنا کر دی ہیں۔ تجویز دی ہے، ملک میں مقدمات کے متبادل حل کے لیے ایک ہی قانون سازی کی جائے۔ جسٹس شاہد وحید نے کہا فیملی کورٹس کے لیے فریقین کے بڑوں کو بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی تجویز دی ہے۔ وکلاء فیملی کیسز میں ثالث بنیں تو معاملات خراب ہوتے ہیں، ثالثی کی ترویج کیلئے مہم شروع کریں گے جس کا نعرہ ’میڈی فیئر‘ ہے۔ انہوں نے کہا ابراہم لنکن نے کہا تھا مقدمات کو عدالتوں میں لے جانے سے احتراز برتیں، نیلسن مینڈیلا نے کہا تھا دشمن کے ساتھ امن چاہتے ہو تو دشمن کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔