مودی بے نقاب؛ بھارتی دہشتگردی اقوام عالم کیلیے خطرہ بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بھارت کے پاکستان پر بزدلانہ حملے سے مودی سرکار کے جنگی عزائم اور جارحیت پسندی کھل کر سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی اقوام عالم کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔ بھارت کی سنگین انسانی جرائم میں عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔
بھارت کے بزدلانہ حملہ کے وقت پاکستانی فضائی حدود میں57 بین الاقوامی پروازیں متاثر ہوئیں۔ متعدد قومی و غیر ملکی ایئرلائنز بشمول ایمیریٹس، قطر، پی آئی اے کی نہ صرف پروازیں منسوخ ہوئیں بلکہ تاخیر کا شکار ہوئیں۔
بھارتی بزدلانہ حملے کی وجہ سے 10 پروازوں کا رخ موڑا گیا، 7 تاخیر کا شکار ہوئیں جب کہ 40 مزید دوران پرواز خطرے سے دوچار رہیں۔
جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے بین الاقوامی قوانین اور انسانیت کی بھی پروا نہ کی۔
بھارت کے بزدلانہ حملے نے ہزاروں قیمتی جانیں خطرے میں ڈالیں۔ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی خطے میں بڑے انسانی سانحے کا پیش خیمہ بن سکتی تھی۔
عالمی برادری کو بھارتی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایلون مسک کا بھارتی حکومت پر مقدمہ: کیا مودی سرکار اظہار رائے کا گلا گھونٹ رہی ہے؟
ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے درمیان انٹرنیٹ سنسرشپ پر شدید قانونی جنگ جاری ہے۔
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایکس نے مارچ 2025 میں بھارتی حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا، جس میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا مواد ہٹانے کے احکامات آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی اور بھارتی آئین کے منافی ہیں۔
بھارت کی حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ غیر قانونی مواد، جعلی خبروں اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ حکومت نے اکتوبر 2024 میں "سہیوگ" نامی ویب پورٹل متعارف کرایا جس کے ذریعے اب سینکڑوں سرکاری ادارے اور پولیس اہلکار براہ راست سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مواد ہٹانے کی درخواست کر سکتے ہیں۔
ایلون مسک کی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ انہیں سیاسی تنقید، طنزیہ پوسٹس، اور کارٹونز ہٹانے کے لیے بھی کہا گیا۔ مثلاً ایک پوسٹ میں وزیراعظم مودی اور ریاستی وزیراعلیٰ کو مہنگائی کی نمائندگی کرتے "ریڈ ڈائناسور" سے لڑتے دکھایا گیا، جسے حکام نے "اشتعال انگیز" قرار دیا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق مارچ 2024 سے جون 2025 کے دوران بھارت نے X سے 1400 سے زائد پوسٹس اور اکاؤنٹس ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ان میں کچھ پوسٹس جعلی معلومات اور قابل اعتراض مواد پر مبنی تھیں، لیکن بہت سی پوسٹس سیاسی طنز یا حکومت پر تنقید پر مبنی تھیں۔
ایلون مسک جو خود کو "آزادی اظہار کا حامی" کہتے ہیں، بھارت سمیت کئی ممالک میں حکومتوں کے ساتھ اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کر چکے ہیں۔ تاہم بھارت، جہاں ایکس کے لاکھوں صارفین ہیں، مسک کے لیے ایک اہم مارکیٹ بھی ہے۔
اگرچہ مسک اور مودی کے ذاتی تعلقات بظاہر خوشگوار ہیں، لیکن یہ قانونی جنگ ٹیکنالوجی، اظہار رائے اور حکومتی اختیار کے درمیان ٹکراؤ کی مثال بن چکی ہے۔