ضرورت پڑی تو اگلے محاذوں پر جائیں گے، جی بی اسمبلی کی متحدہ اپوزیشن کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اپوزیشن ممبران نے کہا وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ عملاً پوری قوم اور تمام جماعتوں کو جمع کر کے قومی بیانیہ بنائے۔ عمران خان سمیت تمام سیاسی قائدین کے ساتھ بیٹھ کر قوم کو یکجا کر کے قومی پالیسی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن ممبران گلگت بلتستان اسمبلی کا ایک ہنگامی اجلاس اپوزیشن چیمبر میں ہوا ہے۔ جس میں متحدہ اپوزیشن کے ممبران نے شرکت کی جس کی صدارت اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے کی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ انڈیا کی جانب سے رات کے اندھیرے میں عام شہریوں پر حملہ سنگین جرائم اور قابل مذمت عمل ہے۔ مودی ہندوتوا کے فلسفے پر جارحیت کو مزید بڑھا کر اپنی جنگی جنونیت کی تسکین کے لئے پورے خطے کو جنگ زدہ بنا کر عالمی استعماری ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے۔ نیتن یاہو اور مودی ایک ہی تصویر کے دو رخ ہیں۔ اکہتر کے سانحے کے بعد امریکہ پر تکیہ کرنا نادانی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کو یہ جنگ اکیلا لڑنا ہے۔ جس کے لیے یہ وقت اتحاد و وحدت کا ہے اور باہمی اختلاف کو ختم کر کے قومی سالمیت کیلئے آگے بڑھنے کا ہے۔ ہم ملک کی سالمیت و استحکام اور تمام تر دشمنون کی جارحیت کے مقابلے میں سکیورٹی فورسز اور فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انڈین حملوں کے ردعمل میں پاک فوج کے دندان شکن جواب کو بھی سراہا جاتا ہے۔ تمام سرحدی علاقوں کے عوام اور خطے کے عوام کو جنگی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مستعد اور تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ضرورت پڑی تو جوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اگلے محاذوں پر بھی جائیں گے۔ یہ وقت شکوہ شکایتوں کا ہرگز نہیں ہے۔
اپوزیشن ممبران نے کہا وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ عملاً پوری قوم اور تمام جماعتوں کو جمع کر کے قومی بیانیہ بنائے۔ عمران خان سمیت تمام سیاسی قائدین کے ساتھ بیٹھ کر قوم کو یکجا کر کے قومی پالیسی بنائے۔ نیشنل مورال سے ہی جنگیں جیتی جاتی ہیں۔ ملک رہے گا تو سیاست اور حکومت رہے گی۔ محاذ پر برسر پیکار جوانوں کے حوصلے کے لیے ضروری ہے کہ ان کی پشت پناہی ہو۔ اتحاد کے لیے اور دشمن کے مقابلے میں قومی رہنماوں کا ملکر بیٹھنا ہی دشمن کی ناکامی کا پہلا زینہ ہے۔ گلگت بلتستان سرحدی اور حساس خطہ ہونے کے سبب یہاں کے عوام، سیاسی قائدین اور علماء کی ذمہ داریاں زیادہ ہوتی ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی اپوزیشن انڈیا کی جارحیت کے خلاف اور ملکی سلامتی کے لیے کمربستہ ہے۔ متحدہ اپوزیشن اس سلسلے میں صف اول کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ صوبائی حکومت کو ہم نے پیغام بھیجا ہے کہ ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔ یہ وقت بیانات کا نہیں بلکہ عملی اقدامات کا ہے۔ قومی سنجیدگی اور ذمہ دارانہ عمل ہی خطے کی سالمیت کا ضامن ہے۔ جنگ کسی طور قابل تحسین عمل نہیں جبکہ دفاع واجب ہے۔ دفاع ہر محاذ اور ہر میدان میں کرنا سب کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ جس طرح آئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد ضروری ہے اسی طرح دفاع کے لیے اپنا حصہ ڈالنا بھی اخلاقی اور قومی ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر کے قومی کے لیے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 ارکان کے لیے بری خبر تیار ہونے لگی
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکان کی ممکنہ نااہلی کا معاملہ ایک بار پھر سیاسی اور قانونی سطح پر گرم ہو گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی جانب سے دی گئی رولنگ کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
قانونی جنگ کا آغاز: عدالت سے رجوع کی تیاریاںذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے ارکان اس معاملے کو لے کر وکلا سے مشاورت کر رہے ہیں کہ آیا اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں چیلنج کیا جائے یا لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے؟
یہ بھی پڑھیے پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے معطل اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری
مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی افتخار حسین چھچھڑ، امجد علی جاوید اور ملک احمد سعید نے اعلان کیا ہے کہ وہ ذاتی حیثیت میں اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج کریں گے۔
افتخار چھچھڑ کا دوٹوک مؤقفرکن اسمبلی افتخار حسین چھچھڑ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف اپوزیشن کے 26 ارکان کی نااہلی کا مسئلہ نہیں، بلکہ سپریم کورٹ کے ایک تاریخی فیصلے کی ساکھ کا سوال ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کے خلاف دیے گئے ریفرنس کو درست تسلیم کیا جاتا ہے تو پھر اپوزیشن کے ان ارکان کی بھی نااہلی لازمی ہونی چاہیے۔
’عدالت کو یہ فیصلہ دینا ہوگا کہ جسٹس ثاقب نثار کا دیا گیا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق تھا یا نہیں۔ اگر وہ فیصلہ آئینی نہیں تھا تو اس کی درستگی ضروری ہے۔‘
سپیکر کی رولنگ پر اعتراضافتخار حسین چھچھڑ نے واضح کیا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو چیلنج کرنے کا مقصد کسی فرد کو نااہل کرانا نہیں، بلکہ صرف اور صرف قانونی پیچیدگیوں کی وضاحت اور آئینی تشریح حاصل کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اپوزیشن اراکین کی نااہلی کی درخواستیں مسترد کر دیں
’ہمارا مقصد صرف منطقی اور قانونی رائے حاصل کرنا ہے، تاکہ مستقبل میں عدالتی ساکھ اور آئینی تشریحات پر سوال نہ اٹھیں۔‘
سیاسی و عدالتی پس منظریہ معاملہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے اس فیصلے سے جڑا ہوا ہے، جس کے تحت نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔
اب مسلم لیگ ن کے چند ارکان مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسی فیصلے کی روشنی میں اپوزیشن کے 26 ارکان پر بھی وہی اصول لاگو ہونے چاہئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن ارکان اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان پنجاب اسمبلی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نواز شریف