اپوزیشن ممبران نے کہا وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ عملاً پوری قوم اور تمام جماعتوں کو جمع کر کے قومی بیانیہ بنائے۔ عمران خان سمیت تمام سیاسی قائدین کے ساتھ بیٹھ کر قوم کو یکجا کر کے قومی پالیسی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن ممبران گلگت بلتستان اسمبلی کا ایک ہنگامی اجلاس اپوزیشن چیمبر میں ہوا ہے۔ جس میں متحدہ اپوزیشن کے ممبران نے شرکت کی جس کی صدارت اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے کی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ انڈیا کی جانب سے رات کے اندھیرے میں عام شہریوں پر حملہ سنگین جرائم اور قابل مذمت عمل ہے۔ مودی ہندوتوا کے فلسفے پر جارحیت کو مزید بڑھا کر اپنی جنگی جنونیت کی تسکین کے لئے پورے خطے کو جنگ زدہ بنا کر عالمی استعماری ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے۔ نیتن یاہو اور مودی ایک ہی تصویر کے دو رخ ہیں۔ اکہتر کے سانحے کے بعد امریکہ پر تکیہ کرنا نادانی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کو یہ جنگ اکیلا لڑنا ہے۔ جس کے لیے یہ وقت اتحاد و وحدت کا ہے اور باہمی اختلاف کو ختم کر کے قومی سالمیت کیلئے آگے بڑھنے کا ہے۔ ہم ملک کی سالمیت و استحکام اور تمام تر دشمنون کی جارحیت کے مقابلے میں سکیورٹی فورسز اور فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انڈین حملوں کے ردعمل میں پاک فوج کے دندان شکن جواب کو بھی سراہا جاتا ہے۔ تمام سرحدی علاقوں کے عوام اور خطے کے عوام کو جنگی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مستعد اور تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ضرورت پڑی تو جوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اگلے محاذوں پر بھی جائیں گے۔ یہ وقت شکوہ شکایتوں کا ہرگز نہیں ہے۔

اپوزیشن ممبران نے کہا وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ عملاً پوری قوم اور تمام جماعتوں کو جمع کر کے قومی بیانیہ بنائے۔ عمران خان سمیت تمام سیاسی قائدین کے ساتھ بیٹھ کر قوم کو یکجا کر کے قومی پالیسی بنائے۔ نیشنل مورال سے ہی جنگیں جیتی جاتی ہیں۔ ملک رہے گا تو سیاست اور حکومت رہے گی۔ محاذ پر برسر پیکار جوانوں کے حوصلے کے لیے ضروری ہے کہ ان کی پشت پناہی ہو۔ اتحاد کے لیے اور دشمن کے مقابلے میں قومی رہنماوں کا ملکر بیٹھنا ہی دشمن کی ناکامی کا پہلا زینہ ہے۔ گلگت بلتستان سرحدی اور حساس خطہ ہونے کے سبب یہاں کے عوام، سیاسی قائدین اور علماء کی ذمہ داریاں زیادہ ہوتی ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی اپوزیشن انڈیا کی جارحیت کے خلاف اور ملکی سلامتی کے لیے کمربستہ ہے۔ متحدہ اپوزیشن اس سلسلے میں صف اول کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ صوبائی حکومت کو ہم نے پیغام بھیجا ہے کہ ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔ یہ وقت بیانات کا نہیں بلکہ عملی اقدامات کا ہے۔ قومی سنجیدگی اور ذمہ دارانہ عمل ہی خطے کی سالمیت کا ضامن ہے۔ جنگ کسی طور قابل تحسین عمل نہیں جبکہ دفاع واجب ہے۔ دفاع ہر محاذ اور ہر میدان میں کرنا سب کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ جس طرح آئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد ضروری ہے اسی طرح دفاع کے لیے اپنا حصہ ڈالنا بھی اخلاقی اور قومی ذمہ داری ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کر کے قومی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان سپر لیگ کے آئندہ ایڈیشن میں کتنی ٹیمز حصہ لیں گی؟ اعلان ہوگیا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے اگلے ایڈیشن میں 8 ٹیمیں حصہ لیں گی۔

پی سی بی حکام کے مطابق پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن میں حیدرآباد، میرپور خاص، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں سے دو ٹیمیں ہوسکتی ہیں۔

پی سی بی حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی، چیئرمین پی سی بی اور سی ای او کی عدم موجودگی پر قائمہ کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔

پی ایس ایل کے چیف ایگزیکٹو سلمان نصیر نے کمیٹی کو بتایا، پاکستان ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر لوگ اسٹیڈیم نہیں آرہے، ہر فارمیٹ کیلئے الگ الگ ٹیمیں بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ویمن ٹیم کرکٹ ورلڈکپ میں شرکت کے لیے بھارت نہیں جائے گی۔ چیمپئنز ٹرافی سے ڈھائی ارب روپے سے زائد کا منافع حاصل ہوا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اتحاد کی کانفرنس، 15 نکاتی قومی ایجنڈا پیش کر دیا
  • بھارت کو غلطی کا خمیازہ ضرور بھگتنا پڑے گا: وزیراعظم، آئیں ایک ہو جائیں، اپوزیشن کو دعوت
  • پی سی بی کے تحت قومی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا آغاز
  • قومی اسمبلی اجلاس: بھارتی دھمکیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر
  • قومی اسمبلی میں بھارت کے خلاف تمام جماعتیں متحد، بھارتی جارحیت پر ایوان ایک زبان
  • قومی اسمبلی اجلاس: عمر ایوب نے حکومتی اراکین کی غیرحاضری پر سوال اُٹھا دیا
  • پاکستان سپر لیگ کے آئندہ ایڈیشن میں کتنی ٹیمز حصہ لیں گی؟ اعلان ہوگیا
  • گورنرسندھ سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد کی ملاقات
  • پاکستان کا پانی روکا گیا تو یہ اعلان جنگ ہوگا، قومی اسمبلی میں بھارتی آبی جارحیت کیخلاف قرارداد پیش