7 اور 8 مئی کی درمیانی رات بھارت کی جانب سے پاکستان کے شہر لاہور، گجرانوالہ، چکوال، بہاولپور، اٹک اور کراچی میں 12 ڈرون بھیجے جنہیں ناکارہ بنادیا گیا۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے ذریعے بتایا کہ گزشتہ شب بھارت نے ایک بار پھر دراندازی کی کوشش کی اور پاک فوج نے 12 بھارتی ہیروپ ڈرونز مار گرائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کو فاش غلطی کا خمیازہ ضرور بھگتنا ہوگا، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا قوم سے خطاب

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ لاہور کے قریب ایک فوجی تنصیب پر ڈرون حملہ بھی ہوا جس میں فوج کے 4 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ فوجی سازوسامان کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ کے علاقے میانو میں ڈرون حملے میں ایک شہری جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا۔

اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز کیا ہیں؟

ہیروپ ایک جدید اینٹی ریڈی ایشن ڈرون ہے جو خودکار طور پر دشمن کے ریڈیو سگنلز کی شناخت کرکے ان پر حملہ آور ہوتا ہے۔ یہ عام ڈرون نہیں بلکہ خود ایک ہتھیار ہے اور علیحدہ وار ہیڈ کی ضرورت کے بغیر، یہ خود کو ہی ہدف پر گرا کر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو مفلوج کرنے کے لیے یہ ایک خطرناک ہتھیار ہے، جو SEAD (Suppressing Enemy Air Defenses) کے لیے خاص طور پر تیار کیا گیا ہے۔

ہیروپ ایک مہنگا مگر جدید ہتھیار (loitering munition) ہے جسے اسرائیلی فضائیاتی ادارے اسرائیلی ایرواسپیس انڈسٹریز نے تیار کیا ہے۔ یہ ڈرون ہارپی ڈرون کا بہتر ورژن ہے اور ہارپی 2 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنا اور اسے غیر مؤثر بنانا ہے۔

ہیروپ میدانِ جنگ میں طویل عرصے تک منڈلاتا رہتا ہے اور جیسے ہی ہدف لاک ہوتا ہے، یہ برق رفتاری سے حملہ کرتا ہے۔ یہ مکمل خودکار انداز میں کام کرسکتا ہے یا پھر ’ہیومن ان دی لوپ‘ موڈ کے تحت انسانی کنٹرول میں بھی لایا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی ہدف نہ ملے تو یہ واپس آکر بیس پر محفوظ لینڈنگ بھی کر لیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’بھارت کو جواب دینے کے وقت اور طریقے پاکستان خود طے کریگا‘

اس ڈرون کو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے تحت ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ ریڈار پر اس کا سراغ لگانا تقریباً ناممکن ہوجائے۔ اس کا انتہائی چھوٹا ریڈار کراس سیکشن اسے دشمن کے جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹمز اور ریڈار سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ ابتدائی حملے میں دشمن کے ایئر ڈیفنس کو نشانہ بنا کر بڑی کارروائیوں کی راہ ہموار کرتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی وزارت دفاع نے 2019 میں فضائیہ کو اسرائیل سے 54 ہیروپ ڈرونز خریدنے کی اجازت دی تھی جس کی اس وقت کُل قیمت 100 ملین ڈالر تھی۔

مراکش، آذربائیجان اور سنگاپور بھی ہیروپ ڈرونز کے خریداروں میں شامل ہیں۔ آذربائیجان نے ان ڈرونز کا استعمال نگورنو-کاراباخ جنگ میں کیا، جہاں انہوں نے آرمینی فوجیوں کو لے جانے والی متعدد بسوں کو تباہ کیا۔ دوسری کاراباخ جنگ کے دوران، آرمینیا کے S-300 فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کے شواہد بھی موجود ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ہیروپ ڈرونز دشمن کے

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے سرحد پار سے آنے والے خود کش ڈرونز کا توڑ تیار کرلیا
  • پاکستان نے سرحد پار سے آنے والے خودکش ڈرونز کا توڑ تیار کرلیا
  • پاکستان نے سرحد پار سے آنیوالے خود کش ڈرونز کا توڑ تیار کرلیا
  • اختیار ولی کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں: مینا خان
  • پاکستان نے ای این آئی سے منگوائے جانے والے 21 ایل این جی کارگو منسوخ کر دیے
  • میری ٹائم کانفرنس ایکسپو میں پاکستانی ساختہ ڈرون جیمر’صفرا’ لانچ کردیا گیا
  • صدر ٹرمپ پاکستان کو کیا سمجھتے ہیں؟ دوست یا دشمن؟
  • لاہور: باباگرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کیلیے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت سے پاکستان آنے والے سکھ یاتری نعرے لگارہے ہیں
  • میری ٹائم کانفرنس ایکسپو میں پاکستانی ساختہ ڈرون جیمر'صفرا' لانچ کردیا گیا
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان