UrduPoint:
2025-11-06@23:33:43 GMT

بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی خبروں میں کیوں ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی خبروں میں کیوں ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) بھارت نے پاکستان پر فوجی کارروائی'آپریشن سیندور‘ کے حوالے سے بدھ کے روز میڈیا بریفنگ کی ذمہ داری خارجہ سیکرٹری وکرم مصری کے ساتھ ہی بھارتی فوج کی دو سینئر خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی اور بھارتی فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کو سونپی تھی۔ تجزیہ کار اسے بھارت کی مخصوص حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔

کرنل صوفیہ قریشی کون ہیں؟

کرنل صوفیہ قریشی، بھارتی فوج کی کور آف سگنلز کی افسر ہیں۔ وہ ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے دادا نے بھارتی فوج میں خدمات انجام دیں۔ ان کے والد بھی فوج میں تھے۔ ان کی شادی میکانائزڈ انفنٹری کے ایک افسر سے ہوئی ہے۔

پاکستان میں بھارتی افواج کے اہداف کیا تھے؟

کرنل قریشی، جن کا تعلق گجرات کے وڈودرا سے ہے، نے 1997 میں مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ سے بائیو کیمسٹری میں ایم ایس سی کیا اور انہیں 1999 میں چنئی میں آفیسرز ٹریننگ اکیڈمی سے لیفٹیننٹ کے طور پر کمیشن دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

2006 میں، انہوں نے کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں بطور فوجی مبصر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے جنگ بندی کی نگرانی کی اور انسانی ہمدردی کی کوششوں کی حمایت کی، تنازعات کے حل اور بین الاقوامی تعاون میں تجربہ حاصل کیا۔

پاکستان، بھارت نے اب تک ایک دوسرے کے خلاف کیا اقدامات کیے؟

کرنل صوفیہ قریشی کی سب سے مشہور کامیابی مارچ 2016 میں اس وقت سامنے آئی جب وہ پونے میں منعقدہ بھارت کی میزبانی کی سب سے بڑی غیر ملکی فوجی مشق ایکسرسائز فورس 18 میں بھارتی فوج کے 40 رکنی دستے کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر بنیں۔

اس کثیر القومی مشق میں امریکہ، چین، روس، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت 18 آسیان پلس ممالک نے شرکت کی۔ صوفیہ قریشی کے والدین کا بیان

صوفیہ کی والدہ حلیمہ قریشی نے کہا کہ ہماری بیٹی نے قوم کے لیے جو کچھ کیا ہے اس پر ہم بہت خوش ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس سے دوسروں کو اپنی بیٹیوں کو تعلیم دینے کی ترغیب ملے گی تاکہ وہ قوم کی خدمت کر سکیں۔

بھارت: فوج میں اب عورتوں کا بھی حکم چلے گا

صوفیہ کے والد تاج محمد قریشی نے کہا کہ مجھے بہت فخر محسوس ہوا کہ میری بیٹی نے قوم کے لیے کچھ کیا ہے۔ قریشی کہتے ہیں، "ہمیں بہت فخر ہے۔ ہماری بیٹی نے ہمارے ملک کے لیے بہت اچھا کام کیا ہے.

.. میرے دادا، میرے والد اور میں سب فوج میں تھے، اب وہ بھی ہے۔"

سن دو ہزار سولہ میں جنوبی فوج کے اس وقت کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بپن راوت نے ان کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فوج صنف سے قطع نظر تمام اہلکاروں کے لیے مساوی مواقع اور ذمہ داری پر یقین رکھتی ہے۔

'آپریشن سیندور' کی معنویت

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے چونکہ پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے تمام چھبیس لوگ مرد تھے، اس لیے اس آپریشن کا نام 'ٓآپریشن سیندور' رکھا گیا۔ ہندو عقیدے کے مطابق سیندور کسی خاتون کے شادی شدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے جبکہ شوہر کی موت پر ماتھے سے سیندور ہٹا دیا جاتا ہے اور اسے مانگ سونی ہونا یا مانگ کا اجڑنا کہتے ہیں۔

بھارتی آرمی نے اپنے پبلک انفارمیشن ایکس ہینڈل سے ہیش ٹیگ 'پہلگام ٹیرر اٹیک‘ کے ساتھ لکھا "انصاف دے دیا گیا، جے ہند۔" اور اس کے ساتھ سیندور کا لفظ لکھا گیا ہے۔

پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے ایک ش‍خص کی بیوہ سنگیتا گنبوٹے نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "اسے آپریشن سیندور کا نام دے کر انھوں نے خواتین کو عزت کی ہے۔

"

ریاست اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی اور کانگریسی رہنما ہریش راوت نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا، "آپ نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے، یہ آپریشن سیندور ہے، آپ (پاکستان) نے ہماری بہنوں کا سیندور مٹایا ہے، ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔"

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا بریفنگ میں کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کو پیش کرکے بھارت نے یہ پیغام دیا کہ ملک کے حفاظت کے لیے ہندو اور مسلمان دونوں متحد ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی فوج فوج میں کے لیے

پڑھیں:

بھارتی افواج کی مشترکہ جنگی مشق ’’ایکسر سائز تریشول‘‘

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251107-03-6

 

وجیہ احمد صدیقی

بھارت نے پاکستان کی سرحد کے قریب سرکریک کے متنازع علاقے میں ’’ایکسر سائز تریشول‘‘ نامی جنگی مشق شروع کی ہے، جس میں بھارتی آرمی، ائر فورس اور نیوی کے فوجیوں سمیت 50 ہزار سے زیادہ فوجی حصّہ لے رہے ہیں۔ یہ مشق گجرات، راجستھان اور بحیرۂ عرب کے علاقوں میں ہو رہی ہے۔ تاکہ اپنی جنگی تیاری سے پاکستان کو دہشت زدہ کیا جا سکے۔ پاکستان نے اس مشق کو بھارت کی جانب سے فالس فلیگ کارروائی (false flag operation) قرار دیا ہے، اور بیان دیا ہے کہ بھارت جھوٹ کی بنیاد پر جنگ لڑنے کا بہانہ گھڑ رہا ہے جیسے کشتیاں ڈبو دی گئیں، طیارے گرا دیے گئے۔ بھارت کا مقصد ہر طریقے سے کشیدگی پیدا کرنا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے بحری اور ہوائی راستوں پر انتباہی نوٹس (NOTAMs) جاری کر رکھے ہیں، جن سے کشیدگی اور تنائو کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ باوجود حالیہ شرمناک شکست کے بھارت جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے اور برصغیر کو جنگ کے دہانے پر لے جانا چاہتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کیا ہے بلکہ بھارتی جارحیت کے خلاف چوکس رہنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔ بھارتی فوجی مشقیں درحقیقت کشیدگی کو مزید بڑھانے اور علاقے میں عدم استحکام پھیلانے کی کوشش ہیں، جن کے نتائج پورے خطے کے امن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ بھارت کی یہ کارروائی پاکستان کی عالمی سطح پر علاقائی طاقت بننے کی کوششوں کو روکنے کے لیے کی گئی ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی ہر ممکن حکمت عملی نے بھارتی جارحیت کو ناکام بنایا ہے اور بھارت کی یہ تیاری صرف جنگ کے گڑھے میں خود کو دھکیلنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کی قیادت اور فوج کی طرف سے بھارت کو واضح طور پرخبردار کیا گیا ہے کہ اگر وہ کسی بھی قسم کی جارحیت کرے گا تو اسے سخت جواب دیا جائے گا۔

برصغیر کو امن اور استحکام کے راستے پر لے کر جانا چاہیے نہ کہ جنگ کے اندھیروں میں دھکیلنا چاہیے، اور بھارت کی ایسی جنگی حرکات خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں۔ اس وقت ضروری ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جارحانہ سرگرمیوں پر نظر رکھے۔ اور ایسی کوششیں کرے کہ برصغیر کو تباہی سے بچایا جا سکے۔ بھارت کی فوجی مشقوں کے بین الاقوامی نتائج کئی پہلوؤں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ علاقائی کشیدگی میں اضافہ: سرکریک کے متنازع علاقے میں بھارت کی بڑی فوجی مشقوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ جائے گی، جس سے پورے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام متاثر ہوگا۔

عالمی تشویش اور ردعمل: بین الاقوامی برادری خاص طور پر وہ ممالک جو جنوبی ایشیا میں امن میں دلچسپی رکھتے ہیں، بھارت کی ان جارحانہ تیاریوں کو تشویش کی نظر سے دیکھیں اور ممکن ہے کہ خطے میں تصادم کو روکنے کے لیے ثالثی یا دبائو ڈالنے کی کوشش کریں۔

علاقائی ریاستی عسکریت میں اضافہ: فوجی مشقیں اکثر عسکری قوت کا اظہار ہوتی ہیں، اور اس طرح کے مظاہروں سے خطے کے دیگر ممالک بھی اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے پر مجبور ہوسکتے ہیں، جس سے ہتھیاروں کی دوڑ میں شدت آ سکتی ہے۔

پاکستان کی دفاعی پوزیشن مضبوط ہونے کی عالمی قبولیت: بھارت کی جارحیت اور مشقوں کے جواب میں پاکستان کی چوکس رہنے اور دفاعی تیاری کرنے کی حکمت عملی کو عالمی سطح پر حمایت مل سکتی ہے، خاص طور پر اگر بھارت کی کارروائیاں خطے میں امن خراب کرنے کے مترادف سمجھی جائیں۔

سفارتی تعلقات پر منفی اثرات: بھارت کی فوجی سرگرمیاں پڑوسی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات کو مزید پیچیدہ کر سکتی ہیں، خاص طور پر پاکستان سمیت دوسرے ممالک اور عالمی طاقتوں کے ساتھ، جنہیں خطے میں استحکام اور تعاون کی ضرورت ہے۔ مجموعی طور پر، بھارت کی فوجی مشقیں عالمی سطح پر اس خطے میں جاری کشیدگی کو بڑھاوا دیں گی، جس کے اثرات صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ عالمی سفارتی اور سیکورٹی حلقوں میں بھی انہیں سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ عالمی ذمے دار طاقتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دو طرفہ امن کشیدگی دور کرنے کے لیے زور دیں تاکہ برصغیر کو جنگ کے خطرے سے بچایا جا سکے۔

سرکریک تنازع پر پاکستان کے دلائل اور ثبوت: 1۔ تاریخی اور جغرافیائی دعوے پاکستان کا موقف ہے کہ سرکریک کا علاقہ پاکستان کے صوبہ سندھ کا حصہ ہے اور اس کی سرحدیں تاریخی طور پر طے شدہ ہیں۔ پاکستان نے اپنے دعوے کی بنیاد برطانوی دور حکومت میں بننے والے نقشوں اور معاہدوں پر رکھی ہے، جن میں سرکریک کو پاکستان کی حدود میں شامل دکھایا گیا ہے۔ پاکستان کا اصرار ہے کہ بھارت اس علاقے میں اپنے دعوے کے لیے مناسب قانونی اور تاریخی حقائق پیش نہیں کر سکا۔ 2۔ پاکستان بار بار کہتا ہے کہ سرکریک تنازع کا پرامن حل بین الاقوامی قوانین کے تحت ہونا چاہیے، اور اس معاملے کو اقوام متحدہ یا دیگر بین الاقوامی فورمز پر لے جانے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان یہ بھی دعویٰ کرتا ہے کہ بھارت کی فوجی کارروائیاں اور مشقیں بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہیں اور خطے میں امن کے لیے خطرہ ہیں۔ 3۔ فوجی اور حکومتی ثبوت پاکستانی فوج اور حکومت نے متعدد بار بھارتی اقدامات کو غیر قانونی اور جارحانہ قرار دیا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت سرکریک میں اپنی فورسز کی تعیناتی بڑھا کر کشیدگی پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کو اس بات سے آگاہ کیا ہے اور اپنے دفاع کے لیے جوابی اقدامات کیے ہیں، جن کا مقصد علاقے میں سلامتی اور بقا کو یقینی بنانا ہے۔ 4۔ پاکستانی میڈیا، سیاسی جماعتیں اور عوام سرکریک کے حوالے سے یکساں موقف رکھتے ہیں کہ یہ علاقہ پاکستان کی اٹوٹ ملکیت کا حصہ ہے۔ اس بارے میں پاکستان کے اعلیٰ حکام مستعدی کے ساتھ عالمی برادری کو آگاہی دیتے رہے ہیں کہ بھارت سرکریک کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ 5۔ پاکستان کی پیش کردہ دستاویزات میں برطانوی دور کے نقشے، سرکاری خط و کتابت، اور اقوام متحدہ کے نوٹیفکیشن شامل ہیں جو اس خطے میں پاکستان کی حاکمیت کی تائید کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے متنازع علاقے میں فوجی مشقوں اور جھوٹے واقعات کو ایک پروپیگنڈے کے طور پر پیش کیا گیا ہے تاکہ علاقے میں کشیدگی کو بڑھا کر مسئلہ کشمیر جیسا تنازع پیدا کیا جا سکے۔

پاکستان کے دلائل اور ثبوت تاریخی، قانونی اور فوجی حقائق پر مبنی ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سرکریک پر پاکستان کا مؤقف مضبوط اور جائز ہے۔ بھارت کی جانب سے فوجی سرگرمیوں اور جھوٹے واقعات کے الزام نے خطے کی صورتحال کو نازک بنا دیا ہے، اور اس صورتحال میں پاکستان کا موقف خطے میں امن کے قیام کے لیے بین الاقوامی حمایت کے متقاضی کے طور پر سامنے آتا ہے۔ پاکستان کی یہ پوزیشن عالمی قانون اور روایتی حقائق کے مطابق برقرار رہتی ہے اور اس کے مطابق سرکریک کا تنازع عالمی اداروں کی مداخلت سے طے ہونا چاہیے خاص کر اقوام متحدہ کے ذریعے۔ باہمی مذاکرات سے یہ معاملات طے نہیں ہو سکتے بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی پر مجبور کرنا ہوگا کام چاہے طاقت کے ذریعے ہو یا بھارت پر اقتصادی پابندیاں لگا کر۔

 

وجیہ احمد صدیقی

متعلقہ مضامین

  • اعجاز ملاح اوردُنیا بھر میں پھیلے بھارتی دہشت گرد
  • بھارتی افواج کی مشترکہ جنگی مشق ’’ایکسر سائز تریشول‘‘
  • 6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن
  • بھارتی افواج میں خواتین افسران کیساتھ منظم جنسی ہراسانی کا انکشاف
  • گمراہ کُن خبروں کی آگ اور مصنوعی ذہانت کا ایندھن
  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • بھارت ایشیا کپ ٹرافی کو ترس گیا، آئی سی سی سے شکایت کا امکان
  • بابا گورونانک کا 556 واں جنم دن، بھارت سے 2400 سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول