بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی خبروں میں کیوں ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) بھارت نے پاکستان پر فوجی کارروائی'آپریشن سیندور‘ کے حوالے سے بدھ کے روز میڈیا بریفنگ کی ذمہ داری خارجہ سیکرٹری وکرم مصری کے ساتھ ہی بھارتی فوج کی دو سینئر خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی اور بھارتی فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کو سونپی تھی۔ تجزیہ کار اسے بھارت کی مخصوص حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔
کرنل صوفیہ قریشی کون ہیں؟کرنل صوفیہ قریشی، بھارتی فوج کی کور آف سگنلز کی افسر ہیں۔ وہ ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے دادا نے بھارتی فوج میں خدمات انجام دیں۔ ان کے والد بھی فوج میں تھے۔ ان کی شادی میکانائزڈ انفنٹری کے ایک افسر سے ہوئی ہے۔
پاکستان میں بھارتی افواج کے اہداف کیا تھے؟
کرنل قریشی، جن کا تعلق گجرات کے وڈودرا سے ہے، نے 1997 میں مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ سے بائیو کیمسٹری میں ایم ایس سی کیا اور انہیں 1999 میں چنئی میں آفیسرز ٹریننگ اکیڈمی سے لیفٹیننٹ کے طور پر کمیشن دیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
2006 میں، انہوں نے کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں بطور فوجی مبصر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے جنگ بندی کی نگرانی کی اور انسانی ہمدردی کی کوششوں کی حمایت کی، تنازعات کے حل اور بین الاقوامی تعاون میں تجربہ حاصل کیا۔
پاکستان، بھارت نے اب تک ایک دوسرے کے خلاف کیا اقدامات کیے؟
کرنل صوفیہ قریشی کی سب سے مشہور کامیابی مارچ 2016 میں اس وقت سامنے آئی جب وہ پونے میں منعقدہ بھارت کی میزبانی کی سب سے بڑی غیر ملکی فوجی مشق ایکسرسائز فورس 18 میں بھارتی فوج کے 40 رکنی دستے کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر بنیں۔
اس کثیر القومی مشق میں امریکہ، چین، روس، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت 18 آسیان پلس ممالک نے شرکت کی۔ صوفیہ قریشی کے والدین کا بیانصوفیہ کی والدہ حلیمہ قریشی نے کہا کہ ہماری بیٹی نے قوم کے لیے جو کچھ کیا ہے اس پر ہم بہت خوش ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس سے دوسروں کو اپنی بیٹیوں کو تعلیم دینے کی ترغیب ملے گی تاکہ وہ قوم کی خدمت کر سکیں۔
بھارت: فوج میں اب عورتوں کا بھی حکم چلے گا
صوفیہ کے والد تاج محمد قریشی نے کہا کہ مجھے بہت فخر محسوس ہوا کہ میری بیٹی نے قوم کے لیے کچھ کیا ہے۔ قریشی کہتے ہیں، "ہمیں بہت فخر ہے۔ ہماری بیٹی نے ہمارے ملک کے لیے بہت اچھا کام کیا ہے.
سن دو ہزار سولہ میں جنوبی فوج کے اس وقت کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بپن راوت نے ان کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فوج صنف سے قطع نظر تمام اہلکاروں کے لیے مساوی مواقع اور ذمہ داری پر یقین رکھتی ہے۔
'آپریشن سیندور' کی معنویتتجزیہ کاروں کا کہنا ہے چونکہ پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے تمام چھبیس لوگ مرد تھے، اس لیے اس آپریشن کا نام 'ٓآپریشن سیندور' رکھا گیا۔ ہندو عقیدے کے مطابق سیندور کسی خاتون کے شادی شدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے جبکہ شوہر کی موت پر ماتھے سے سیندور ہٹا دیا جاتا ہے اور اسے مانگ سونی ہونا یا مانگ کا اجڑنا کہتے ہیں۔
بھارتی آرمی نے اپنے پبلک انفارمیشن ایکس ہینڈل سے ہیش ٹیگ 'پہلگام ٹیرر اٹیک‘ کے ساتھ لکھا "انصاف دے دیا گیا، جے ہند۔" اور اس کے ساتھ سیندور کا لفظ لکھا گیا ہے۔
پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی بیوہ سنگیتا گنبوٹے نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "اسے آپریشن سیندور کا نام دے کر انھوں نے خواتین کو عزت کی ہے۔
"ریاست اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی اور کانگریسی رہنما ہریش راوت نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا، "آپ نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے، یہ آپریشن سیندور ہے، آپ (پاکستان) نے ہماری بہنوں کا سیندور مٹایا ہے، ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔"
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا بریفنگ میں کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کو پیش کرکے بھارت نے یہ پیغام دیا کہ ملک کے حفاظت کے لیے ہندو اور مسلمان دونوں متحد ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی فوج فوج میں کے لیے
پڑھیں:
چار شادیوں کی اجازت نہیں حد ہے، فیصل قریشی
پاکستانی اداکار اور میزبان فیصل قریشی نے حالیہ پوڈکاسٹ میں چار شادیوں کے اسلامی حکم پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے یہ اجازت کسی عمومی ترغیب کے تحت نہیں دی بلکہ ایک مخصوص تاریخی اور معاشرتی سیاق میں اس کی "حد" مقرر کی گئی فیصل قریشی کا کہنا تھا کہ اسلام میں "چار شادیوں کی اجازت" نہیں بلکہ "چار شادیوں کی حد" کا ذکر ہے، اور ان دونوں باتوں میں بنیادی فرق ہے انہوں نے وضاحت کی کہ ماضی میں عرب معاشرے میں متعدد شادیوں کا رواج تھا مگر لوگ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتے تھے، اس لیے اسلام نے عدل کی شرط کے ساتھ ایک حد مقرر کر دی اداکار نے کہا کہ آج کے دور میں جب ایک ہی گھر کا خرچ اٹھانا اور بچوں کی تعلیم و تربیت سنبھالنا مشکل ہو چکا ہے تو کئی بیویوں کے درمیان انصاف کرنا اور بھی مشکل ہے ان کے مطابق اگر کوئی شخص ایک بیوی اور بچوں کے ساتھ عدل نہیں کر سکتا تو وہ چار کے ساتھ کیسا عدل کرے گا؟ فیصل قریشی نے یہ بھی کہا کہ وہ خود عالم دین نہیں، اس لیے علما ہی اس موضوع پر حتمی رائے دے سکتے ہیں، لیکن ان کی ذاتی رائے میں اسلام کا اصل پیغام یہی ہے کہ انصاف کے بغیر نکاح کا کوئی فائدہ نہیں اور بہتر یہی ہے کہ ایک ہی نکاح کیا جائے