نئی دہلی: آل پارٹیز اجلاس میں بھارتی حزب اختلاف جماعتوں کی حکومت کو مکمل حمایت کا یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 08 مئی ۔2025 )نئی دہلی میں آل پارٹیز اجلاس میں بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے پارلیمانی امور کے وزیر کرن ریجیجو کے مطابق وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان اورآزادکشمیر پر کیے گئے فضائی حملوں سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کو بریفنگ دی اس اہم اجلاس میں حزب اختلاف کے راہنماﺅں نے اپنی تجاویز بھی پیش کیں.
(جاری ہے)
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بتایا کہ انہوں نے تجویز دی ہے کہ انڈیا کو کالعدم عسکریت پسند گروپ ”دا ریزسٹنس فرنٹ“ کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مہم چلانی چاہیے یاد رہے کہ دی ریزسٹنس فرنٹ وہ عسکریت پسند گروہ ہے جسے دہلی نے گزشتہ ماہ پہلگام میں انڈین سیاحوں پر حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے.
انڈیا کا الزام ہے کہ دی ریزسٹنس فرنٹ دراصل لشکرِ طیبہ کا ایک ذیلی گروہ ہے جسے اقوام متحدہ دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے جبکہ دی ریزسٹنس فرنٹ کی جانب سے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرچکا ہے. انڈیا کے وزیر خارجہ جے ایس شنکر نے کہا ہے کہ اگر انڈیا کے خلاف فوجی کارروائی کی گئی تو اس کا انتہائی سخت جواب دیا جائے گا جے ایس شنکر نے یہ بات ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کے دوران کی، جو آج صبح ہی انڈیا کے دورے پر پہنچے ہیں انڈین وزیر خارجہ نے کہا کہ 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد انڈیا نے 7 مئی کو سرحد پار حملہ کر کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا. جے ایس شنکر نے کہا کہ ہم کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے لیکن اگر ہمارے خلاف فوجی کارروائی کی گئی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم اس کا انتہائی سخت جواب دیں گے ادھرایرانی وزیرخارجہ بھارت پہنچ گئے ہیں ایران ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کروانے اور مصالحت کی پیشکش کی ہے عالمی راہنماﺅں اور اقوام متحدہ کی جانب سے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے اور تحمل سے کام لینے کی اپیل کی گئی ہے تہران کے بیک وقت بھارت اور پاکستان سے قربت رکھنے والے ممالک میں شامل ہے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی انڈیا کے دورے سے قبل پیر کو پاکستان پہنچے تھے انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے علاوہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی تھی. ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا دورہ انڈیا پہلے سے طے شدہ تھا تاہم موجودہ کشیدگی کے تناظر میں انہوں نے انڈیا آنے سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیرخارجہ جے ایس شنکر نے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی سے کہا ہے کہ ایک پڑوسی اور قریبی ساتھی کے طور پر یہ ضروری ہے کہ آپ کو صورتحال کی اچھی طرح سے سمجھ ہو انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے” ایکس “پر بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ انڈیا اور ایران مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے لیے نئی دہلی آئے ہیں انہوں نے لکھا کہ یہ انڈیا ایران دوستی معاہدے کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر دو طرفہ تعاون کا جائزہ لینے اور اسے بڑھانے کا ایک موقع ہے .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیر خارجہ عباس عراقچی جے ایس شنکر نے انڈیا کے انہوں نے کے وزیر نے کہا
پڑھیں:
ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات‘ کشیدگی میں روس اہم کردار ادا کر سکتا: زرداری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر آصف علی زرداری نے دوسری جنگ ِ عظیم میں روسی فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان روس کو ایک اہم عالمی طاقت، علاقائی امن و استحکام میں کلیدی عنصر کے طور پر دیکھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے پیشِ نظر روس موجودہ صورتحال بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور کر رہا ہے۔ جنگ ِ عظیم دوم میں فتح کے دن پر روسی صدر، حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ روسی فتح عوامی طاقت، امن و خوشحالی کیلئے روس کے مضبوط عزم کی عکاس ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں موجودہ پاکستان کے علاقے سے بھی لوگوں نے نازی ازم کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ دریں اثناء صدر مملکت آصف علی زرداری سے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ملاقات کی جس میں دو طرفہ اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال بالخصوص پہلگام واقعہ کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین جاری کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق ملاقات کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ ایران پاکستان کے ساتھ باہمی مفاد میں دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا دوطرفہ تجارت کو اس کی بھرپور صلاحیت تک بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ فریقین نے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی افواج کی طرف سے جاری مظالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔