لاہور:

گورنر پنجاب سلیم حیدر کا کہنا ہے کہ آج انڈیا نے جو بزدلانہ حملہ کیا وہ ایک بڑی بھونڈی سازش تھی،انھوں نے ہمارے عام نہتے شہریوں کو ہٹ کیا،میں اپنی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوںکہ انھوں نے بڑے زبردست طریقے سے اس کا جواب دیا اور جن رافیل طیاروں پر وہ بڑا مان کیے بیٹھے تھے وہ بھی گرگئے۔ 

ایکسپریس نیوز کے کنٹرول روم میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پھر انڈیا کا بہت سارا نقصان فوجی پوسٹوں کا ہوا، پاکستان کی بڑائی یہ ہے کہ انھوں نے کسی بھی سویلین آبادی پرکوئی جواب نہیں دیا۔ 

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایازخان کا کہنا ہے کہ اس میں بڑی کلیئریٹی ہے، اعلامیہ آپ کے سامنے ہے کہ فوج کو اختیار دیدیا ہے کہ وہ اپنی، ٹائمنگ، جگہ سب کچھ طے کر کے وہ جواب دے سکتے ہیں، اس میں کوئی ابہام تو ہے نہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ آج میں رانا ثنااللہ کی بات سن رہا تھا انھوں نے یہ کہا کہ ہم نے انٹرنیشنل کمیونٹی سے بات کی ہے کہ اگرانڈیا مزید ایگریشن نہیں کرتا تو ہم معاملہ ٹھیک کرنے کیلیے تیار ہیں یہ بہت مثبت بات ہے۔

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ انڈیا کو اب زہر ہی بجھوانا پڑے گا، انڈیا جہاں پہنچ چکا ہوا ہے ان کو چائے کی ضرورت نہیں زہر کی ہے، بات یہ ہے کہ اس وقت ہمارے لیے ایک اچھی خبر کیا ہے؟ خوشی کی خبر کیا ہے، انڈیا نے جو ہمارے لیے اچھا کام کردیا وہ سب سے بڑا کام کردیا کہ پوری دنیا میںپاکستان کی دھاک بٹھا دی یہ کوئی چھوٹا نہیں بہت بڑا کام ہو گیا ہے۔ 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ ہوا یہ ہے کہ انڈیا، مودی جس تیزی سے ایسکلیشن لیڈر پر اوپر گیا ہے اس کے لیے اس نے اپنے آپ کو بیسیکلی اپنے آپ کو محدود کر دیا تھا کہ اس کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا کہ وہ کچھ نہ کرے تو کچھ نہ کچھ اسے کرنا تھا،جب سے بی جے پی انڈر مودی اقتدار میں آئی ہے تو اس کا انڈیا میں ہندو بالا دستی اور اسے ہندو اسٹیٹ بنانے کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ پہلے بات ہو رہی تھی رانا ثنا اللہ کے بیان پر، ہمارے انٹیلی جنس ادارے کا ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہے، انھوں نے کہا ہے کہ آپ زیادہ سیریس مت لیں، رانا ثنا اللہ کے بیان کو اور اس میں زیادہ مت تلاش کریں، ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ انڈیا نے یو این ایس سی کی ہنگامی میٹنگ کی بھی ریکویسٹ کی ہے، رافیل کے ساتھ جو ہوا وہ ساری کی ساری کہانی آئے گی سامنے، چھپ نہیں سکتی نہ وہ کمپنی بھاگ سکتی ہے۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ رات بھر سے آپ نے دیکھا کہ جب سے اسٹارٹ ہو ا تھا، جب سے پاکستان نے جوابی کارروائی کی تو اس کے بعد بھارت نے رابطے کرنے شروع کر دیے، امریکی وزیر خارجہ سے بھی کیا، دوسرے ممالک سے رابطے شروع کر دیے، بھارت یہ چا رہا تھا کہ سیف سائڈ میں اسے باہر سے اسے سپورٹ آئے اور جنگ بندی کی جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ انھوں نے ہے کہ ا

پڑھیں:

عطیہ زُہیر نے اپنا کپڑوں کا آن لائن اسٹور کیسے بنایا؟

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 جون2025ء) یہ کسی دکان یا فوٹو شوٹ سے شروع نہیں ہوا۔ یہ کوئی تفصیلی مارکیٹنگ مہم بھی نہیں تھی۔ بس خاندانی ورثہ رکھنے والی ایک نوجوان عورت ، ایک اسمارٹ فون، اور تعمیر نو کا عزم۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں اسکرینز کے استعمال  کا غلبہ بڑھ رہا ہے، عطیہ زہیر نے اپنی دکان کسی ہائی اسٹریٹ پر نہیں، بلکہ ٹک ٹاک پر تلاش کی۔


 
کچے دھاگے"، جو کبھی ملبوسات کے لیے اُن کا خاندانی برانڈ تھا، وقت گزرنےکے ساتھ خاموشی سے ماند پڑ گیا تھا۔ لیکن عطیہ نے اسے ترک کرنے کے لیے تیار نہیں تھیں۔ روایتی طریقوں مثلاً ویب سائٹس یا بوتیکس کے ذریعے دوبارہ متعارف کرانے کے بجائے، انہوں  نے ایک زیادہ فوری اور موثر راستہ اپنایا: مختصر کہانی سنانے کا فن۔

(جاری ہے)


 
عطیہ کہتی ہیں، ”میں نے ہر چیز، اپنی جدوجہد، پردے کے پیچھے کے لمحات، اور روزمرہ کے کام کو دستاویزی شکل دینا شروع کی۔

“یہ فیصلہ کہ وہ ایک چھوٹےسے کاروبار کو چلانے کی غیر منظم، حقیقی جھلکیاں شیئر کریں، انہیں دوسروں سے منفرد بنا گیا۔ یہ صرف کانٹنٹ نہیں تھا، بلکہ رابطہ  تھا۔
 
عطیہ کے لیے، ٹک ٹاک ایک پلیٹ فارم سے بڑھ کر تھا۔ ایک ایسا موقع،اورخاص طور پر، ایک ایسے ملک میں جہاں سماجی روایات خواتین کی عوامی منظرنامے میں موجودگی کو محدود کر سکتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں، ”یہ ایک بہترین موقع ہے، خاص طور پر اُن لڑکیوں کے لیے جو باہر جا کر کام نہیں کر سکتیں۔ میں اُن سے کہتی ہوں کہ اپنا ہنر ضائع نہ کریں، اسے شیئر کریں۔ لوگ توجہ دیں گیں۔“
 
اور واقعی ایساہی ہوا۔ جب وہ اپنی ایک کلیکشن کے لیے کپڑا خرید رہی تھیں، ایک دکاندار نے گفتگو کے دوران رک کر پوچھا، ”آپ کچے دھاگے سے  تعلق رکھتی ہیں نا؟“ وہ یاد کرتی ہیں، ”مجھے یہ سن کرحیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔

تب مجھے احساس  بھی ہوا کہ یہ پلیٹ فارم کتنا طاقتور ہے—لوگ واقعی دیکھتے ہیں اور یاد رکھتے ہیں۔“
 
ایسے لمحات نے ان کے عزم کو مزید مضبوط کیا۔ وہ کہتی ہیں، ”میں نے خود سے وعدہ کیا کہ میں ہار نہیں مانوں گی۔ میں محنت جاری رکھوں گی اور اُن باصلاحیت لڑکیوں کے لیے آگاہی کا باعث بنوں گی جنہیں شاید ایسے مواقع میسر نہ ہو۔“
یہ حکمت عملی محض نظر آنے کے بارے میں نہیں تھی، بلکہ اس نظر آنے کو وفاداری میں بدلنے کے بارے میں تھی۔

عطیہ کہتی ہیں، ”لوگ اکثر میرے پاس آ کر کہتے ہیں، ’میں نے آپ کو ٹک ٹاک پر دیکھا ہے۔‘ یہ میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔“ یہ قدرتی تعاملات عام  ناظرین کو مستقل گاہکوں میں، اور فالورزکو برانڈ کے حامیوں میں بدلنے میں مددگار ثابت ہوئے۔“
 
کیمرے کے پیچھے، سب کچھ ہمیشہ آسان نہیں رہا۔ ایک دوبارہ بحال کیے گئے برانڈ کو سنبھالنا، اور ساتھ ہی مارکیٹر، ڈیزائنر، اور کہانی سنانے والے کے کردارکو نبھانا، محنت طلب کام ہے۔

وہ کہتی ہیں، ”سب کچھ سنبھالنا مشکل ہے، لیکن اپنے خاندان کی حمایت سے، میں اسے ممکن بناتی ہوں۔“
 
”کچے دھاگے“ محض ایک برانڈ نہیں، بلکہ ماضی اور حال کو جوڑنے والا ایک دھاگا ہے۔ عطیہ وضاحت کرتی ہیں، ”یہ میرا خاندانی کاروبار تھا۔ میں نے اسے اپنی بصیرت کے ساتھ دوبارہ زندہ  اورروایات کو نئے انداز سے جوڑا ہے۔“ یہ ذاتی وابستگی ہی ہے جو ان کے آڈئینس کے ساتھ گہری ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔


 
چھوٹے کاروباری مالکان جو ٹک ٹاک کو ممکنہ چینل کے طور پر دیکھ رہے ہیں، ان کے لیے عطیہ کا مشورہ تجربےپر مبنی ہے۔ وہ کہتی ہیں، ”اپنی حقیقی کہانی دکھانے سے نہ گھبرائیں۔ ٹک ٹاک صرف تفریح کے لیے نہیں، اگر آپ مخلص  اورمحنتی ہیں، تو یہ آپ کے کاروبار کو اگلے درجے تک لے جا سکتا ہے۔“
 
مستقبل کی جانب دیکھتے ہوئے، عطیہ اس رفتار کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں، ”میں اپنے کنٹنٹ کو مزید بڑھانا چاہتی ہوں اور کچے دھاگے کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتی ہوں۔“
 
ایک جانب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جسے اکثر محض تفریحی مشغولیت سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف ایک نوجوان کاروباری شخصیت ہے جس نے اسے ایک ورثے میں نئی جان ڈالنے کے لیے استعمال کیا۔ اور ان دونوں کے درمیان کہانیاں، جدوجہد، اور کامیابیاں بُنی گئی ہیں—جو ایک پوسٹ کے ذریعے پروان چڑھیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انڈیا جنگ بند کرانے میں امریکا کا اہم کردار تھا، شاہد خان
  • پشاور؛ مولانا حامدالحق حقانی کو دودشمن ملک کی ایجنسیوں کی مدد سے نشانہ بنایا گیا، آئی جی
  • ایران نے اسرائیل کے "سائبر دارالحکومت" کو کیوں نشانہ بنایا؟
  • ڈرائیور کا انوکھا احتجاج، ٹریفک پولیس کو شہد کی مکھیوں سے نشانہ بنایا
  • 271 افراد کی ہلاکت، ایئر انڈیا کو شوکاز نوٹس جاری، تادیبی کارروائی کا عندیہ
  • سعودی ریگولیٹر کا سخت ردعمل، جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت
  • خیبر پختونخوا حکومت گرانے کی منظم سازش کی جارہی ہے، علی امین گنڈاپور
  • عطیہ زُہیر نے اپنا کپڑوں کا آن لائن اسٹور کیسے بنایا؟
  • غزہ سے ایران اور ایران سے پاکستان صیہونی سازش کا نیا محاذ
  • ایران کے نئے میزائل حملے: اسرائیلی فوج کے کمانڈ، انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا