پاکستان نے بھارتی رافیل طیارہ مار گرایا، فرانسیسی انٹیلیجنس افسر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پیرس(نیوز ڈیسک) ایک اعلیٰ فرانسیسی انٹیلیجنس افسر نےامریکی خبررساں ادارے کو دیئے گئے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فضائیہ کا ایک رافیل جنگی طیارہ پاکستان کی کارروائی میں تباہ ہوا، جو ممکنہ طور پر دنیا میں پہلی مرتبہ کسی فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے کے لڑاکا کارروائی میں تباہ ہونے کا واقعہ ہے۔
پاکستان نے آج صبح دعویٰ کیا تھا کہ اس نے بھارتی حملے کے جواب میں بھارتی فضائیہ کے پانچ طیارے مار گرائے، جن میں تین رافیل جنگی طیارے بھی شامل ہیں۔ تاہم بھارتی حکام کی جانب سے تاحال اس دعوے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
فرانسیسی اہلکار نے بتایا کہ فرانسیسی حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا پاکستان نے واقعی ایک سے زائد رافیل طیارے تباہ کیے ہیں۔ ادھر، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر سے حاصل ہونے والی تباہ شدہ طیارے کے پرزوں کی تصاویر میں فرانسیسی مینوفیکچرر کا لیبل دیکھا جا سکتا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق فی الوقت یہ تصدیق ممکن نہیں کہ مذکورہ پرزہ رافیل طیارے کا ہی ہے۔
رافیل طیارے تیار کرنے والی فرانسیسی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن نے سی این این کی جانب سے رابطے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔
یاد رہے کہ رافیل ایک 10 ٹن وزنی، دو انجنوں والا کثیر المقاصد جنگی طیارہ ہے، جو 30 ملی میٹر توپ، فضائی اور زمینی اہداف کے لیے میزائلوں، لیزر گائیڈڈ بموں اور کروز میزائلوں سے لیس ہوتا ہے۔
بھارت نے حالیہ تنازع سے قبل فرانسیسی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن سے 36 رافیل جنگی طیارے خرید رکھے تھے۔
فرانسیسی وزارتِ دفاع نے تاحال اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔ اس پیشرفت نے نہ صرف بھارتی فضائی برتری کے دعوؤں کو زک پہنچائی ہے بلکہ فرانس اور بھارت کے دفاعی تعلقات پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رافیل طیارے
پڑھیں:
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بڑھتے منفی اثرات: بڑی کمپنیوں میں ملازمتوں کی کٹوتی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے اثرات عالمی سطح پر واضح ہونے لگے ہیں، جس کے نتیجے میں میٹا، ایمیزون، سیلز فورس اور یوٹیوب سمیت کئی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر ملازمتوں میں کٹوتیاں اور تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، اس صورتحال نے سفید پوش ملازمین میں خدشات کو جنم دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں بڑے پیمانے پر نوکریوں کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق گولڈ مین سیکس کے سی ای او ڈیوڈ سلیمن نے واشنگٹن میں منعقدہ گولڈ مین سیکس 10,000 اسمال بزنسز سمٹ کے موقع پر سی این این سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگرچہ AI کے باعث ملازمتوں پر دباؤ ضرور بڑھے گا مگر امریکی معیشت اپنی لچک اور استعداد کے باعث اس تبدیلی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
ڈیوڈ سلیمن نے تاریخی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں صدی میں بھاپ کے انجن کی ایجاد نے بھی عالمی صنعتی انقلاب میں زبردست ہلچل مچائی تھی لیکن انسان نے ہمیشہ نئی ٹیکنالوجی کے مطابق خود کو ڈھال لیا۔
یہ درست ہے کہ ٹیکنالوجی تبدیلی لاتی ہے مگر میں یقین رکھتا ہوں کہ ہماری معیشت بہت نِمبل اور لچکدار ہے، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی نئی ٹیکنالوجی آئی، ہم نے نئی صنعتیں اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے اور مجھے نہیں لگتا کہ اس بار کہانی مختلف ہوگی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹیکنالوجی کے باعث پیدا ہونے والی عارضی بے روزگاری یا تبدیلی کا عمل بعض کارکنان کے لیے مشکل ہوسکتا ہے، خاص طور پر اُن کے لیے جن کی مہارتیں نئی ٹیکنالوجی کے مطابق نہیں رہتیں۔
گولڈ مین سیکس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 37 فیصد کاروباری ادارے پہلے ہی اپنی روزمرہ پیداوار میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں، جب کہ اگلے تین برسوں میں یہ شرح 74 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
دوسری جانب، چَیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) جو نومبر 2022 میں متعارف ہوا، اب 800 ملین ہفتہ وار فعال صارفین رکھتا ہے۔ اس کی خالق کمپنی اوپن اے آئی (OpenAI) اپنے ممکنہ 1 ٹریلین ڈالر کے آئی پی او کی تیاری میں ہے۔