پاک فضائیہ کی کارروائی میں 3 جدید رافیل طیارے تباہ، فرانسیسی کمپنی کے شیئرز گرگئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاک فضائیہ کی کارروائی میں 3 جدید رافیل طیارے تباہ، فرانسیسی کمپنی کے شیئرز گرگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
پاکستان کی طرف سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کے خلاف بھرپور دفاعی کارروائی کی گئی جس میں بھارتی فضائیہ کے تین رافیل طیاروں سمیت مجموعی طور پر 5 جنگی طیارے تباہ کر دیے گئے۔
رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد رافیل بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن (Dassault Aviation) کے شیئرز میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
ڈسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز کی قدر میں 1.
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کی متعدد رپورٹس کے مطابق پاک فوج کی جانب سے رافیل طیاروں کی تباہی کی خبروں کے بعد فرانسیسی کمپنی کے عالمی مارکیٹ میں شیئرز گر گئے ہیں، یورپی اسٹاک مارکیٹ میں ڈسالٹ کمپنی کے شیئرز منفی رجحان کا شکار ہیں۔
رافیل طیاروں کو جدید ٹیکنالوجی کے حامل جنگی طیارے سمجھا جاتا ہے جو بھارتی فضائیہ کے زیر استعمال ہیں۔
بھارت نے رافیل طیاروں کا معاہدہ کتنے میں کیا؟
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق گزشتہ ماہ ہندوستانی وزارت دفاع کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے فرانس کے ساتھ 630 ارب روپے (7.4 بلین ڈالر) کے 26 رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کو ایک رافیل طیارہ 288 ملین ڈالر کا پڑے گا۔
ہندوستانی وزارت دفاع کے مطابق بھارت فرانسیسی کمپنی سے 22 سنگل سیٹر اور چار ٹوئن سیٹر فائٹر خریدے گا۔
رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بھارت وزارت دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طیاروں کی ترسیل 2030 تک مکمل ہو جائے گی، عملہ فرانس اور بھارت میں زیر تربیت ہے۔
ہندوستانی فضائیہ اس وقت 36 رافیل لڑاکا طیارے چلا رہی ہے جبکہ بھارتی بحریہ کے پاس روسی مگ 29 جیٹ طیارے ہیں۔
رافیل طیارے دنیا کے کن ممالک کے پاس ہیں؟
رافیل طیارے فرانسیسی ائیر اینڈ اسپیس فورس، فرانسیسی بحریہ، مصری ائیر فورس اور بھارتی ائیر فورس کے پاس ہیں۔
ڈسالٹ ایوی ایشن اب تک 299 رافیل طیارے بنا چکی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ شب بھارت نے پاکستان کے 5 مقامات پر میزائل داغے، جس پر بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 جہاز اور ایک کمبیٹ ڈرون مار گرایا۔
پاک فضائیہ نے جن بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا ان میں فرانسیسی کمپنی کے تیار کردہ 3 جدید طرز کے رافیل طیارے بھی شامل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بھارت کشیدگی: پاکستان اور بھارت کی اسٹاک ایکسچینچز میں شدید مندی بھارتی جارحیت افسوسناک، دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں: عالمی برادری قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس شروع، اہم فیصلے متوقع بھارتی حملوں میں 26 پاکستانی شہید اور 46 زخمی ہوئے: ڈی جی آئی ایس پی آر کی تصدیق بھارت کا بڑا نقصان، کئی بڑے ہوائی اڈے بند، فلائٹ آپریشنز معطل پاکستان کا منہ توڑ جواب، بھارت گھبرا گیا، عرب دنیا سے مدد مانگ لی بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر سفید جھنڈا لہرا کر اپنی شکست تسلیم کر لیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فرانسیسی کمپنی کے کمپنی کے شیئرز رافیل طیاروں رافیل طیارے پاک فضائیہ کے مطابق
پڑھیں:
بھارتی فلم سازوں کی بھارت-پاکستان لڑائی سے منافع کمانے کی کوشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اگست 2025ء) جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک بھارت اور پاکستان نے مئی میں ایک دوسرے پر توپ خانے، ڈرون اور فضائی حملے کیے، جب بھارتی حکومت نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے ایک مسلح حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی اور غیر جانبدارانہ تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا۔
لڑائی اس وقت ختم ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک جنگ بندی کا اعلان کیا۔اب بالی وڈ کے کچھ فلم ساز اس لڑائی کو ایک نفع بخش موقع کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ’آپدا میں اوسر‘ یعنی ’مصیبت میں مواقع تلاش کرنے‘ کی تلقین کرتے رہے ہیں۔
(جاری ہے)
بھارت نے پاکستان کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو ’’آپریشن سیندور‘‘ کا نام دیا، جو ہندی میں اس سرخ رنگ کے پاؤڈر کو کہتے ہیں جو شادی شدہ ہندو عورتیں اپنی مانگ میں لگاتی ہیں اور جسے سہاگ کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
اس نام کو ان خواتین کی بیوگی کا انتقام لینے کے لیے بھارت کے پختہ عزم کی علامت سمجھا گیا جن کے شوہر 22 اپریل کو کشمیر کے پہلگام میں حملے میں مارے گئے تھے، جس کے نتیجے میں یہ جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔
فلم ساز کمپنیوں نے اس آپریشن سے متاثر ہو کر کئی فلمی ٹائٹلز رجسٹر کروا لیے ہیں، جن میں ’مشن سیندور‘، ’سندور: دی ریونج‘، ’دی پہلگام ٹیرر‘ اور’سیندور آپریشن‘ شامل ہیں۔
ہدایت کار وویک اگنی ہوتری نے کہا، ’’یہ ایک کہانی ہے جسے سنایا جانا چاہیے۔ اگر یہ ہالی ووڈ ہوتا تو وہ اس موضوع پر دس فلمیں بنا چکے ہوتے۔ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ پردے کے پیچھے کیا ہوا تھا۔‘‘
رنگین بیانیہحکمران دائیں بازو کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اگنی ہوتری کی موقف کی بھرپور تائید کی، حالانکہ اس پر یہ الزام لگا کہ یہ بھارت کی اقلیت مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دیتی ہے۔
تنقید نگاروں کا کہنا ہے کہ 2014 میں جب ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی اقتدار میں آئے، تب سے بالی وڈ پرحکومت کے نظریات کی ترویج کا دباؤ بڑھا ہے۔
فلم نقاد اور اسکرین رائٹر راجہ سین کا کہنا ہے کہ فلم ساز خود کو حکومت کے موافق ماحول میں محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
راجہ سین نے پاکستان کے ساتھ جھڑپوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے جنگ چھیڑنے کی کوشش کی اور جب ٹرمپ صاحب نے ہمیں روک دیا تو ہم چپ ہو گئے۔
تو یہاں بہادری کہاں ہے؟‘‘معروف ہدایت کار انیل شرما، جو جذباتی فلمیں بنانے کے لیے مشہور ہیں، نے پہلگام حملے پر فلمیں بنانے کی دوڑ پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بھیڑ چال ہے … یہ موسمی فلم ساز ہیں، ان کی اپنی مجبوریاں ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’میں کسی واقعے کے ہونے کا انتظار نہیں کرتا کہ اس پر فلم بناؤں۔
ایک موضوع خود سے جذبات ابھارے تو تب جا کر سینما وجود میں آتا ہے۔‘‘انیل شرما کی تاریخی ایکشن فلم ’غدر: ایک پریم کتھا‘ (2001) اور اس کا سیکوئل ’غدر 2 ‘(2023)، دونوں سنی دیول کی اداکاری سے مزین، باکس آفس پر شاندار کامیابیاں حاصل کر چکی ہیں۔
بالی وڈ میں فلم ساز اکثر قومی دنوں جیسے یومِ آزادی کے آس پاس اپنی فلمیں ریلیز کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جب عوام میں حب الوطنی کا جوش عروج پر ہوتا ہے۔
فلم 'فائٹر‘، جس میں ہریتک روشن اور دیپیکا پاڈوکون نے مرکزی کردار نبھایا ہے، گذشتہ سال بھارت کے یوم جمہوریہ سے ایک دن پہلے، 25 جنوری کو ریلیز ہوئی تھی۔ مسلم مخالف رجحاناتاگرچہ فلم 'فائٹر‘حقیقت پر مبنی نہیں تھی، مگر یہ بھارت کے 2019 میں پاکستان کے بالا کوٹ پر کیے گئے فضائی حملے سے متاثر تھی۔ فلم کو ملے جلے سے مثبت تبصرے ملے لیکن یہ بھارت میں 2.8 کروڑ ڈالر کما کر اُس سال کی چوتھی سب سے زیادہ کمانے والی ہندی فلم بن گئی۔
اسی سال فلم ’چھاوا‘، جو مراٹھا سلطنت کے حکمران سمبھاجی مہاراج کی زندگی پر مبنی ہے، سال کی سب سے بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔ تاہم اس پر مسلمانوں کے خلاف تعصب ابھارنے کے الزامات بھی لگے۔
راجہ سین نے کہا،’’یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سینما میں مسلمان بادشاہوں اور رہنماؤں کو شدت پسند اور پرتشدد طریقے سے دکھایا جا رہا ہے۔
‘‘انہوں نے کہا کہ فلم ساز ایسے موضوعات سے اجتناب کرتے ہیں جو ''حکومت کے خلاف‘‘ ہوں۔
راجہ سین کا کہنا تھا،’’اگر عوام کو ایسے درجنوں فلموں کے ذریعے ایک ہی نظریہ بار بار دکھایا جائے، اور دوسرے فریق کو اپنا موقف بیان کرنے کی اجازت نہ ہو، تو یہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات عوامی شعور میں رچ بس جاتی ہیں۔‘‘
معروف ہدایتکار رکیش اوم پرکاش مہرا نے کہا کہ حقیقی حب الوطنی یہ ہے کہ سینما کے ذریعے امن و ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔
مہرا کی سماجی وسیاسی فلم ’رنگ دے بسنتی‘ (2006) کو قومی ایوارڈ ملا اور اسے ’گولڈن گلوب‘ اور’آسکر ایوارڈز‘ میں بھارت کی جانب سے نامزد بھی کیا گیا۔
انہوں نے سوال کیا، ’’ہم کیسے امن حاصل کریں اور بہتر سماج قائم کریں؟ ہم اپنے ہمسایوں سے محبت کرنا کیسے سیکھیں؟ میرے لیے یہی حب الوطنی ہے۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین