اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) یورپ میں نازی جرمنی کی شکست کے اسی 80 برس مکمل ہونے کی یاد ایک ایسے وقت پر منائی جا رہی ہے، جب اس براعظم میں نسل پرستی، سامیت دشمنی اور دائیں بازو کی انتہا پسندی میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

سن 1939 میں دوسری عالمی جنگ شروع کرنے والے نازیوں نے آٹھ مئی سن 1945 کو اتحادی فورسز کے سامنے ہتھیار پھینک دیے تھے۔

یوں یورپ میں یہ تباہ کن مسلح تنازعہ اختتام پذیر ہو گیا تھا۔

نازی جرمن آمر اڈولف ہٹلر کو جب معلوم ہو گیا تھا کہ وہ جنگ ہار چکے ہیں، تو انہوں نے تیس اپریل کو برلن میں خود کشی کر لی تھی۔ اس کے ایک ہفتے بعد نازی فوج نے سات مئی کے دن ہتھیار پھینک دیے تھے جبکہ آٹھ مئی کو یورپ میں اس جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

یہ دن کیوں منایا جاتا ہے؟

یہ دن یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے اور امن کے آغاز کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

ہر سال اس دن روس، جرمنی، برطانیہ، فرانس، اور یورپ کے دیگر ممالک سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک میں خصوصی تقریبات اور دعائیہ اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں۔

اس دن کو منانے کا مقصد دوسری عالمی جنگ میں مارے جانے والے انسانون کو خراجِعقیدت پیش کرنا اور دنیا میں امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

جرمنی کے نو منتخب چانسلر فریڈرش میرس برلن میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں شریک ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ وفاقی جرمن پارلیمان میں بھی ایک خصوصی میموریل سروس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح برطانیہ، فرانس، پولینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

روس میں یہ دن نو مئی کو منایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب نازیوں نے سرنڈر کی دستاویز پر دستخط کیے تھے، تو اس وقت سوویت یونین میں تاریخ بدل چکی تھی۔

روس میں یہ دن قومی فخر اور دوسری عالمی جنگ میں سوویت افواج کی قربانیوں کی علامت قرار دیا جاتا ہے، اس لیے یہ دن وہاں قومی دن کی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔

روس میں بھی اس سلسلے میں شاندار تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جن میں چینی صدر شی جن پنگ کے علاوہ متعدد ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت بھی شریک ہوں گے۔ تاہم یوکرین میں روسی جارحیت کے تناظر میں ماسکو میں منعقد ہونے والی مرکزی تقریبات کے حوالے سے سیکورٹی تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دوسری عالمی جنگ کیا جا رہا ہے یورپ میں جاتا ہے

پڑھیں:

تبدیلی کا خلاصہ

’’ تبدیلی‘‘ چھ حروف پر مشتمل ایک چھوٹا سا لفظ ہے مگر جب یہ کسی انسان کی زندگی میں رونما ہوتی ہے، تو اُس کے وجود کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ تبدیلی کی نوعیت مثبت ہو یا منفی، دونوں حالتوں میں ہی اس کو تسلیم کرنا، انسان کے لیے کافی دشوار ثابت ہوتا ہے۔ تبدیلی دراصل فطرت کا مزاج ہے اورکائنات میں مسلسل اس کا عمل جاری رہتا ہے، اس دنیا میں کوئی ایسی شے نہیں ہے جو تبدیلی سے مُبرا ہو۔

تبدیلی انسانی اعصاب پر دباؤ پیدا کرتی ہے، ویسے تو انسان ہر طرح کے ماحول کا عادی ہو جاتا ہے مگر اُس عادی ہونے کی حالت تک پہنچنے میں اُسے کافی دقت پیش آتی ہے۔ ایک بار انسان کسی طرزِ عمل کا مُعتاد ہو جائے پھر کوئی تبدیلی اُس کی زندگی میں ظہور پذیر ہو تو وہ چڑچڑا جاتا ہے، زندگی میں بار بار آنے والی تبدیلیاں انسانی مزاج پر مستقل بیزاری کا باعث ثابت ہوتی ہیں۔ عموماً انسان اپنی زندگی میں تبدیلی کے خواہشمند تو ہوتے ہیں مگر اُس کی آمد اُن میں سے اکثر کے ہاتھ پاؤں پھولا کر رکھ دیتی ہے۔

 ہر تبدیلی انسان سے اُس کا نیا آپ مانگتی ہے اور اسی طرح وہ اپنے ارتقائی مراحل طے کرتا ہے، بدلتے ہوئے حالات انسان کی پرانی طبیعت و چلن کسی طور قبول نہیں کرتے ہیں۔ بدلاؤ کبھی تو انسان کی زندگی میں خوشگواریت کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے اور بعض اوقات یہ اُسے ایک گھٹن زدہ اندھیرے میں دھکیل دیتا ہے، جہاں سے باہر نکلنے کے لیے انسان کسی نئی تبدیلی کا منتظر رہتا ہے بنا اس امر کو زیرِ غور لائے کہ جس تُبادل کا اُس کو انتظار ہے وہ زندگانی کے رنگ و روپ میں پھر سے چھیڑ چھاڑ پیدا کر دیگی جو معاملات میں مزید بگاڑ کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

تبدیلی دو اقسام کی ہوتی ہے، ایک خالقِ انسان کی طرف سے لائی گئی اور دوسری خلق کی اپنی ضد سے پیدا کی گئی، جو تبدیلی منشائے الٰہی ہو اُس کے آگے ابتدا میں سر تسلیمِ خم کرنا دشوار ہوتا ہے مگر آہستہ آہستہ وہ اپنے ثمرات سے انسان کو نہال کردیتی ہے، جب کہ دوسری طرز کی تبدیلی جس کو انسان اپنا ذاتی مفاد حاصل کرنے کی خاطر قدرت کے مخالف جا کر زبردستی حقیقت بناتا ہے، اُس کے مضر و نفی اثرات نہ صرف انسان کی زندگی کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کرتے ہیں بلکہ آخرت کے حوالے سے بھی اُس کے لیے خیر و عافیت کی کوئی اُمید باقی نہیں چھوڑتے ہیں۔

تبدیلی پل صراط کی مانند ہوتی ہے، آگ کے دریا کے اوپر تعمیر کیا گیا، ایک تنگ راستہ، یہاں فرق محض اتنا ہے کہ پل صراط پر سے بِنا گرے صرف وہی لوگ کامیابی سے گزر جائیں گے، جن کے اعمال میں نیکیوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔ اس کے برعکس تبدیلی کے کھردرے راستے کو (جس کے نیچے آگ کے بھڑکتے شعلوں کی سی تپش موجود ہے) وہی انسان اپنے قدموں میں اعتماد لیے لڑکھڑائے بغیر پار کر لیتے ہیں جن کا اپنے رب پر ایمان پختہ و مضبوط ہو، جن کے اندر ہمت و حوصلے کا فقدان نہ ہو اور جن کی طبیعت میں لچک کا عنصر موجود ہو۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے لائی گئی بیشتر تبدیلیوں میں اُس کی مخلوق کے لیے کارآمد راز پنہاں ہوتے ہیں۔ منجانبِ غیب سے آنے والی اس طرح کی تبدیلیاں انسان کو بہت کچھ دکھلانے، بتلانے اورکئی انسانی چہروں پر سے پردے ہٹانے کی غرض سے وقوعِ پذیر ہوتی ہیں۔ ایک انسان دوسرے انسان کے ظاہر سے متاثر ہوکر اُس کے باطن میں جھانکے بغیر اُسے ’’ اپنا‘‘ مان بیٹھتا ہے جب کہ حقیقت میں اُس کو دکھائے جانے والا جذبہ فریب اور پتلی تماشے کے سوا کچھ نہیں ہوتا ہے۔ انسان سے سب سے زیادہ محبت اُس کا رب کرتا ہے جسے کسی طور گوارا نہیں ہے کہ کوئی دوسرا اُس کے محبوب بندے کو بلاوجہ خوار کرے جس کی زندہ جاوید مثال ’’ ابلیس‘‘ کی شکل میں ازلِ انسانی سے موجود ہے۔

انسانی زندگی دراصل تبدیلیوں کا مجموعہ ہے جدھر کبھی بھی، کچھ بھی ایک جیسا نہیں رہتا ہے جہاں انسان بدلاؤ چاہتا ہے لیکن جلد اُس سے خوفزدہ بھی ہو جاتا ہے۔ جب انسان چھوٹا ہوتا ہے تب وہ بڑے ہونے کے لیے بیتاب رہتا ہے لیکن عمر کے پختہ حصے میں پہنچ کر وہ اپنے معصومانہ دورِ زندگی کی یاد میں ہلکان ہوا پھرتا ہے۔ تبدیلی انسان کی طبیعت میں بے قراری کی وجہ بنتی ہے کیونکہ انسان کا سارا قرار یکے بعد دیگرے بدلتے ہوئے حالات و واقعات کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔

دنیا میں آج کل تبدیلی ماضی کی نسبت زیادہ تیزی سے رونما ہو رہی ہے، ہر چیز ہی ٹھہراؤ کے معنی سے انجان ہوئی بیٹھی ہے۔ قدرت نے تو اپنے اندر بدلاؤ کے عمل کو اتنا تیز کر لیا ہے کہ اس کی رفتار سے قدم نہ ملانے والا انسان بہت پیچھے رہ جاتا ہے اور جس پر آگے آنے کے لیے کانٹوں سے لیس دشوار گزار راستوں پر دوڑ لگانا لازم و ملزوم ہو جاتا ہے۔ اس کٹھن امتحان میں فتح یاب ہونے والے انسان کی بقیہ زندگی چین و سکون سے کٹ جاتی ہے جب کہ ناکامی اپنے مقدر میں لکھوانے والا تبدیلی کے انبار میں گم ہو کر رہ جاتا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • تبدیلی کا خلاصہ
  • بابا گرو نانک کی برسی کی تقریبات، پہلے روز 2 ہزار سے زیادہ سکھ یاتریوں کی شرکت
  • محسن نقوی کا اب وزیراعظم بننا نا ممکن ہو چکا، رانا ثناء اللّٰہ
  • ’ساؤتھ کیرولائنا خاتون نے دو ماہ میں دوسری بڑی لاٹری جیت لی‘
  • سائبر حملے سے یورپی ہوائی اڈوں پر بد نظمی، پروازیں تاخیر اور منسوخی کا شکار
  • سدرہ امین کی لگاتار دوسری سنچری رائیگاں، سیریز جنوبی افریقہ کے نام
  • بابا گرونانک کی برسی، آج سے تقریبات کا آغاز
  •  گردوارہ کرتارپور: بابا گرو نانک دیو جی کے 486ویں جوتی جوت کی تین روزہ تقریبات کا آج سے آغاز
  • بابا گرو نانک کی برسی کی تقریبات کا آغاز آج ہوگا
  • کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال چیمپئن شپ میں پاکستان کی مسلسل دوسری فتح