پاکستان پر بھارتی حملے میں استعمال ہونے والا اسرائیلی ہیروپ ڈرون کیا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 May, 2025 سب نیوز

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنی پریس کانفرنس میں ہیروپ ڈرونز کا ذکر کیا، ہیروپ ڈرون اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (آئی اے آئی) کے ایم بی ٹی میزائل ڈویژن کی جانب سے تیار کردہ ایمونیشن کا نظام ہے۔

آئی اے آئی کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق اسے ایمونیشن کو میدان جنگ میں بھیجنے اور آپریٹر کے احکام پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ہیروپ خاص طور پر مخالف فریق کے فضائی دفاع اور دیگر اہم اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے، اس میں ایک یو اے وی (بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑی) اور میزائل کی خصوصیات یکجا ہیں، اور خود سے پرواز کی صلاحیت رکھنے والا ’ہوائی ہتھیار‘ ہے۔

یہ ڈرون مکمل طور پر خود مختار طریقے سے کام کرسکتا ہے، یا دستی طور پر اسے ’ہیومن ان دی لوپ‘ موڈ میں چلایا جاسکتا ہے، اگر کسی ہدف کو نشانہ نہ بنا پائے تو یہ ڈرون واپس آکر خود کو اڈے پر اتار سکتا ہے۔

ہیروپ اپنے فولڈنگ پروں کے ساتھ ٹرک یا بحری جہاز پر نصب کنستر سے لانچ کیا جا سکتا ہے اور فضائی پرواز بھر سکتا ہے۔

جامشورو کی مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فہد عرفان صدیقی نے میڈیا کو بتایا کہ ہیروپ ملٹری گریڈ ٹیکنالوجی ڈرون ہے، یہ ڈیٹا جمع کرنے اور پے لوڈ انسٹال حملوں سمیت متعدد مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایگری اور سول سروے ڈرونز میں جیمرز نصب ہوتے ہیں، جو یو ایچ ایف فریکوئنسیز کو بلاک کرکے اپنے بیس اسٹیشن سے منقطع ہوجاتے ہیں، لیکن ملٹری گریڈ کے ڈرونز کو سیٹلائٹ کے ذریعے چلایا جاتا ہے، ان کی ریڈیو فریکوئنسی کو بلاک کرنا مشکل ہے، ایک انتہائی جدید فوجی ٹیکنالوجی کو سیٹلائٹ کے ذریعے روکا جا سکتا ہے (تاہم اس پر بحث ہوسکتی ہے)۔

ڈاکٹر فہد عرفان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جن ڈرونز کے بارے میں ہم شہ سرخیوں میں سن رہے تھے، وہ کواڈ کوپٹر قسم کے لگ رہے تھے، جن کا سراغ لگانا مشکل تھا، لیکن وہ مہلک نہیں تھے۔

بین الاقوامی قانون کے مطابق 250 گرام سے زائد وزن والے کسی بھی ڈرون کو متعلقہ ملک کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے، کم وزن والے ڈرونز کو عام طور پر کھلونا ڈرون سمجھا جاتا ہے، اور اکثر تفریحی مقاصد جیسے فوٹوگرافی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان کے لیے عام طور پر لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

250 گرام سے زیادہ وزنی ڈرونز سخت قوانین کے تابع ہیں، اور ان پر حساس فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں اور بعض سرکاری عمارتوں کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں پرواز کرنے پر پابندی ہے، ان علاقوں کو نو فلائی زون کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی سرحدوں کے قریب بھی 5 کلومیٹر کے بفر زون کا یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔

ٹی آر ٹی گلوبل کے مطابق بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر مالیت کے فوجی ہارڈ ویئر درآمد کیے، جن میں ریڈار، نگرانی اور لڑاکا ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔

اس سے قبل 2016 اور 2020 میں آذربائیجان نے آرمینیا کے خلاف ناگورنو-کاراباخ تنازع میں ہیروپ کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا تھا۔

مبینہ طور پر حملہ آور ڈرون نے فوجیوں سے بھری ایک بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ان میں سے نصف درجن ہلاک ہو گئے تھے اور بس تباہ ہو گئی تھی۔

حالیہ برسوں میں، ڈرون ایک برآمدی کامیابی بن گیا جس میں بھارت اور آذربائیجان نے اس نظام کو خریدا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحرمین کی خدمت جدید خطوط پر، شیخ سدیس کا حج پلان پر سخت نگرانی کا اعلان پاک بھارت کشیدگی: آئی جی پنجاب کا صوبے میں سکیورٹی بڑھانے کا حکم اٹک میں بھارتی ڈرون تباہ، ایک شہری شہید، پولیس عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس ریگولر بنچ کو بھجوا دیا گیا ہم نے دشمن کے 25 ڈرونز مار گرائے، میوزیم میں رکھیں گے: عطاء اللہ تارڑ وزیراعظم کی زیرِصدارت ملکی سلامتی پر اہم اجلاس؛ عسکری قیادت بھی شریک پولیس کا عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹو گرافک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ہیروپ ڈرون

پڑھیں:

ایران کے خلاف امریکی حکمت عملی پر اثر انداز ہونے والا طاقتور جنرل کون ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران سے متعلق حکمت عملی پر اثر انداز ہونے والا ایک طاقتور جنرل منظر عام پر آیا ہے، جسے ایران کے جوہری مقامات پر ممکنہ امریکی حملے کی منصوبہ بندی کی غیر معمولی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ امریکی اخبار “پولیٹیکو” کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے مشرق وسطیٰ کی حالیہ کشیدگی کے دوران جنرل ایرک کوریلا کو غیر معمولی اختیارات دیے ہیں۔ جنرل کوریلا ایران کے حوالے سے سخت گیر موقف رکھتے ہیں اور فوجی طاقت کے استعمال کے حامی ہیں۔
وہ امریکی سینٹرل کمانڈ (United States Central Command – CENTCOM) کے موجودہ سربراہ ہیں۔ جنرل مائیکل ایرک کوریلا (Michael Erik Kurilla) ایک تجربہ کار اور سینئر فوجی افسر ہیں جنہوں نے عراق اور افغانستان سمیت کئی جنگی محاذوں پر قیادت کی۔ وہ اپنی سخت گیر سوچ، مضبوط جسمانی ساخت اور جنگی حکمت عملی کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں اور امریکی فوجی و دفاعی حلقوں میں ان کا بڑا اثر و رسوخ ہے۔
جنرل کوریلا، جو امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ہیں، ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے دوران کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی درخواست پر خطے میں مزید طیارہ بردار بحری جہاز، جنگی طیارے اور دیگر فوجی ساز و سامان تعینات کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر دفاع نے کوریلا کی تقریبا تمام سفارشات منظور کی ہیں۔ کوریلا کو پنٹاگون کے دیگر اعلیٰ افسران پر فوقیت حاصل ہے اور وہ خاموش مگر فیصلہ کن انداز میں امریکی پالیسی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
کوریلا کو صدر ٹرمپ سے دیگر جرنیلوں کے مقابلے میں زیادہ براہ راست رسائی حاصل ہے۔ وہ اپنی مدتِ قیادت کے اختتام کے قریب ہونے کے باعث پالیسی میں سخت موقف اپنانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ ان کے مشورے پر امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں دوسری طیارہ بردار کشتی، ایف-22، ایف-35 اور ایف-16 طیارے تعینات کیے ہیں، جس سے بحرالکاہل سے ان طیاروں کی واپسی ہوئی اور مشرق وسطیٰ ایک بار پھر امریکی توجہ کا مرکز بن گیا۔
پینٹاگون کے حکام کا کہنا ہے کہ کوریلا اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ جنرل ڈین کین کے درمیان اختلاف کی بات درست نہیں اور دونوں مل کر صدر کو مشورے دیتے ہیں۔ کوریلا، جو عراق جنگ کے دوران زخمی ہوئے اور برونز اسٹار حاصل کر چکے ہیں، اپنی سخت گیر شخصیت اور جنگی مہارت کے باعث ٹرمپ انتظامیہ کی نظر میں خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان کی شخصیت، مضبوط جسمانی ساخت اور دبدبہ انہیں ایسا جرنیل بناتا ہے جیسا کہ ٹرمپ اور ان کے وزیر دفاع دیکھنا چاہتے ہیں۔
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی تیسری قوت ایران اور اسرائیل کے درمیان تصادم میں مداخلت کرے گی تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکی فوجی مداخلت کی صورت میں ایسے نقصانات ہوں گے جو ناقابل تلافی ہوں گے اور ایرانی قوم کسی کے سامنے جھکنے والی نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ دو ہفتے امریکی فیصلے کے لیے اہم ہوں گے کہ آیا ایران پر حملہ کیا جائے گا یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران: اسرائیلی حملے میں خاتون کراٹے چیمپئن کے جاں بحق ہونے کی تصدیق
  • امریکی بی-ٹو بمبار طیاروں نے ایران پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کیں
  • اسرائیل پر ایرانی حملے میں پہلی بار تھرڈ جنریشن خیبر شکن میزائلوں کا استعمال
  • غزہ: اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں شہید ہونے والوں کی شناخت کی جارہی ہے
  • کیا اسلام کے عالمگیر غلبے کا آغاز ہونے والا ہے؟
  • وعدہ صادق آپریشن کا نیا مرحلہ، ایرانی ڈرونز نے اسرائیلی دفاعی نظام کو بے بس کر دیا
  • حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا اعلیٰ ڈرون کمانڈر کو شہید کرنے کا اسرائیلی دعویٰ
  • اوڈیسا اور خارکییف پر رات گئے روسی ڈرون حملے، جمعے کو جنگی قیدیوں کا تبادلہ
  • ایران کے خلاف امریکی حکمت عملی پر اثر انداز ہونے والا طاقتور جنرل کون ہے؟
  • ’ایران نے ابھی تک ’جدید ٹیکنالوجی‘ کے حامل استعمال نہیں کیے‘