مالاکنڈ میں دفعہ 144 نافذ، ڈرون اُڑانے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
سٹی 42 : مالاکنڈ میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ضلع بھر میں ڈرون اڑانے پر پابندی عائد کردی گئی۔
جاری کردہ علامیے کے مطابق ضلع بھر میں ڈرون اڑانے پر پابندی عائد کردی گئی، پابندی ایک مہینے کے لئے ہو گی۔
ڈپٹی کمشنر مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق آج سے ہو گا، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاۓ گی۔
پنجاب بھر کے سکولوں میں تعطیلات کا اعلان
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی ڈرون حملے میں 6 صحافیوں کی ہلاکت کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے غزہ میں 10 اگست کو اسرائیلی ڈرون حملے میں چھ فلسطینی صحافیوں کو ہلاک کیے جانے کی سخت مذمت کی ہے۔
ادارے کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے کہا ہے کہ انس الشریف، محمد قریقہ، ابراہیم ظاہر، محمد نوفل، مومن علیوا اور محمد الخالدی کی ہلاکت کا واقعہ افسوسناک ہے جس کی مفصل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔
ہلاک ہونے والوں میں پانچ صحافی قطر کے ٹیلی ویژن چینل الجزیرہ کے لیے کام کرتے تھے۔ اطلاعات کے مطابق، یہ لوگ غزہ شہر میں الشفا ہسپتال کے داخلی دروازے کے قریب ایک خیمے میں موجود تھے جب اسرائیل کی فوج نے ان پر ڈرون حملہ کیا۔
اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ الجزیرہ کے 28 سالہ نمائندے انس الشریف حماس کے لیے کام کرتے تھے جبکہ ٹی وی چینل نے اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے قتل کا منظم واقعہ اور آزادی صحافت پر ایک اور سوچا سمجھا حملہ قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی جانب سے آزادی اظہار پر متعین کردہ غیرجانبدار ماہر نے 31 جولائی کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے انس الشریف کو متواتر ملنے والی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے اور ان کے کام کو روکنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
کونسل کے دو خصوصی اطلاع کاروں نے کہا ہے کہ ان ہلاکتوں کا مقصد غزہ میں جاری نسل کشی اور لوگوں کو بھوکا مارنے کی مہم کے بارے میں اطلاعات کو سامنے آنے سے روکنا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے پہلے انس الشریف کی رپورٹنگ کو متنازع بنانے کے لیے ان کے خلاف مہم شروع کی اور پھر انہیں اور ان کے ساتھیوں کو قتل کر دیا کیونکہ وہ دنیا کو سچائی سے آگاہ کر رہے تھے۔
ماہرین نے ان واقعات کی فوری تحقیقات کرانے اور بین الاقوامی میڈیا کو غزہ میں رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔آدرے آزولے نے واضح کیا ہے کہ جنگوں میں اطلاعات فراہم کرنے والے صحافیوں پر حملے ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے 2015 میں منظور کی جانے والی سلامتی کونسل کی قرارداد 2222 کا احترام یقینی بنانے کے مطالبے کو بھی دہرایا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جنگی حالات میں صحافیوں، ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے پیشہ وار لوگوں اور متعلقہ اہلکاروں کو تحفظ دینا لازم ہے۔
یونیسکو کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 62 صحافی دوران ڈیوٹی ہلاک ہو چکے ہی جبکہ دیگر حالات میں موت کا شکار ہونے والوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ اس عرصہ میں مجموعی طور پر 242 فلسطینی صحافیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔