ڈرون حملوں کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں اہم اجلاس جاری، نوازشریف بھی پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاکستان میں ایک درجن سے زیادہ مقامات پر بھارتی ڈرون حملوں کے بعد وزیر اعظم ہاؤس میں اہم طلب کر لیا گیا۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے مختلف حصوں میں ڈرون حملوں کے پیش نظر وزیر اعظم ہاؤس میں خصوصی اجلاس جاری ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزرا، سیکیورٹی حکام شریک ہیں۔ جب کہ سابق وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف بھی اجلاس میں موجود ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جاری اجلاس میں مجموعی سیکیورٹی کا جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ جوابی حکمت عملی بھی زیر غور ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
وزیر اعظم کا ایرانی صدر کو ٹیلی فون ،امریکی حملوں کی مذمت،حمایت کی یقین دہانی
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سےٹیلی فون پر بات چیت کی۔ وزیراعظم نے پاکستان کی جانب سے امریکی حملوں، جو گزشتہ آٹھ دنوں کے دوران اسرائیل کی بلا اشتعال اور بلا جواز جارحیت کے بعد ہوئے، کی مذمت کی ۔
انہوں نے برادر ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
وزیر اعظم نے تحفظات کا اظہار کیا کہ امریکی حملوں میں ان تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے تحفظات کے تحت تھیں۔ یہ حملے IAEA کے قانون اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کے حق دفاع کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے امن کے لئے فوری طور پر مذاکرات اور سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیا جو آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔
وزیر اعظم نے نے صورتحال کی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوری اجتماعی کوششوں پر بھی زور دیا اور اس تناظر میں پاکستان کے تعمیری کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر پیزشکیان نے ایران کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر وزیراعظم، حکومت اور پاکستان کے عوام بشمول عسکری قیادت کا دلی شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس نازک موڑ پر امت کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔