بھارت نے فاش غلطی کی، خمیازہ ضرور بھگتنا ہوگا،وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
کل رات ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں طوفان برپا کردیا، جو طیارے بھارت کا غرور تھے ، وہ اب راکھ اور نشان عبرت بن چکے ہیں،
پاکستانی پائلٹس نے شجاعت سے دشمن کے جہازوں کے پرخچے اڑا دیے
پاکستان نے دشمن پر اپنی برتری ایک بار پھر ثابت کردی ہے ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور ہر سپاہی کو سلام پیش کرتا ہوں، 24 کروڑ پاکستانیوں کو اپنی افواج پر فخر اور ناز ہے ،شہباز شریف کا قوم سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بھارت نے گزشتہ رات جارحیت کر کے فاش غلطی کی ہے ، اسے اس کا خمیازہ ضرور بھگتنا ہوگا۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کل رات ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں طوفان برپا کردیا، جو طیارے بھارت کا غرور تھے ، وہ اب راکھ اور نشان عبرت بن چکے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ رات دنیا نے دیکھا کہ کئی گنا بڑے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے میں چند گھنٹے لگے ، جو طیارے بھارت کا غرور تھے اب راکھ اور نشان عبرت بن چکے ہیں، ہمارے شاہینوں نے دشمن پر کاری ضربیں لگائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے بزدلانہ حملے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے ، 26 شہید شہریوں میں بچے بھی شامل ہیں، شہید ارتضیٰ عباس کی عمر صرف 7سال تھی جس کا ابھی ہم نے جنازہ پڑھا، عہد کرتے ہیں شہیدوں کے خون کے ہر قطرے کا ضرور حساب لیا جائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ رات ہم نے ثابت کردیا پاکستان دفاع میں منہ توڑ جواب دینا جانتا ہے ، پاکستانی پائلٹس نے اعلیٰ ترین پیشہ وارانہ مہارت اور شجاعت سے دشمن کے جہازوں کے پرخچے اڑا دیے ، پاکستان نے دشمن پر اپنی برتری ایک بار پھر ثابت کردی ہے ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور ہر سپاہی کو سلام پیش کرتا ہوں، 24 کروڑ پاکستانیوں کو اپنی افواج پر فخر اور ناز ہے ۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیش کش کی تھی، بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جارحیت کی، مسئلہ کشمیر ایک تنازع ہے اور تب تک رہے گا جب تک کشمیریوں کو آزادانہ حق رائے دہی نہیں مل جاتا۔شہباز شریف نے کہا کہ اس خطے میں دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ملک پاکستان ہے ، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار قیمتی جانیں دیں، بھارت کی خام خیالی ہے کہ اس کی مہم جوئی دہشت گردی کی جنگ سے ہماری توجہ ہٹاسکے گی، ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے ، پاکستان کی حفاظت کیلئے فوج اور عوام یک جان دو قالب ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ماحول میں خطے کی حالیہ صورتحال، عالمی امن، دو طرفہ تعلقات اور تجارتی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری اور خطے میں امن کے لیے جاری کوششوں کو سراہتے ہوئے پاکستان کو ایران سے قریبی تعلقات کے تناظر میں موجودہ بحران میں “امن کے مؤثر کردار” کا حامل ملک قرار دیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہےکہ شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، جس کے ایران کے ساتھ مضبوط سفارتی و تاریخی تعلقات ہیں، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کا کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی سفارتی معتدل پالیسیوں اور امن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر علاقائی و عالمی امن کے لیے قریبی شراکت داری کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کی متحرک سفارت کاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں سے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹالا گیا بلکہ ایک مؤثر جنگ بندی معاہدہ بھی ممکن ہو سکا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ خطے میں پائیدار امن کا انحصار بامعنی مذاکرات پر ہے، جن میں مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، تجارت، اور انسداد دہشت گردی جیسے تمام بنیادی مسائل کو شامل کرنا ضروری ہے۔
ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا موجودہ بحران عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے، اور اس کا پرامن حل صرف مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے ہر سنجیدہ سفارتی کوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، نایاب معدنیات، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر کلیدی شعبوں تک وسعت دی جا سکتی ہے۔
بات چیت کے دوران وزیراعظم نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز، بالخصوص کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر واشنگٹن میں موجود پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والی مثبت اور تعمیری ملاقات کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کو عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت دہراتے ہوئے کہا کہ وہ جلد از جلد ان سے ملاقات کے خواہش مند ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دی جس پر وزیر خارجہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے ہر شعبے میں تعاون کے فروغ کی خواہش ظاہر کی۔
یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب خطے میں ایران اسرائیل کشیدگی، جنوبی ایشیا کی حساس صورتحال، اور افغانستان میں بدامنی جیسے چیلنجز درپیش ہیں، اور پاکستان کی سفارتی اہمیت مزید نمایاں ہو چکی ہے۔