وزیر اعلیٰ پنجاب کا بھارتی ڈرون بروقت گرانے پر پاک فوج کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی لاہور سمیت دیگر مقامات پرڈرون حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی: پاکستان نے اب تک بھارت کے کتنے ڈرونز گرادیے؟
وزیراعلی مریم 12 مقامات پر بھارتی ڈرون بروقت گرانے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا اور انتظامیہ، پولیس، ریسکیو سروسز اور پاک فضائیہ کے بروقت ریسپانس کو سراہا۔
انہوں نے لاہور، گوجرانوالہ، چکوال، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور اور دیگر شہروں میں پولیس، انتظامیہ اور دیگر اداروں کو ہمہ وقت الرٹ رہنے کی ہدایت کی، اور ڈرون حملو ں میں زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
وزیراعلیٰ نے پنجاب کے مختلف شہروں میں ڈرون حملوں کے دوران زخمی شہری اور افسران کے بہترین علاج اور متعلقہ علاقوں میں انتظامی افسران کو زخمیوں کے علاج کی مانیٹرنگ کی ہدایت کی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ کمسن بچوں سمیت بے گناہ شہریوں کو شہید کر کے بھارت نے ننگی جارحیت کا ارتکاب کیا ہے، بھارت کوبے گناہ شہریوں پر حملے کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ایک ایک قطرے کا حساب دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم پاک فوج کے افسران اور سپاہیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
مریم نواز کا کہنا ہے کہ بھارت کا غرور رافیل طیارے زمین پر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک فوج ڈرونز مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک فوج مریم نواز مریم نواز پاک فوج
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔