نامور کرکٹرز کو کھلانے کا غرور! غیرملکی آئی پی ایل چھوڑنے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں شریک آسٹریلوی کھلاڑیوں نے سیکیورٹی مسائل کے سبب لیگ کو ادھورا چھوڑ کر وطن واپس جانے کی خواہشش ظاہر کردی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی پی ایل میں شریک آسٹریلوی کھلاڑیوں نے پاک بھارت کشیدگی کے باعث ہندوستان چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
گزشتہ روز پنجاب کنگز اور دہلی کیپٹلز کے درمیان میچ کے دوران غیر معمولی واقعہ پیش آیا، جب اعلیٰ حکام نے میچ روکوادیا تھا جبکہ آئی پی ایل چیئرمین ارون دھومل نے میچ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تو گراؤنڈ میں بیٹھے کھلاڑیوں، شائقین کرکٹ اور چیئر لیڈرز بھی پریشان ہوگئے۔
مزید پڑھیں: آئی پی ایل میچ کی منسوخی! چیئرلیڈر نے بھی سیکیورٹی پر سوال اٹھادیا
اس دوران پنجاب کنگز نے 10.
آسٹریلوی ٹیم مینجمنٹ کا خیال ہے کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو کھلاڑیوں کو محفوظ راستے سے واپس بلانا ہوگا، آئی پی ایل میں شریک بڑے نام پیٹ کمنز، مچل اسٹارک، جوش ہیزل ووڈ اور ٹریوس ہیڈ واپس روانہ ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: "ہماری نسلیں گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور دھماکوں کی گونج میں بڑی ہوئی ہیں"
اسی طرح آسٹریلوی کوچز رکی پونٹنگ اور بریڈ ہیڈن بھی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ملک چھوڑ کر جانا چاپتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدہ صورتحال؛ پی ایس ایل میچز "دبئی" منتقل کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ بھارت میں اپنے کھلاڑیوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لے رہے ہیں، اگر صورتحال خطرناک ہوئی تو ہم کھلاڑیوں کو فوری طور پر واپس بلالیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل ا سٹریلوی
پڑھیں:
برطانیہ میں پاکستانی کرکٹرز کے تنازعات، حیدر علی تک کی طویل کہانی
پاکستانی کرکٹ تاریخ میں کئی نشیب و فراز آئے، مگر جب بات ہو بیرونِ ملک تنازعات، خاص طور پر برطانیہ میں ہونے والے قانونی یا اخلاقی مسائل کی، تو یہ کہانی خاصی طویل، پیچیدہ اور بعض اوقات شرمناک بھی رہی ہے۔ حالیہ واقعہ کرکٹر حیدر علی کا ہے، جنہیں گریٹر مانچسٹر پولیس کے ایک مبینہ مجرمانہ واقعے میں تحقیقات کا سامنا ہے۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں عارضی طور پر معطل کردیا ہے مگر یہ پہلا موقع نہیں۔ یہاں ہم ان پاکستانی کرکٹرز کا جائزہ لیتے ہیں جنہیں برطانیہ میں ماضی میں تنازعات، قانونی کارروائی یا اخلاقی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا:
لیگ اسپنر دانش کنیریا کا نام پہلی بار 2009 میں انگلینڈ میں ہونے والی ایک کاؤنٹی میچ کے دوران سامنے آیا، جب ان کے ساتھی کھلاڑی ماروین ویسٹ فیلڈ کو فکسنگ پر گرفتار کیا گیا۔ انگلش اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات کے بعد دانش کنیریا پر 2012 میں تاحیات پابندی لگا دی۔ کنیریا نے برسوں بعد فکسنگ کا اعتراف کیا، مگر پی سی بی نے ان کی معافی کی متعدد درخواستوں کو مسترد کیا۔
اگست 2010 میں لارڈز ٹیسٹ کے دوران برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے انکشاف کیا کہ پاکستانی بولرز جان بوجھ کر نو بالز کروا رہے ہیں۔ تحقیقات کے بعد سلمان بٹ کو 30 ماہ قید، محمد آصف کو ایک سال اور محمد عامر کو 6 ماہ قید کی سزا ہوئی۔
آئی سی سی نے تینوں پر طویل المدتی پابندیاں لگائیں۔ محمد عامر نے خوش قسمتی واپسی کی اور پاکستان کے لیے دوبارہ کھیلا، مگر دیگر دونوں کھلاڑی اپنا کیرئیر ختم کر بیٹھے۔
2015 میں عمر اکمل کو برمنگھم میں ایک میوزک پارٹی کے دوران شور شرابے پر پولیس نے حراست میں لیا، بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔ ان پر سوشل کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات لگے، جو پی سی بی کے ضابطہ اخلاق کے منافی تھے۔
اگرچہ شعیب اختر پر براہِ راست برطانیہ میں مقدمہ نہیں چلا، مگر دورۂ انگلینڈ کے دوران ان پر ٹیم قوانین کی خلاف ورزی، غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اور میڈیا سے تلخ کلامی جیسے الزامات لگے، جس کے باعث انہیں ٹیم سے باہر کیا گیا۔
2022 میں ایک نجی پارٹی کی ویڈیو لیک ہوئی، جس میں حارث رؤف کے موجود ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ پی سی بی نے معاملے کا نوٹس لیا، اگرچہ باقاعدہ تحقیقات یا کارروائی کی تصدیق نہ ہو سکی، مگر یہ واقعہ کرکٹرز کے عوامی رویے پر سوالات اٹھا گیا۔
مزید پڑھیں: ’آپ کی ٹی20 میں جگہ نہیں بنتی‘، بابراعظم کے خلاف شائقین کے نازیبا نعرے، ویڈیو وائرل
حیدرعلیرواں ماہ اگست 2025 میں گریٹر مانچسٹر پولیس ایک واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں پاکستان شاہینز کے دورہ انگلینڈ کے دوران حیدر علی شامل بتائے جا رہے ہیں۔ انہیں عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے تاہم انہیں قانونی معاونت دی جا رہی ہے، اور فیصلہ تحقیقات مکمل ہونے تک مؤخر رکھا گیا ہے۔
یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم یا اس کے جونیئر یونٹس کے کھلاڑیوں کو جب بین الاقوامی سطح پر بھیجا جاتا ہے، تو بعض اوقات ان کی اخلاقی یا پیشہ ورانہ تربیت ناکافی ثابت ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف قومی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ انفرادی کرئیرز کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک دوروں سے پہلے سائیکو ایجوکیشن سیشنز، قانونی آگاہی ورکشاپس اور ڈسپلن کوڈ آف کنڈکٹ کی واضح بریفنگز لازمی کرے تاکہ آنے والے وقت میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں