Juraat:
2025-11-07@04:41:51 GMT

پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط پوری کر دیں

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط پوری کر دیں

ایف بی آر مقررہ ہدف 9.17ٹریلین کے مقابلے میں صرف 8.5ٹریلین روپے اکٹھے کر سکا
وفاق کے محصولات میں کمی اور ایف بی آر کی ناقص کارکردگی بڑے چیلنجزہیں ،وزارت خزانہ

پاکستان نے مالی سال کے پہلے نو مہینوں (جولائی تا مارچ) کے دوران آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی بیشتر شرائط پر عملدرآمد کیا، تاہم وفاقی حکومت کے محصولات میں کمی اور ایف بی آر کی ناقص کارکردگی بڑے چیلنجز کے طور پر سامنے آئے ہیں۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ مالیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی پانچ میں سے تین بڑی مالیاتی شرائط کو پورا کیا۔ ایف بی آر مقررہ ہدف 9.

17ٹریلین روپے کے مقابلے میں صرف 8.5 ٹریلین روپے ہی اکٹھا کر سکا، جس سے 715 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔اسی طرح تاجر دوست سکیم کے تحت 36.7 ارب روپے کی وصولی کا ہدف مکمل طور پر ناکام رہا۔ اس کے برعکس، صوبائی حکومتوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 1.028 ٹریلین روپے کا کیش سرپلس پیدا کیا، جو کہ آئی ایم ایف کے ہدف سے 25 ارب روپے زیادہ ہے ۔رپورٹ کے مطابق سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے بہترین ٹیکس کلیکشن کی جبکہ پنجاب کی کارکردگی کا ذکر نمایاں طور پر نہیں کیا گیا۔وفاقی حکومت نے مالی سال کے پہلے نو مہینوں میں 11.5 ٹریلین روپے خرچ کیے ، جن میں سے 6.4 ٹریلین روپے سود کی ادائیگیوں پر خرچ ہوئے ، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 921 ارب روپے زیادہ ہیں۔دفاعی اخراجات بھی 1.42 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے ، جو کہ 16.5فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت نے 834 ارب روپے جمع کیے ، جو گزشتہ سال کے 720 ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے ۔ نان ٹیکس ریونیو بھی ہدف سے 71 ارب روپے زیادہ رہا، جس میں اسٹیٹ بینک کا منافع اہم کردار ادا کرتا ہے ۔وزارت خزانہ کے مطابق ترقیاتی اخراجات 309 ارب روپے رہے ، جو کہ 658 ارب روپے کے ہدف سے کم ہیں۔ سبسڈی کا اجرا بھی ہدف کے 49 فیصدتک محدود رہا، جس سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوئے ۔آئی ایم ایف کے پروگرام کو کامیابی سے جاری رکھنے کیلئے محصولات میں بہتری اور مالیاتی نظم و ضبط کی ضرورت ہے ، ورنہ آنے والے دنوں میں معاشی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کے مقابلے میں ٹریلین روپے آئی ایم ایف ایف بی آر ارب روپے سال کے

پڑھیں:

قومی وکٹ کیپر سدرہ نواز ویمنز ورلڈ کپ ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل

پاکستان کی وکٹ کیپر سدرہ نواز کو آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل کر لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟

منگل کے روز جاری کیے گئے اس ٹیم کے ناموں میں سدرہ واحد ایسی کھلاڑی ہیں جن کی ٹیم سیمی فائنل مرحلے تک نہیں پہنچی۔

اتوار کو ہونے والے فائنل میں بھارت نے جنوبی افریقہ کو 52 رنز سے شکست دے کر اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ ویمنز ورلڈ کپ جیتا۔

فاتح بھارت اور فائنل میں پہنچنے والی جنوبی افریقہ کی 3 جبکہ آسٹریلیا کی بھی 3 کھلاڑیوں کو ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

انگلینڈ کی صوفی ایکلسٹون اور ان کی ہم وطن نیٹ سکیور برنٹ (12ویں کھلاڑی) کو بھی فہرست میں جگہ ملی۔

سدرہ نواز کی شاندار کارکردگی

پاکستان کی ٹیم اگرچہ لیگ مرحلے ہی میں ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی تھی مگر سدرہ نواز نے سب سے زیادہ ڈسمسلز (کیچز اور اسٹمپنگز) کے ساتھ اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلایا۔

مزید پڑھیے: ویمنز ورلڈ کپ: بھارت نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار ٹائٹل جیت لیا

آئی سی سی کے مطابق سدرہ نے 4 اسٹمپنگز کیں جن میں آسٹریلیا کے خلاف 2 شاندار اسٹمپس بھی شامل تھے۔ خصوصاً ڈیانا بیگ کی گیند پر کم گارتھ کا آؤٹ ہونا ٹورنامنٹ کی بہترین اسٹمپنگز میں شمار ہوا۔

جنوبی افریقہ کی وولوارڈٹ کپتان مقرر

ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کی قیادت جنوبی افریقہ کی کپتان لورا وولوارڈٹ کو سونپی گئی، جنہوں نے ٹورنامنٹ میں 571 رنز 71.37 کی اوسط سے بنا کر ویمنز ورلڈ کپ کی تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔

وہ اس وقت آئی سی سی ویمنز او ڈی آئی بیٹنگ رینکنگ میں 814 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔

ان کے ساتھ جنوبی افریقہ کی ماریزانے کیپ اور نادین ڈی کلرک بھی ٹیم میں شامل ہیں۔ کیپ نے پورے ٹورنامنٹ میں شاندار آل راؤنڈ کارکردگی دکھائی، خاص طور پر سیمی فائنل میں 5/20 کے اعداد و شمار اور 42 رنز بنا کر ٹیم کو فائنل میں پہنچایا۔

آئی سی سی کے مطابق پاکستان کے خلاف ان کی آل راؤنڈ کارکردگی نمایاں رہی جہاں انہوں نے ناقابل شکست 68 رنز بنائے اور 3/20 کے اعداد کے ساتھ اپنی ٹیم کو ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچایا۔

بھارتی کھلاڑیوں کی کارکردگی

بھارت کی سمرتی مندھانا ٹورنامنٹ میں 434 رنز کے ساتھ وولوارڈٹ کے بعد دوسری نمایاں بیٹر رہیں۔ ان کی سنچری (109) نیوزی لینڈ کے خلاف نمایاں اننگ رہی۔

اسی طرح جمائمہ روڈریگز کی آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں ناقابل شکست 127 رنز کی اننگ نے انہیں ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں جگہ دلائی۔

مزید پڑھیں: آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ: بھارت نے پاکستان کو 88 رنز سے شکست دیدی

بھارتی آل راؤنڈر دیپتی شرما کو ٹورنامنٹ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں اور بیٹنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ فائنل میں انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف 5/39 اور 58 رنز بنائے۔

آسٹریلوی کھلاڑیوں کی شاندار شمولیت

آسٹریلیا کی اینیبل سدرلینڈ ٹورنامنٹ کی دوسری نمایاں وکٹ ٹیکر رہیں۔ بھارت کے خلاف ان کی 5/40 کی کارکردگی نے جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اسی ٹیم کی الانا کنگ نے جنوبی افریقہ کے خلاف 7/18 کے حیران کن اعداد و شمار کے ساتھ ویمنز ورلڈ کپ کی تاریخ کی بہترین باؤلنگ کارکردگی دکھائی۔

کنگ نے پاکستان کے خلاف نصف سنچری بنا کر اپنی آل راؤنڈ صلاحیتوں کا بھی مظاہرہ کیا۔

ایش گارڈنر نے بھی دو سنچریاں اسکور کیں، جن میں سے ایک انگلینڈ کے خلاف 69 گیندوں پر تیز ترین سنچری تھی۔

انگلینڈ کی کھلاڑیوں کا ذکر

انگلینڈ کی صوفی ایکلسٹون نے 7 میچوں میں 16 وکٹیں حاصل کر کے اپنی نمر 1 بولر کی پوزیشن مستحکم کی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل میں ان کی 4/44 کی کارکردگی نمایاں رہی۔

جبکہ ان کی ہم وطن نیٹ سکیور برنٹ کو ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کی 12ویں کھلاڑی نامزد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: ویمنر ورلڈ کپ : سدرہ نواز نے مسلسل بارشوں کو ناقص کارکرگی کا ذمہ دار ٹھہرا دیا

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کی کسی وکٹ کیپر کو آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ سدرہ نواز کی یہ کامیابی پاکستانی ویمنز کرکٹ کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دی جا رہی ہے۔

ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کیا ہے؟

ٹیم آف دی ٹورنامنٹ ایک ایسی علامتی یا اعزازی ٹیم ہوتی ہے جسے کسی بڑے ایونٹ جیسے کہ ورلڈ کپ، چیمپیئن شپ یا لیگ کے اختتام پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) یا متعلقہ تنظیم ماہرین کی رائے سے منتخب کرتی ہے۔

اس ٹیم میں وہ کھلاڑی شامل کیے جاتے ہیں جنہوں نے پورے ٹورنامنٹ میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہو خواہ ان کی اپنی ٹیم ٹائٹل جیتی ہو یا نہیں۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ٹورنامنٹ کے بہترین بلے بازوں، گیند بازوں، آل راؤنڈرز اور وکٹ کیپرز کو ان کی کارکردگی کے اعتراف میں نمایاں کیا جائے۔

یہ ٹیم دراصل اعزازی ٹیم ہوتی ہے یعنی یہ کسی میچ میں کھیلنے کے لیے نہیں بنتی بلکہ کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کو سراہنے کے لیے تیار کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: سدرہ امین آئی سی سی ویمنز پلیئر آف دی منتھ کے لیے نامزد

اس ٹیم کے انتخاب میں عام طور پر اعداد و شمار، میچ جیتنے میں کردار، دباؤ کے لمحات میں کارکردگی اور کھیل کے مجموعی اثر کو مدِنظر رکھا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ سدرہ نواز سدرہ نواز کے لیے اعزاز قومی وکٹ کیپر سدرہ نواز

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں
  • ایلون مسک ایک ٹریلین ڈالر معاوضہ لینے والے دنیا کے پہلے سی ای او بن گئے
  • ایلن مسک دنیا میں ایک ٹریلین ڈالر کا تاریخی معاوضہ لینے والے پہلے سی ای او بن گئے
  • ایلون مسک دنیا کے پہلے ٹریلین ڈالر کے مالک بننے کے قریب؟ اس کا دنیا پر کیا اثر پڑےگا؟
  • میڈ اِن پاکستان گوگل کروم بک کو پوری دنیا میں ایکسپورٹ کرنے کا اعلان
  • ناشتہ چھوڑنا ، کارکردگی پر منفی اثر ڈالتا ہے
  • پاکستان کو 78 سال بعد پوری دنیا میں عزت ملی ہے، رانا ثناءاللہ
  • رفح میں حماس مجاہدین کی مزاحمت اور کارکردگی پر صہیونی رژیم حیرت زدہ
  • قومی وکٹ کیپر سدرہ نواز ویمنز ورلڈ کپ ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل
  • چین کی سمندری جی ڈی پی میں اضافے کا رجحان برقرارمجموعی سمندری پیداوار 7.9 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی