علی امین گنڈاپور نے عمران خان کی پرول پر رہائی کے لیے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 09 مئی ۔2025 )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی پرول پر رہائی کے لیے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے لطیف کھوسہ اور شہباز کھوسہ کے ذریعے دائر درخواست میں عمران خان کی پے رول پر رہائی کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پاکستان کو بھارتی حکومت کی جانب سے جارحیت کا سامنا ہے، مختلف شہروں پر ڈرون حملوں سے جیل میں سابق وزیراعظم کی جان کو خطرہ ہے.
(جاری ہے)
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مودی سینٹرل جیل اڈیالہ کا بھی ڈرون حملے کے لیے اہم ٹارگٹ کے طور پر دیکھ سکتا ہے، عمران خان وزیراعظم تھے تو مودی کو عالمی سطح پر شرمندگی اٹھانا پڑی تھی، سیاسی طور پر بنائے گئے مقدمات میں طویل قید سے ان کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، اس طرح کی قید سے بچنے کے لیے آئین میں پرول پر رہائی کی ریمیڈی موجود ہے. درخواست میں وفاقی حکومت، حکومت پنجاب، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور پرول کمیٹی کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان یقین دہانی کراتے ہیں کہ پے رول پر رہائی کی شرائط پر عمل کریں گے، طویل قید سے صحت خراب ہونے کا بھی خطرہ موجود ہے، سیکرٹری داخلہ پنجاب کو اس حوالے سے درخواست دی مگر کئی کارروائی نہیں ہوئی. درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے جیل میں قید کے دوران پرزن رولز کی خلاف ورزی نہیں کی، لہٰذا استدعا ہے کہ انہیں پرول پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے درخواست میں پر رہائی پرول پر کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
جسٹس طارق جہانگیری سمیت 5 ججز نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیئے
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) جسٹس طارق محمود جہانگیری سمیت 5 ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیئے ہیں۔ جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔ پانچوں ججز نے انفرادی اپیلیں دائر کیں۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کام سے روکنے کے خلاف پٹیشن دائر کی جبکہ دیگر 4 ججز نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر کی۔ درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد سمیت وفاق کو فریق بنایا گیا ہے اور موقف اپنایا گیا کہ جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں، جج کو صرف آرٹیکل 209 کے تحت کام سے روکا جا سکتا ہے۔ پانچ ججز نے درخواست میں استدعا کی کہ قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس انتظامی اختیارات سے ججز کے عدالتی اختیارات ختم نہیں کر سکتے، چیف جسٹس چلتے مقدمات دوسرے بینچز کو منتقل نہیں کر سکتے اور چیف جسٹس دستیاب ججز کو روسٹر سے نکال نہیں سکتے۔ انتظامی کمیٹیوں کے تین فروری اور 15جولائی کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں، انتظامی کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دیے جائیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز غیر قانونی قرار دیئے جائیں۔