واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 09 مئی ۔2025 ) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ واشنگٹن پاک بھارت کشیدگی میں مداخلت نہیں کرئے گا کیونکہ اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے امریکی نشریاتی ادارے ”فاکس نیوز“سے انٹرویو میں جے ڈی وینس نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں دونوں پڑوسی ملکوں کے مابین کشیدگی کم کرانے کے لیے کام سفارتی راہداریوں کو استعمال کر رہے ہیں، تاہم جنگ میں براہ راست دخل نہیں دیں گے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ نہیں ہونی چاہیے، ایسا ہوا تو یہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہوگا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ملکوں میں کشیدگی کم کروانے کے لیے کام کر رہے ہیں تاہم اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان نہیں ہے انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کی خارجہ پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سابق امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں سے امریکا کو نقصان ہوا، اگر ہم نے یورپ سے متعلق خارجہ پالیسی پر مشاورت کرنی ہے تو کم از کم جو بائیڈن سے نہیں کریں گے.

انہوں نے برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدے، یورپ سے متعلق امور، یوکرین اور روس کی جنگ پر بھی کھل کر خیالات کا اظہار کیا امریکی نائب صدر نے چین اور امریکا کی تجارتی جنگ اور امریکی اقتصادی صورت حال پر بھی اپنا موقف پیش کیا. واضح رہے کہ امریکا، یورپی یونین، چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، روس، جرمنی، یونان، سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان اور بھارت کی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کو مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زوردیا ہے.                                                          

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

پاکستان نے بھارتی طیارےگرائے جو ظاہر کرتا ہے پاکستان بھارت کو نقصان پہنچا سکتا ہے: امریکی اخبار

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ پاکستان اوربھارت کیلئے موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ موجود ہے، دونوں ملکوں کے درمیان ڈائیلاگ اور تحمل کا مظاہرہ ممکن بنانے کے لیے امریکا کو بھی مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔اپنے اداریے میں واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پاس بڑی تعداد میں ایٹمی ہتھیار ہیں  اور  1971کی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے پنجاب میں حملے کیے ہیں۔ پاکستان کے جوابی اقدام سے متعلق اخبار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بظاہر  بھارت کے کئی لڑاکا طیارے اُسی کی حدود میں مارگرائے جو اس بات کا اظہار ہےکہ وہ بھارت کو جواب میں نقصان پہنچا سکتا ہے۔اخبار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں اور زور دے رہے ہیں کہ ڈائیلاگ اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، حالیہ تشدد کے تناظر میں یہ کوششیں مزید بڑھائی جانی چاہئیں۔اخبار نے کہا کہ بحران کا ایک قابل فہم حل یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں فریق فتح کا دعویٰ کریں کیونکہ طیارے تباہ ہونے کی وجہ سے بھارت نے اپنے حملوں کی قیمت چُکا دی ہے۔ اخبار کے مطابق بھارت کا مؤقف ہے کہ اس کے حملے پہلگام واقعہ کا بدلہ تھے، پاکستان کے دوستوں بشمول چین کو چاہیے کہ وہ قابل قبول بیانیہ تلاش کرے جو کہ شاید اس دعوے سے بھی ہو سکتا ہے کہ بھارتی طیارے مار گرائے جانے سے ڈیٹرینس قائم ہوگئی اور ایسی علامات ہیں کہ ممکن ہے ایسا ہوبھی رہا ہے۔اخبار نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملک جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹیں تو سفارتکاری کا عمل بڑھنا چاہیے، پہلگام واقعے کے بعد سے پاکستان کے ساتھ معطل سندھ طاس معاہدے کو بھارت بحال کر سکتا ہے جس کے بدلے میں پاکستان بھی کچھ ممکنہ اقدامات کر سکتا ہے۔واشنگٹن پوسٹ کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کو سفارتی اور فوجی بیک چینلز پھر سے قائم کرنے چاہئیں، 2  ایٹمی قوتیں اگر بات نہ کریں تو  یہ بہت زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے ابتدا ہی سے کہا کہ ہمارا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں: عاصم افتخار
  • امریکہ پاکستان اور بھارت کے بحران میں مداخلت نہیں کرے گا، وینس
  • ایسی جنگ میں مداخلت نہیں کریں گے جس سے ہمیں فائدہ نہ ہو، امریکی نائب صدر
  • پاک بھارت جنگ میں مداخلت نہیں کرسکتے، نائب امریکی صدر
  • پاک بھارت تنازعہ امریکہ کا مسئلہ نہیں،مداخلت نہیں کرینگے، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس
  • ایسی جنگ میں مداخلت نہیں کریں گے جس سے ہمیں فائدہ نہ ہو، امریکی نائب صدر کا دو ٹوک بیان
  • پاک بھارت کشیدگی ’ہمارا معاملہ نہیں‘، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس
  • پاکستان بھارت کو بھاری نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے: امریکی اخبار
  • پاکستان نے بھارتی طیارےگرائے جو ظاہر کرتا ہے پاکستان بھارت کو نقصان پہنچا سکتا ہے: امریکی اخبار