ٹرمپ نے غزہ میں امداد کی فراہمی کا حکم دیا، امریکی سفیر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
مقبوضہ فلسطین میں امریکہ کے سفیر نے جمعہ کے روز کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کے خدشے کے پیش نظر وہاں انسانی امداد کی فراہمی کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین میں امریکہ کے سفیر نے جمعہ کے روز کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کے خدشے کے پیش نظر وہاں انسانی امداد کی فراہمی کا حکم دیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، مائیک ہاکبی نے کہا کہ ٹرمپ غزہ میں کھانا محفوظ اور مؤثر طریقے سے تقسیم ہونا چاہتے ہیں۔ اسرائیل غزہ میں امداد کی تقسیم میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گا، اس کا کردار صرف سیکیورٹی کے حوالے سے ہوگا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، ہاکبی نے غزہ میں سب سے بڑا خطرہ قحط اور بھوک کو قرار دیا اور کہا کہ غزہ میں امداد کی تقسیم کے لیے 400 مقامات ہوں گے۔
مختلف فریقین نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے لیے ایک نظام پر اتفاق کیا ہے۔ اس امریکی سفارتکار نے مزید کہا کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیاں غزہ میں کارکنوں اور غذائی امداد کی تقسیم کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں گی۔ ہم امداد کی سطح کو بتدریج بڑھانے کی کوشش کریں گے تاکہ غزہ کے تمام رہائشیوں تک یہ پہنچ سکے۔ ہاکبی نے یہ بھی کہا کہ ہم اسرائیل کی اس تشویش سے اتفاق کرتے ہیں کہ حماس غزہ میں امداد وصول کرے گا۔ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور ٹرمپ وہ صدر ہیں جنہوں نے اسرائیل کو سب سے زیادہ حمایت فراہم کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ میں امداد کی امداد کی تقسیم کہا کہ
پڑھیں:
گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کی ناکہ بندی توڑنے نہیں دیں گے، اسرائیل کی دھمکی
تل ابیب: اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق کوئی بھی جہاز جنگی علاقے میں داخل نہیں ہو سکے گا، تاہم امداد کو اسرائیل کی بندرگاہ عسقلان پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جائے گی جہاں سے یہ سامان غزہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔
بیان میں مزید الزام لگایا گیا کہ یہ فلوٹیلا دراصل حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے کہا کہ اگر شرکاء کا مقصد صرف انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانا ہے تو انہیں عسقلان پہنچ کر سامان اتار دینا چاہیے تاکہ امداد فوری طور پر غزہ بھیجی جا سکے۔
یہ فلوٹیلا، جسے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کہا جا رہا ہے، تیونس سے روانہ ہوا اور اس میں فلسطین حامی کئی کارکن شامل ہیں جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی موجود ہیں۔ اس بیڑے میں پاکستانی شخصیات بھی شامل ہیں، جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ شامل ہیں۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ روانگی سے قبل اس کی دو کشتیوں پر ڈرون حملے بھی کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ جون اور جولائی میں بھی امدادی کارکنوں نے سمندری راستے سے غزہ جانے کی کوشش کی تھی لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔