سیاست میں سے تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، ہم آہنگی کی بھی بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ادارے مضبوط ہوتے ہیں تو ملک بھی مضبوط ہوتا ہے، جنگ ہمیشہ جوش اور جذبے کے ساتھ ساتھ حکمت سے بھی لڑی جاتی ہے، افواج پاکستان نے جرات کے ساتھ دانشمندی کا بھی مظاہرہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاست میں سے تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، سیاسی ہم آہنگی کی بھی بات ہونی چاہئے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم ملک کی سرحدوں اور عوام کا دفاع کرنا جانتے ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں قوم کو یک زبان ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بطور اپوزیشن لیڈر بھی کہا تھا آئیں مل کر ملک کو ٹھیک کریں، وزیراعظم نے فلور آف ہاؤس پر کہا کہ میثاق معیشت کریں اور ملکی معیشت کا پہیہ تیز کریں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاست ایک دوسرے کو گھسیٹنے کا نام نہیں، سیاست کو ہمیشہ فسطائیت کے قریب لانے کی کوشش کی گئی، فسطائیت کو صرف اور صرف اجتماعی سوچ سے ہی ختم کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادارے مضبوط ہوتے ہیں تو ملک بھی مضبوط ہوتا ہے، جنگ ہمیشہ جوش اور جذبے کے ساتھ ساتھ حکمت سے بھی لڑی جاتی ہے، افواج پاکستان نے جرات کے ساتھ دانشمندی کا بھی مظاہرہ کیا۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے بھارت کو شاید تحفہ یا پیسوں سے ڈرونز دیئے، تمام بھارتی ڈرونز کو دانشمندی کے ساتھ ہینڈل کیا گیا، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اختیار افواج پاکستان کو دے دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
فلسطینی ریاست تسلیم کیے جانا مزاحمت اور قربانیوں کا ثمر ہے، حماس
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غزہ میں وحشیانہ نسل کشی کی جنگ کو فوری طور پر روکنے اور مغربی کنارے اور یروشلم میں الحاق اور یہودیت کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بدمعاش صیہونی حکومت کو تنہا کردے اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بعض ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدام پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حماس کے بیان کا متن کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جانا ہماری قوم کی جدوجہد، مزاحمت اور اس سرزمین کی آزادی اور مہاجرین کی واپسی کے لیے اس کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غزہ میں وحشیانہ نسل کشی کی جنگ کو فوری طور پر روکنے اور مغربی کنارے اور یروشلم میں الحاق اور یہودیت کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بدمعاش صیہونی حکومت کو تنہا کردے، اس کے ساتھ ہر قسم کا تعاون اور ہم آہنگی بند کرے اور اس حکومت کو سزا دینے کے لیے اقدامات تیز کرے، فلسطینی عوام کی مزاحمت اور جدید تاریخ کے سب سے وحشیانہ قبضے کے خلاف ان کی جدوجہد ایک فطری حق ہے جس کی ضمانت بین الاقوامی قانون نے دی ہے اور دنیا کے تمام ممالک کو ہمارے عوام کی حمایت کرنی چاہیے۔