یہ وقت ملک کے دفاعی اداروں کو مضبوط کرنے کا ہے، ملکی وحدت کیلئے ہم ایک ہیں: فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سربراہ جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے یہ وقت ملک کے دفاعی اداروں کو مضبوط کرنے کا ہے اور ملکی وحدت کیلئے ہم ایک ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا جے یو آئی نے آج یوم دفاع وطن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے، 11 مئی کو پشاور میں ملین مارچ ہو گا اور 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہو گا، عوام یکجہتی کا اظہار کریں گے۔ان کا کہنا تھا حکومت نے کہا شہری دفاع کے لیے نوجوان نام لکھوائیں، ہم نے انصار السلام کو شہری دفاع کے لیے ذمہ داری سونپ دی ہے، آج پاکستان کے دفاع میں پہلے مورچے پر جو لڑ رہا ہے وہ دینی مدرسے کا نوجوان ہے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا موجودہ صورتحال میں سفارتی سرگرمیوں سے متعلق میں مطمئن نہیں ہیں، ہمارا کوئی سفارتی مشن بیرون ملک نہیں، صرف ٹیلی فون پر گفتگو کی گئی، ہمیں چین، سعودی عرب، ایران اور افغانستان کو انگیج کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا غزہ مکمل طور پر ختم ہو چکا، لوگ بے گھر ہیں، یہ وقت ملک کے دفاعی اداروں کو مضبوط کرنے کا ہے، ہم دفاعی اداروں کو مضبوط کریں ان کی پشت پر کھڑے ہوں، ملک کی وحدت کے لیے ہم ایک ہیں، یہ جنگ ہے، جنگ میں پھول نہیں آگ برستی ہے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت ہے کہ اس وقت پاکستان بھارتی جارحیت کے مقابلے میں محاز پر ہے، بھارت نے مساجد، مدارس اور سویلین علاقوں پر راکٹ داغے، ہمارے بہن بھائی شہید ہوئے، پاکستان کی فوج نے بہادری کے ساتھ، خوبصورت حکمت عملی سے دفاع کیا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا حکومت یا اسٹیبلشمنبٹ سے نہیں پوچھتا کہ آپ کی کیا حکمت عملی ہے، ملکی مفاد میں آپ کی صف میں کھڑا ہوں،آپ بھی میرے ساتھ صف میں کھڑے ہوں۔ ان کا کہنا تھا لوگ انفرادی طور پر سوشل میڈیا پر پوسٹ لگا رہے ہیں، وہ جنگ کو مذاق سمجھ رہے ہیں، ان کا فوج کے بارے میں تضحیک آمیز رویہ ہوتا ہے، حکومت کو ان پر پابندی لگانی چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کا کہنا دفاعی اداروں کو مضبوط ان کا کہنا تھا کے دفاع
پڑھیں:
دفاعی معاہدہ امن کیلئے، کسی کے خلاف نہیں: پاکستان
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا تاریخ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ یہ معاہدہ خطے میں امن‘ سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ مشترکہ اعلامیہ نے تعلقات کے وسیع تناظر کو واضح کر دیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں۔ پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے خاص عقیدت ہے۔ 1960ء کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے تاریخی اور سٹرٹیجک تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال۔ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے۔ سٹرٹیجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔ یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے۔ معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دوحہ میں پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا۔ پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعلامیے نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کو چاہئے اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے اور الزامات کی سیاست چھوڑے۔ بھارتی میڈیا کو الزامات کے بجائے قتل و غارت اور دہشتگردی کی بھارتی مہمات پر غور کرنا چاہئے۔ پاکستان کے خلاف ایٹمی الزامات بھارت کا خود ساختہ اور گمراہ کن بیانیہ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی روایتی قوت کو تحمل اور ذمہ داری سے روکا ہے۔ بھارتی پراپیگنڈا اور اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ پاکستان ذمہ دار ملک کے طور پر خطے میں امن، استحکام اور بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے۔ پاکستان جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے پرامن حل پر یقین رکھتا ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی سرپرستی سب پر عیاں ہے۔ بھارت بیرونی سرزمین سے بدامنی پھیلانے سے باز آئے اور اپنے انسانی حقوق کی حالت بہتر بنائے۔ سیلاب سے متاثرہ گوردوارہ کرتار پور صاحب مکمل طور پر بحال اور فعال ہے۔ پاکستان ہر سال دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ بھارت کا یاتریوں کو کرتار پور راہداری کے استعمال سے روکنا افسوسناک ہے۔ 1974ء کے پروٹوکول کے تحت پاکستان یاتریوں کو خوش آمدید کہنے کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔ پاکستان نے کبھی کرتار پور راہداری بند نہیں کی۔ یاتریوں کیلئے بھارتی رویہ رکاوٹ ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پا گیا اس میں کئی ماہ لگے۔ سعودی عرب بھی اس معاہدے سے خوش ہے۔ لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بلاضابطہ طور پر ہمیشہ سے موجود تھا۔ دیگر ممالک بھی ایسے معاہدے کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہر مسلمان ویسے بھی حرمین شریفین پر قربان ہونے کیلئے تیار ہوتا ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے مشکل وقت میں ساتھ دیا۔ پاکستان پر پابندیوں کے بعد سعودی حمایت بڑی اہم تھی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودیہ سے دفاعی تعاون نئی بات نہیں۔ بعض عناصر معاہدے کا غلط مطلب نکال رہے ہیں۔ معاہدے سے بھارت کی پریشانی فطری ہے۔ بھارت کو زیادہ تکلیف مار پڑنے کی ہے۔ ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں۔ اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہوگا۔ اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ہماری سعودیہ میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہوگا؟۔ بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کو مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے ٹیلی فون کیا اور پاکستان اور سعودی عرب کو باہمی سٹرٹیجک دفاعی معاہدے پر دلی مبارکباد دی۔ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے پاکستان اور سعودی عرب کو باہمی سٹرٹیجک دفاعی معاہدے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس معاہدے کو مضبوط شراکت داری، اعتماد اور تعاون کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف حوالوں سے ہونے والی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔